Live Updates

مغربی ممالک ،ْ نبی ؐ کی شان میں گستاخی کے عمل کو روکنے کیلئے انٹرنیشنل کنونشن آن پریوینٹنگ دی ڈیفرمیشن آف رلیجنز کنونشن لے کر آرہے ہیں ،ْوزیر اعظم

احمر بلال صوفی میرے معاون خصوصی ہونگے ،ْ وہ دوسرے ممالک میں جائیں اور آزادی اظہار کے نام اور اس کی آڑ میں دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے جانے پر بات کریں گے ،ْپاکستان مذہب کی ہتک کیخلاف بین الاقوامی قرارداد لے کرآئیگا ،ْ حضورؐکی زندگی پر لکھی گئی کتابیں پڑھنی چاہیے جنہوں نے پوری دنیا کو تبدیل کر کے رکھ دیا ،ْ آزادی اظہار کی آڑ لے کر دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی جاسکتی ،ْ جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو پڑھنا شروع کیا تو میری زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی، میری زندگی کا راستہ بدلا، اگر میرا راستہ نہ بدلتا تو کینسر ہسپتال بنتا نہ میں سیاست میں ہوتا ،ْ وزیر اعظم عمران خان دو روزہ بین الاقوامی رحمت اللعالمین ؐ کانفرنس سے خطاب

منگل 20 نومبر 2018 15:20

مغربی ممالک ،ْ نبی ؐ کی شان میں گستاخی کے عمل کو روکنے کیلئے انٹرنیشنل ..
لام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2018ء) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مغربی ممالک میں نبی ؐ کی شان میں گستاخی کے عمل کو روکنے کیلئے انٹرنیشنل کنونشن آن پریوینٹنگ دی ڈیفرمیشن آف رلیجنز کنونشن لے کر آرہے ہیں ،ْاحمر بلال صوفی میرے معاون خصوصی ہونگے ،ْ وہ دوسرے ممالک میں جائیں اور آزادی اظہار کے نام اور اس کی آڑ میں دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے جانے پر بات کریں گے ،ْپاکستان مذہب کی ہتک کیخلاف بین الاقوامی قرارداد لے کرآئیگا ،ْ حضورؐکی زندگی پر لکھی گئی کتابیں پڑھنی چاہیے جنہوں نے پوری دنیا کو تبدیل کر کے رکھ دیا ،ْ آزادی اظہار کی آڑ لے کر دنیا کے سوا ارب مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچائی جاسکتی ،ْ جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو پڑھنا شروع کیا تو میری زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی، میری زندگی کا راستہ بدلا، اگر میرا راستہ نہ بدلتا تو کینسر ہسپتال بنتا نہ میں سیاست میں ہوتا۔

(جاری ہے)

منگل کو دو روزہ بین الاقوامی رحمت اللعالمین ؐ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعظم عمران خان نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کانفرنس کو منعقد کرنے اور اس میں شریک مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں تو اسلام کا ایک طالب علم ہوں اور اللہ کا خاص کرم تھا کہ جب میں کرکٹ کھیل رہا تھا تو میں ایک صوفی میاں بشیر سے ملا، جنہوں نے مجھے اپنی حکمت اور علم سے دین کی طرف راغب کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں ایک نام کا مسلمان تھا، والد صاحب کے کہنے پر جمعہ اور عید کی نماز پڑھ لیتا تھا اور اسلام کی مجھے کافی سمجھ نہیں تھی لیکن میاں بشیر نے میرے ایمان کے راستیں میں حائل رکاوٹیں آہستہ آہستہ ختم کردیں۔عمران خان نے کہا کہ ایک وقت آتا ہے جب آپ کو یقین ہوجاتا ہے کہ اللہ ہے اور یہ اللہ کی بڑی رحمت ہوتی ہے کہ وہ آپ کو سیدھے راستے پر لے جاتا ہے اور پھر آپ کی زندگی تبدیل ہونا شروع ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں نے میاں بشیر سے کہا کہ میں سیدھے راستے پر چلنا چاہتا ہوں تو انہوں نے مجھے کہا کہ 2 چیزیں کرو، ایک قرآن پڑھنا شروع کرو اور دوسری چیز سیدھے راستے پر چلو اور انسان تب ہی سیدھے راستے پر چل سکتا ہے جب اس کے دل میں عشق نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہو۔انہوںنے کہا کہ لوگوں کو بڑی غلط فہمی ہے کہ جس دن انسان میں ایمان آتا ہے تو وہ ایک دم سیدھا ہوجاتا ہے بلکہ اس دن سیدھے راستے کی ایک جدوجہد شروع ہوتی ہے اور سیدھا راستہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا راستہ ہے اور اس کے لیے حضور کی زندگی پڑھنا پڑتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو پڑھنا شروع کیا تو میری زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی، میری زندگی کا راستہ بدلا، اگر میرا راستہ نہ بدلتا تو کینسر ہسپتال بنتا نہ میں سیاست میں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ زندگی میں 2 راستے ہیں ایک انسان اپنی ذات کے لیے زندگی گزارتا ہے اور دوسرا ایمان آنے کے بعد یہ احساس ہونا کہ اللہ نے کسی مقصد کے لیے پیدا کیا ہے اور میں اللہ کو جوابدہ ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جب میں نے سیرالنبیؐپڑھنا شروع کی تو سب سے پہلے یہ چیز سامنے آئی کہ اللہ نے انہیں رحمت اللعالمین کا خطاب دیا اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے احساس کو مدِ نظر رکھتے ہوئے وسائل نہ ہونے کے باوجود دنیا کی پہلی فلاحی ریاست کی بنیاد رکھی اور ہمیں بتایا کہ ایک فلاحی ریاست وسائل سے نہیں احساس اور رحم سے بنتی ہے۔

عمران خان نے مسلمانوں کی ابتدائی تاریخ کی جنگوں کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے اتنے قلیل عرصے میں رومی اور فارس جیسی فوجوں کو شکست دے کر اسلام کو پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہمارے نبی ؐ نے ایسا کیا کیا کہ انہوں نے اتنی بڑی سلطنتوں کو شکست دی۔اپنے خطاب کے دوران ہی وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ ہم ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو کہہ رہے ہیں کہ جامعات میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت پر ایک خصوصی چیئر بنائی جائے، تاکہ طالب علم یہ پڑھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح دنیا بدل دی۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ ہماری جامعات سرور دوجہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کو سامنے لائیں اور بتائیں کہ حضور نے کس طرح انسانوں کو تبدیل کردیا۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ یہاں ہمیں اپنے بچوں کو بتانے کی ضرورت ہے کہ نبی ؐ نے کس طرح عام سے لوگوں کو عظیم لوگ بنادیا اور انہیں وہ مقصد سمجھا دیا جس کے لیے اللہ نے انہیں پیدا کیا۔

عمران خان نے کہا کہ میں کئی لوگوں کو دیکھ رہا ہوں جو اسلام کے ٹھیکے دار بنے ہوئے ہیں انہیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ جنہیں اللہ نے رحمت اللعالمین بنایا ہے وہ کیا ذات ہوگی۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ میں ایک عالم نہیں ہوں، تاہم چاہتا ہوں کہ علما لوگوں کی زندگی بدلنے میں کردار ادا کریں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہر چند سالوں بعد مغربی ممالک میں نبی ؐ کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں انہیں اس عمل سے روکنے کیلئے انٹرنیشنل کنونشن آن پریوینٹنگ دی ڈیفرمیشن آف رلیجنز کنونشن لے کر آرہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مختلف ممالک سے اس کنونشن پر دستخط کرائیں گے کہ آزادی اظہار کے نام یا اس کی آڑ لے کر سوا ارب مسلمانوں کو تکلیف نہیں پہنچائی جاسکتی۔وزیراعظم نے کہا کہ اس مقصد کے لیے انہوں نے ماہر قانون احمر بلال صوفی کو اپنا بین الاقوامی نمائندہ خصوصی مقرر کیا ہے اور انہیں ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ مختلف ممالک میں جاکر اس کنونشن پر دستخط کرائیں تاکہ مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کو قانونی حیثیت مل جائے۔

وزیراعظم نے کہاکہ کہ مغربی ممالک کے لوگوں کو نبی ؐ کے بارے میں پتہ ہی نہیں، وہ ان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو مسلمانوں کو غصہ آتا ہے اور لوگ سڑکوں پر نکلتے ہیں اور اپنے ہی ملک میں توڑ پھوڑ ہوجاتی ہے، اس عمل سے انہیں پروپیگنڈا کرنے کا موقع مل جاتا ہے کہ اسلام انتشار پھیلاتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے اسکالرز عوام کو بتائیں کہ حضورؐنے سب سے پہلے انسانوں کے کردار بدلنے کی کوشش کی، پاکستان ایک عظیم ملک اس وقت بنے گا جب ہم خود کو تبدیل کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہماری نئی حکومت آئی تو ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا تاہم ہم نے ان کے منسٹر سے بات کی اور پہلی مرتبہ اس مقابلے کا انعقاد منسوخ کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کو او آئی سی میں بھی اٹھایا اور وہاں بات کی کہ سب کو ملکر مغرب کو یہ بات بتانی چاہیے کہ نبی ؐ ہمارے نزدیک کتنے قابل احترام ہیں اور ہم نے اقوام متحدہ میں بھی یہ معاملہ اٹھایا جس کی تائید کی گئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ انڈونیشیا اور ملائشیا میں کوئی فوج نہیں گئی تھی بلکہ مسلمان تاجر گئے تھے جن کے کردار دیکھ کر وہاں کے لوگ مسلمان ہوئے، ہندوستان میں بزرگوں نے اسلام کا پیغام پھیلایا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آج بل گیٹس اور اسٹیو جابز پر لکھی گئی کتابیں پڑھی جاتی ہیں کہ وہ کیسے کامیاب ہوئے، حضورؐ کی زندگی پر لکھی گئی کتابیں پڑھنی چاہیے جنہوں نے پوری دنیا کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات