نارتھ سائوتھ پائپ لائن پراجیکٹ کے ماحولیاتی اور سماجی اثرات کے تجزیہ سے ماحولیات اور جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا

وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کا مشاورتی سیشن سے خطاب

پیر 19 نومبر 2018 17:38

نارتھ سائوتھ پائپ لائن پراجیکٹ کے ماحولیاتی اور سماجی اثرات کے تجزیہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 نومبر2018ء) وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ 800 کلومیٹر طویل نارتھ سائوتھ پائپ لائن پراجیکٹ کے ماحولیاتی اور سماجی اثرات کے تجزیہ سے ماحولیات اور جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ وہ پیر کو یہاں قومی سطح کے مشاورتی سیشن میں خطاب کر رہی تھیں جس میں نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن پراجیکٹ کے مجوزہ منصوبہ کے ماحولیاتی و سماجی اثرات کے بارے میں متعلقہ شراکت داروں نے بات چیت کی۔

یہ منصوبہ ملک میں قدرتی گیس کی کمی کے مسئلہ پر قابو پانے کیلئے تعمیر کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی انحطاط اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا ادراک ہے، ملک کو موسمیاتی تبدیلی اور اس جیسے دیگر عوامل کی وجہ سے بڑھتے ہوئے غیر روایتی خطرات کا سامنا ہے اس لئے ضروری ہے کہ ماحولیاتی انحطاط کو روکنے کیلئے ہنگامی اقدامات کئے جائیں۔

(جاری ہے)

زرتاج گل نے کہا کہ یہ پائپ لائن سندھ اور پنجاب کے صوبوں کو ملائے گی جس سے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے تاہم اس سلسلہ میں پیدا ہونے والے چیلنجز سے ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں کسی بھی منصوبے کا اس طرح کا تجزیہ کرانے کا نہیں سوچا گیا تھا، ہمیں ترقیاتی منصوبوں کے مقامی آبادیوں اور جنگلی حیات پر اثرات کو مدنظر رکھنا ہو گا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ منصوبہ میں پائپ لائن کے روٹ کے ساتھ درخت لگانے کا بھی جائزہ لیا جائے تاکہ ایسے منصوبوں سے منسلک منفی اثرات کا تدارک کیا جا سکے۔ ای ایم سی پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر سیّد ندیم عارف نے اس موقع پر منصوبہ کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ یہ گیس کی قلت پر قابو پانے کی حکومتی کوششوں کا حصہ ہے، اس منصوبہ کے ذریعے سندھ میں نوابشاہ سے قدرتی گیس پنجاب میں ننکانہ صاحب کو فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس گیس پائپ لائن کی سٹڈی انٹرسٹیٹ گیس لمیٹڈ اور اس کی شراکت دار کمپنیوں کی جانب سے کی گئی۔ منصوبہ کے بارے میں قومی سطح پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ اس پائپ لائن کا روٹ نوابشاہ سے خیرپور، سکھر، گھوٹکی، رحیم یار خان، بہاولپور، وہاڑی، پاکپتن، بہاونگر، اوکاڑہ، قصور اور ننکانہ صاحب ہے۔ اس منصوبہ کی تکمیل سے علاقہ میں گیس کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ پاکستان کے ماحولیاتی تحفظ کے ادارہ ای پی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل آصف شجاع خان نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔