ن لیگی رہنما نے اینکر کے کان میں مریم نواز کی خاموشی کی وجہ بتا دی

جتنا سکون ہے نہ لگتا ہے کہ اندر خانے کوئی معاملات طے ہو گئے ہیں، ن لیگی رہنما کی سرگوشی

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 19 نومبر 2018 12:39

ن لیگی رہنما نے اینکر کے کان میں مریم نواز کی خاموشی کی وجہ بتا دی
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔19نومبر 2018ء) ن لیگی رہنما نے اینکر کے کان میں مریم نواز کی خاموشی کی وجہ بتا دی۔تفصیلات کے مطابق معروف اینکر و تجزیہ نگار کاشف عباسی کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نے میرے کان میں سرگوشی کی کہ مجھے لگتا ہے کہ مریم نواز لوگوں کی کوئی بات چیت چل رہی ہے۔کیونکہ جتنا سکون نظر آ رہا ہے ایسا لگتا ہے کہ اندر خانےکوئی معاملات طے ہو رہے ہیں۔

خیال رہے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعدنواز شریف اور مریم نواز کی خاموشی ایک معمہ بنی ہوئی ہے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد سے ہی چُپ کا ایسا روزہ رکھا ہوا ہے کہ تاحال ان کی لب کُشائی نہیں ہوئی۔ پہلے یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ نواز شریف اور مریم نوازسوگ میں مبتلا ہیں اور مرحومہ بیگم کلثوم نواز کے چہلم کے بعد ہی عملی سیاست میں قدم رکھیں گے ، بیگم کلثوم نواز کے چہلم کو بھی کئی دن گزر گئے لیکن نواز شریف اور مریم نواز کی طرف سے نہ تو کوئی بیان سامنے آیا نہ ہی انہوں نے کوئی جلسہ جلوس کیا۔

(جاری ہے)

نواز شریف اورمریم نواز سے حالیہ دنوں میں احتساب عدالت کے باہر سوال جواب کیے گئے تو آصف علی زرداری کے ساتھ تعاون کرنے کے سوال پر نواز شریف نے خود جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ اس کا جواب مریم اورنگزیب دیں گی۔ نواز شریف کے اس رد عمل پر بھی کئی تبصرے ہوئے کہ آخر کیوں نواز شریف کسی حوالے سے بھی کوئی بیان نہیں دے رہے۔ نواز شریف کی نا اہلی کے بعد انہوں نے جارحانہ سیاست کی راہ پکڑی اور اپنے کئی بیانات میں واضح کہا کہ میں اب پہلے والا نواز شریف نہیں رہا۔

مریم نواز جو بات بات پر ٹویٹ کرتی تھیں، اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد ان کا ایک ٹویٹ بھی سامنے نہیں آیا۔نواز شریف اور مریم نواز کی اس خاموشی سے یا تو کسی ڈیل کی بُو آ رہی ہے جس کے تحت دونوں نے ہی چُپ کا روزہ رکھا ہوا ہے یا پھر اس خاموشی کو طوفانسے پہلے کا سناٹا قرار دیا جا سکتا ہے اور عین ممکن ہے کہ اس خاموشی کی آڑ میں مسلم لیگ ن کوئی جارحانہ حکمت عملی اپنانے کی تیاری کر رہی ہوں۔

نواز شریف نے حکومت کو متزلزل کرنے میں آصف علی زرداری کا ساتھ نہ دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے جس کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نواز شریف جو بھی اقدام کریں گے اکیلے ہی کریں گے اور اس میں کسی سیاسی جماعت کا سہارا نہیں لیں گے۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ نواز شریف فی الوقت اپنے مقدمات پر توجہ دے رہے ہیں اور کسی قسم کی جارحانہ یا متصادم سیاست کے بارے میں نہیں سوچ رہے۔ تاہم ان کی خاموشی اور ان کی خاموشی کے پیچھے کی وجہ کے حوالے سے قلعی تو وقت کے ساتھ ساتھ ہی کُھلے گی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا نواز شریف اور مریم نواز اپنے پُرانے بیانیے پر قائم ہیں اور جارحانہ سیاست کریں گے یا پھر ان کی حکمت عملی کچھ اور ہو گی۔