خواجہ آصف کا ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق بیان پر منہ توڑ جواب

پاکستان نے امریکہ کے لیے وہ جنگیں بھی لڑیں جو ہماری نہیں تھیں،امریکہ کے لیے جو کچھ کیا اس کا بدلہ اب تک ہم خون دے کر چکا رہے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کا ٹویٹ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 19 نومبر 2018 14:22

خواجہ آصف کا ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق بیان پر منہ توڑ جواب
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 نومبر 2018ء) : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان دیا جس میں انہوں نے کہا کہپاکستان امریکہ کے لیے کچھ نہیں کرتا اسی لیے ہم نے پاکستان کی امداد روک دی ہے۔اسی متعلق سابق وزیر خزانہ خواجہ آصف نے ٹویٹ کیا ہے کہ ہم نے امریکہ کے لیے جو کیا ہے اس کی قیمت ہم اب تک اپنے خون سے چکا رہے ہیں۔امریکہ کے لیے ہم نے بدھ بیر سمیت وہ جنگیں بھی لڑیں جو ہماری نہیں تھیں۔

امریکی مفادات کے لیے ہم نے نئے مسلک ایجاد کئے حتیٰ کہ امریکا کے لیے اپنی رواداری پر مبنی اقدار کو تباہ کر کے ہم عد رواداری لے آئے۔خواجہ آصف نے پاکستان اور امریکہ کے تعلق کو بے وفائیوں اور پابندیوں پر مبنی قرار دے ڈالا۔
واضح رہے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہپاکستان امریکہ کے لیے کچھ نہیں کرتا اسی لیے ہم نے پاکستان کی امداد روک دی ہے۔

(جاری ہے)

ہمپاکستان پر اس کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں تیزی لانے کے لیے دباؤ ڈالیں گے، کیونکہ کسی بھی ملک کی شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے لیے حمایت کے بعد کوئی بھی شراکت باقی نہیں رہ سکتی۔ فغانستان اور عراق میں تعینات امریکی فوجیوں سے ملنے کیلئے ان دونوں ملکوں کا دورہ کروں گا،امریکی صدر ٹرمپ نے امریکی ٹیلی ویڑن چینل سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان نےاسامہ بن لادن کو اپنے ملک میں رکھا ہوا تھا۔

انھوں نے کہاکہ پاکستان میں ہر کسی کو معلوم تھا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں رہتے ہیں اور ہم انھیں 1.3 ارب ڈالر سالانہ امداد دے رہے ہیں ہم اب یہ امداد نہیں دے رہے میں نے یہ بند کر دی تھی کیوں کہ وہ ہمارے لیے کچھ نہیں کرتے۔ صدر ٹرمپ نے الزام عائد کیاکہ وہ ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتے رہے وہ ان دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے رہے جن کا ہم افغانستان میں ان کی نہ ہونے کے برابر مدد سے تعاقب کر رہے ہیں۔اب ایسا نہیں چلے گا۔انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان پر اس کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جاری کوششوں میں تیزی لانے کے لیے دباؤ ڈالیں گے، کیونکہ کسی بھی ملک کی شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے لیے حمایت کے بعد کوئی بھی شراکت باقی نہیں رہ سکتی۔