ٹھٹھرتی رات میں سڑک کنارے بچوں سمیت سونے والے بھکاری کی اصلیت سامنے آ گئی

یہ ایک پیشہ ور بھکاری ہے ، میں نے ملازمت دینے اور بچوں کو اسکول میں داخل کروانے کی پیشکش کی لیکن وہ بچوں کو لے کر غائب ہو گیا۔ بھکاری کی مدد کرنے والے عمر حسین کا بیان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 19 نومبر 2018 17:28

ٹھٹھرتی رات میں سڑک کنارے بچوں سمیت سونے والے بھکاری کی اصلیت سامنے ..
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 نومبر 2018ء) :سوشل میڈیا پر حال ہی میں ایک ایسی تصویر وائرل ہوئی جس میں سردی کے موسم میں سڑک کنارے سوئے ہوئے باپ بیٹوں کو دیکھا گیا۔ اس تصویر کی مقبولیت کے بعد ایک ریسٹورنٹ کے مالک اور خدا ترس شخص نے ان کی مدد کی ٹھانی ۔ عمر حسین نامی شخص نے بتایا کہ میں نے سڑک کنارے بیٹھے باپ کو کئی مرتبہ وارننگ دی کہ اپنے ساتھ بچوں کو نہ لایا کرے لیکن اُس نے میری بات نہیں مانی۔

مذکورہ شخص ایک ہاتھ سے معذور اور زخمی ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں عمر حسین نے معذور شخص اور اس کے اہل خانہ کو کھانا کھلایا اور نئے کپڑے دلوائے۔ عمر حسین نے بتایا کہ بھکاری نے مجھ سے وعدہ کیا کہ وہ سڑک کنارے بیٹھ پر ٹوکریاں فروخت کرنے کے لیے اپنے بچوں کو ساتھ نہیں لائے گا۔

(جاری ہے)

عمر حسین نےاس شخص کو ملازمت دینے اور بچوں کو اسکول میں داخل کروانے کی پیشکش بھی کی۔

تاہم گذشتہ دو روز سے سوشل میڈیا پر عمر حسین سے متعلق یہ باتیں گردش کر رہی تھیں کہ عمر حسین نے صرف تصویریں بنوانے اور داد سمیٹنے کے لیے معذور بھکاری اور اس کے اہل خانہ کی مدد کی ، جب کہ تصاویر بنوانے کے بعد ان سے نہ صرف نئے کپڑے واپس لے لیے بلکہ ان کو صرف 1500 روپے دے کر وہاں سے رخصت کر دیا۔ ان تمام اطلاعات پر ریسٹورنٹ کے مالک عمر حسین کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا جس پر اب عمر حسین خود ہی میدان میں آگئے ہیں۔

ریسٹورنٹ کے مالک عمر حسین نے کہا کہ یہ معذور شخص ایک پیشہ ور بھکاری ہے۔ میں نے اس شخص کو دو دن تک اپنے گھر میں پناہ دی ، اسے دفتر میں بھی رکھا اور اس سے کہا تھا کہ اس کے بچوں کو اسکول میں داخل کروایا جائے گا۔ اسی طرح اسے ریسٹورنٹ میں 30 ہزار پر ملازمت بھی دی تھی حالانکہ ہم ویٹرز کو 15 ہزار روپے ماہانہ دیتے ہیں ۔ اس معذور شخص نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ آپ ہماری ویسے ہی کچھ مدد کر دیں جس پر میں نے اسے بتایا کہ ویسے پیسے نہیں دیئے جائیں گے البتہ ملازمت دی جائے گی اور بچوں کی تعلیم کے اخراجات اُٹھائے جائیں گے۔

جس کے بعد معذور شخص اپنے بچوں کو یہ کہہ کر لے گیا کہ میں نے گاؤں جانا ہے اور بچوں کو ساتھ ہی لے کر جانا ہے ۔ لیکن وہ بچوں سمیت غائب ہو گیا ۔ عمر حسین نے کہا کہ ہم پر بعد میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ اس شخص کے ساتھ موجود سب سے چھوٹا بچہ بھی اس کا اپنا بچہ نہیں ہے ۔ بلکہ اس نے اُس بچے کو بھیک مانگنے کے لئے خرید رکھا ہے ۔ عمر حسین کے مطابق یہ خاندان راوی روڈ کے پاس خیمہ بستی میں رہتا ہے اور بھیک کی مد میں روزانہ کے 5 ، 6 ہزار روپے کما لیتا ہے ۔

اس خیمہ بستی میں موجود تمام لوگ بھیک مانگتے ہیں اور یہ ایک مافیہ بن چکا ہے۔ عمر حسین کا کہنا ہے کہ ہم نے اس معذور شخص کی مدد کے لیے کراچی میں ایک مصنوعی بازو بھی بنوا لیا تھا اور اسے علاج کے لیے کراچی بھیجا جانا تھا جہاں اس کا مفت علاج کیا جانا تھا لیکن اُس نے مصنوعی ہاتھ لگوانے سے بھی انکار کر دیا کیونکہ اُسے اچھی طرح علم تھا کہ مصنوعی ہاتھ لگوانے کے بعد وہ بھیک مانگنے کے قابل نہیں رہے گا اور کوئی اُس پر ترس بھی نہیں کھائے گا۔

عمر حسین نے کہا کہ میرے پاس اس حوالے سے تمام ویڈیوز اور تصاویر موجود ہیں کہ ہم نے کس حد تک اس شخص کی مدد کرنے کی کوشش کی لیکن اب ہم نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو آگاہ کر دیا ہے جو اس شخص کو تلاش کر رہے ہیں ، ان کا سُراغ ملنے پر چائلڈ پروٹیکشن بیورو معذور شخص سے بچے اپنی تحویل میں لے گی کیونکہ اگر بچے اُسی کے پاس رہے تو وہ بچوں کو بھیک مانگنے کے لیے اور لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے استعمال کرے گا۔