اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 نومبر 2018ء) : وزیراعظم
عمران خان نے گذشتہ روز
شہید ایس پی
طاہر داوڑ کے اہل خانہ کو
وزیراعظم آفس بُلوایا اور
طاہر داوڑ کے
قتل پر ان سے تعزیت کی۔ وزیراعظم
عمران خان نے غمزدہ خاندان سے اظہار ہمدردی کیا اور ہر ممکنہ سپورٹ فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔ لیکن وزیراعظم
عمران خان کے اس اقدام پر ناقدین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ جب بھی کوئی افسر یا جوان
شہید ہوتا ہے تو اعلیٰ سول اور عسکری قیادت خود اس
شہید جوان یا افسر کے گھر کا دورہ کر کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتی ہے لیکن
وزیراعظم کا یہ اقدام سمجھ سے باہر ہے کہ انہوں نے
شہید ایس پی
طاہر داوڑ کے گھر جا کر ان کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کرنے کی بجائے ان کے لواحقین کو ہی
وزیراعظم آفس بُلوا لیا۔
(جاری ہے)
ناقدین نے وزیراعظم
عمران خان کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ
وزیراعظم کا یہ اقدام کسی عوامی لیڈر کا نہیں ہو سکتا۔ لواحقین کے پاس جانے کی بجائے انہیں اپنے آفس میں بُلوا کر
عمران خان نے یہ تاثر دیا ہے کہ وہ خود بادشاہ سلامت ہیں اور جس کو چاہے اپنے دربار میں طلب کر سکتے ہیں۔ سیاسی مبصرین نے بھی وزیراعظم
عمران خان کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ
عمران خان تو خود عوامی لیڈر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں پھر ایس پی
طاہر داوڑ شہید کے لواحقین سے تعزیت کے لیے ان کے گھر جانے کی بجائے انہوں نے لواحقین کو اپنے آفس میں کیوں بُلوایا ، یہ بات سمجھ سے باہر ہے۔
ایک طرف جہاں اتنے لوگ وزیراعظم
عمران خان پر تنقید کر رہے ہیں وہیں کچھ لوگوں نے
وزیراعظم کے اس اقدام کا دفاع بھی کیا اور کہا کہ ہو سکتا ہے کہ
عمران خان ایس پی
طاہر داوڑ شہید کے گھر جا کر
وزیراعظم کی سکیورٹی اور پروٹوکول سے اہل علاقہ کو پریشان نہ کرنا چاہتے ہوں، عین ممکن ہے کہ وزیراعظم
عمران خان نے اسی وجہ سے
شہید ایس پی
طاہر داوڑ کے لواحقین کو اپنے آفس میں ہی بُلوا لیا ہو۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز
شہید ایس پی
طاہر داوڑ کے لواحقین سے ملاقات کے دوران وزیراعظم
عمران خان نے کہا کہ ایس پی
طاہر داوڑ ایک نڈر اور فرض شناس افسر تھے۔ طاہرداوڑکی فرض شناسی اور بہادری محکمہ
پولیس کے لیے باعث افتخار ہے۔ طاہرداوڑ کی شہادت سے ہم ایک ذمہ دار اور فرض شناس افسر سے محروم ہو گئے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ وفاقی دارالحکومت
اسلام آباد میں ایس پی رورل
پشاور طاہرخان داوڑ لاپتا ہوگئے تھے۔
طاہرخان ایف 10 مرکز میں ٹریک سوٹ میں واک کررہے تھے کہ لاپتہ ہو گئے۔ طاہر خان داوڑ کے لاپتہ ہونے کا مقدمہ اسلام آباد کے
تھانہ اضا میں درج تھا۔ ایس پی طاہر خان کی رہائش
تھانہ رمنا کی حدود جی 10 فور میں تھی۔ جس کے بعد
پولیس نے ان
طاہر داوڑ کی تلاش شروع کر دی۔
پولیس نے تحقیقات کا دائرہ پھیلاتے ہوئے اس کیس کے تمام پہلووں کو مدنظر رکھتے ہوئے تفتیش کی لیکن
طاہر داوڑ کا سُراغ لگانے میں ناکام رہی۔
رواں ماہ اطلاع موصول ہوئی کہ ایس ایس پی رورل طاہر خان خٹک کو
قتل کر دیا گیا ۔ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس پی طاہر خان درواڑ کو
افغانستان میں
قتل کیا گیا۔
طاہر داوڑ کو
اغوا کر کے
افغانستان لے جایا گیا تھا جہاں ان کو صوبے ننگرہار میں
قتل کردیا گیا۔ وزیراعظم
عمران خان نے ایس پی طاہر خان داوڑ کے
قتل کا نوٹس لیا اور واقعہ سے متعلق
وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔
وزیراعظم
عمران خان نے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کو واقعہ کی فوری تحقیقات کی ہدایت کی اور
خیبرپختونخوا پولیس کو ہدایت کی کہ
اسلام آباد پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔وزیراعظم
عمران خان نے شہریار آفریدی کو تحقیقات کی نگرانی کا حکم دیا اور کہا کہ شہریار آفریدی فوری تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کریں۔ افغان حکام نے پاک افغان بارڈر پر
طاہر داوڑ کی میت کو افغان حکام کے حوالے کرنے سے پہلے تو انکار کیا لیکن بعد ازاں حکومتی وفد کی جانب سے افغان حکام سے
مذاکرات کے بعد ایس پی
طاہر داوڑ کا جسد خاکی پاکستانی حکام کے حوالے کردیا گیا۔
خیبرپختونخوا کے افسر طاہر خان داوڑ کا جسد خاکی پاکستانی حکام کے حوالے کرنے کے لیے
افغانستان کے شہر جلال آباد سے طورخم بارڈر لایا گیا جہاں جسد خاکی وصول کرنے کے لیے وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی اور صوبائی ترجمان اجمل وزیر موجود تھے
۔شہید ایس پی طاہرداوڑکی نمازجنازہ
پولیس لائن پشاورمیں اداکی گئی۔
اس موقع
خیبرپختونخوا پولیس کے خصوصی دستے نے
شہید ایس پی
طاہر داوڑ کے جسد خاکی کوسلامی پیش کی۔ شہیدکی میت پورے سرکاری اعزازکے ساتھ
پولیس لائن لائی گئی جبکہ شہید
طاہر داوڑ کی نمازجنازہ میںگورنرخیبر پختونخواشاہ فرمان ،کورکمانڈر پشاورلیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہرمحمود، کمانڈنٹ فرنٹیئرکانسٹیبلری معظم انصاری،وزیراعلیٰ محمودخان، وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی،صوبائی وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی، ترجمان خیبرپختونخواحکومت اجمل وزیر،آئی جی خیبرپختونخواصلاح الدین خا ن محسود،صوبائی وزیربلدیات شہرام خان ترکئی،ایم پی اے فضل الہی کے علاوہ عسکری ،سول و
پولیس حکام سمیت
شہید کے قریبی رشتہ داروں نے شرکت کی جس کے بعد انہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔