بھارتی شیلٹر ہوم میں لڑکیوں کو جسم فروشی سے قبل مخصوص دوا دی جاتی ہے ، بازیاب لڑکی کا انکشاف

پیر 19 نومبر 2018 23:32

اتر پردیش (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 نومبر2018ء) بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایک شیلٹر ہوم سے بازیاب ہونے والی کم عمر لڑکیوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں انتہائی بااثر افراد کے پاس جسم فروشی کے لیے بھیجنے سے قبل کوئی خصوصی دوا دی جاتی تھی۔رواں سال اگست میں ماں وندھیاواسنی مہیلا اور بالیکا سنراکشن نامی شیلٹر ہوم پر چھاپہ مار کر کم سن بچیوں کو بازیاب کروایا گیا تھا، اس حوالے سے متاثرہ لڑکیوں نے پولیس کو اپنے بیانات ریکارڈ کرائے۔

بچیوں کے بیانات اتر پردیش (یو پی) کی پولیس کے خواتین سیل نے 6 اگست اور دیوریا پولیس نے 7 اگست کو کوڈ آف کرمنل پروسیجر ایکٹ کی دفعات 161 اور 164 کے تحت ریکارڈ کیے تھے۔بعد ازاں ان بیانات کو الہ آباد ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے پیش کی جانے والی چارج شیٹ کا حصہ بنایا گیا تھا۔

(جاری ہے)

6 اگست کو اتر پردیش پولیس ویمن ہیلپ لائن 181 پر حکام کو دیے گئے بیان میں ایک 12 سالہ بچی نے الزام عائد کیا کہ شیلٹر ہوم کی مالکن لڑکیوں کو بااثر افراد کے پاس بھیجنے سے قبل خصوصی دوا دیتی تھی تاکہ انہیں کرب کا احساس نہ ہو۔

ایک اور 12 سالہ لڑکی نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ وہ اس شیلٹر ہوم میں صرف 5 ماہ کے لیے رہی تھی لیکن انہیں ایک مہینے میں 5 سے 6 مرتبہ گورکھ پور بھیجا جاتا تھا۔بچی نے بتایا کہ ’ شام 4 بجے ایک گاڑی آتی تھی جو پھر اگلی صبح آتی تھی، لوگ ہمیں واپس چھوڑ جاتے تھے، ہر مرتبہ مختلف افراد ہوتے تھے‘۔13 سالہ بچی نے اپنی بیان میں بتایا کہ ’ بڑی میڈم دھمکاتی تھی، کہتی تھی، مار ڈالیں گے، تم کو پولیس کے سامنے کچھ نہیں بتانا اور پولیس والے آئیں گے تو کچھ اٹھا کر ماردینا‘۔۔