افغان جنگ کے خاتمے کی ڈیڈلائن پر امریکا سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا، طالبان

دوحہ کے دفترمیں زلمے خلیل سے تین روزہ تک جاری ملاقات بغیر کسی معاہدے کے اختتام پذیر ہوئی،ترجمان

منگل 20 نومبر 2018 13:10

ْکابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2018ء) افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی سفیر کی جانب سے افغان جنگ کے خاتمے کی تاریخ کے اعلان پر طالبان نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے 3 روز تک جاری رہنے والی ملاقات بغیر کسی معاہدے کے اختتام پذیر ہوئی۔عسکریت پسند گروپ کی جانب سے یہ بیان امریکی سفیر کے اس اعلان کے بعد سامنے آیا، جس میں انہوں نے اپریل 2019 کو 17 سالہ طویل افغان جنگ کے خاتمے کی ڈیڈلائن قرار دیا تھا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان کے رہنماؤں اور امریکا کے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد کے درمیان قطر میں سیاسی ہیڈکوارٹرز میں گزشتہ ہفتے دوسری مرتبہ ملاقات ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یہ ابتدائی مذاکرات تھے اور ان کا اختتام کسی معاہدے پر نہیں ہوا۔علاوہ ازیں 3 طالبان عہدیداروں کا کہنا تھا کہ طالبان رہنماؤں نے امریکا کی جانب سے مذاکرات مکمل کرنے کی کسی ڈیڈ لائن کو منظور نہیں کیا۔

دوسری جانب کابل میں موجود امریکی سفارتخانے کی جانب سے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گزیر کیا گیا۔واضح رہے کہ زلمے خلیل زاد ایک افغان نڑاد امریکی سفارتکار ہیں، جنہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔تاہم افغانستان کے ایک سینئر طالبان رکن کا کہنا تھا کہ زلمے خلیل زاد کی جانب سے ڈیڈلائن کے اعلان کی حکمت عملی یہ ظاہر کرتی ہے کہ امریکا اپنی فورسز کو واپس بلانے کے لیے کتنا بے چین ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان رہنما اس طرح کی کسی ڈیڈ لائن کے لیے راضی نہیں ہوئے کیونکہ ہم تمام محاذ پر جیت رہے ہیں۔