شارجہ میں دُنیا کے زہریلے ترین سانپ دکھائی دینے لگے

مملکت میں سانپوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 19 نومبر 2018 16:04

شارجہ میں دُنیا کے زہریلے ترین سانپ دکھائی دینے لگے
شارجہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19 نومبر2018) ریاست کے رہائشی علاقوں میں سانپوں کی بڑی تعداد دکھائی دے رہی ہے۔ حال ہی میں شارجہ کے انڈسٹریل ایریا میں انتہائی زہریلا وائپر دیکھا گیا ہے جسے دُنیا کے خطرناک ترین سانپوں کی نسل میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ وائپر 40 سینٹی میٹر لمبا تھا۔ جبکہ اس سے قبل مِنا العرب میں ایک یورپی باشندے نے اپنے گھر میں 15 سینٹی میٹر لمبے سانپ کی اطلاع دی تھی۔

اتفاق سے یورپی شہری کے پاس ایک دوست بھی موجود تھاجس نے اس زہریلے سانپ کے گھر سے پرے دھکیل دیا۔ جس کے بعد ہیلپ لائن پر سانپ کی موجودگی کی اطلاع دی گئی۔ راس الخیمہ اینیمل ویلفیئر سنٹرکے عملے نے ایک ٹیم کو روانہ کر دیا۔ جس نے جھاڑیوں میں موجود سانپ کو پکڑ کر میڈیکل سنٹر میں منتقل کر دیا۔

(جاری ہے)

سنٹر کے میڈیکل مینجر ڈاکٹر شینجرائے شجوکے نے کہا کہ یہ سانپ دُنیا کے خطرناک ترین سانپوں میں شمار ہوتا ہے۔

یہ زہریلا سانپ پاکستان کے علاوہ افریقہ کے کچھ علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ یہ خطرناک سانپ رات کے وقت زیادہ متحرک ہوتا ہے اور جب اپنے مدمقابل سے مقابلہ کرتے وقت ’’شش شش‘‘ کی آواز نکالتا ہے۔ وائپر کے ڈنگ مارنے سے خون کے خلیے تیزی سے مُردہ ہونے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں بڑی تیزی سے خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔ چند ماہ قبل بھی راس الخیمہ کے سول ڈیفنس اہلکاروں نے ذوالفر کے علاقے کے ایک گھر میں موجود زہریلا سانپ مارا تھا۔

جبکہ کچھ عرصہ قبل قاسمیہ بوائز سکول میں کے سیوریج پائپ سے نکلنے والا بڑی جسامت کا سانپ بھی مار دیا گیا تھا۔ راس الخیمہ سول ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ نے عوام کو تاکید کی ہے کہ وہ اپنے گھروں کے دروازے ہر وقت بند رکھا کریں کیونکہ سانپ سایہ دار جگہوں اور کم درجہ حرارت کی تلاش کے باعث گھروں کا رُخ کرتے ہیں۔ ال رس کے رہائشی امرو ماجدی نے بتایا ہے کہ اُس نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر دو بڑے خطرناک سانپوں کو پچھلے دِنوں ہلاک کیا ہے۔

یہ سانپ یقینی طور پر قریب کے پہاڑی علاقوں سے یہاں آتے ہیں۔ ذوالفر کے مکین ریدا السعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ اُن کی رہائش گاہ کے قریب موجود تعمیراتی میٹریل، خصوصاً ریت وغیرہ کو فوری طور پر ہٹا دینا چاہیے کیونکہ یہ سانپوں کے لیے بہترین پناہ گاہ کا کام دیتے ہیں۔ ایک ویٹرنری ڈاکٹر تمر الحُسینی کا کہنا ہے کہ خطرناک وائپر ریگستانی علاقوں میں رہنا پسند کرتے ہیں تاہم وہ شکار اور پانی کی تلاش کے باعث اکثررہائشی علاقوں کا بھی رُخ کر لیتے ہیں۔

اس وقت شارجہ کے انڈسٹریل ایریا میں کئی لمبے سائز کے سانپ دیکھے جا رہے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہا گر کسی شخص کو سانپ کاٹ لے تو اُسے فوری طور پر ہسپتال لے جایا جائے۔ اُنہوں نے اس بات سے منع کیا کہ سانپ کے کاٹے والی جگہ پر سے زہر نکالنے کی خاطر چیرا لگانا خطرناک ہو سکتا ہے کیونکہ اس سے بڑی مقدار میں خون بہنے کے باعث متاثرہ شخص کی جان بھی جا سکتی ہے۔