توانائی کے شعبے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے متبادل توانائی کے ذرائع سے بجلی کی پیداوار بڑھانا ہو گی ،ْ امجد علی اعوان

منگل 20 نومبر 2018 15:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2018ء) وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ بجلی کی پیداوار کے ساتھ ترسیل کے مسائل کو بھی حل کرنے کی ضرورت ہے، این ٹی ڈی سی کاسسٹم ساڑھے 19ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی اٹھانے کے قابل نہیں، دوردراز دیہی علاقوں میں شمسی توانائی سے بجلی فراہم کی جائیگی،حکومت نے بجلی کے صارفین کو قیمتوں میں ریلیف دیا ہے، کے الیکٹرک نجی ادارہ ہے اس کو سرمایہ کاری بہتر کرنی چاہیے۔

منگل کو یہاں متبادل توانائی کی ترقی بورڈ کے زیر اہتمام قابل تجدید پالیسی سے متعلق مشاورتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب خان نے کہاکہ پاکستان کو ایک نہیں دو خساروںکا سامنا ہے جن میں مالیاتی اور جاری کھاتوں کے خسارے شامل ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سستی بجلی کی پیداوار کی وجہ سے متبادل ذرائع پر انحصار بڑھ رہا ہے، متبادل ذرائع سے پیدا ہونے والی بجلی کی گرڈ ویلیو پر بھی توجہ دینی ہو گی۔

این ٹی ڈی سی میں مختلف رکاوٹوں کاسامنا ہے اور این ٹی ڈی سی کا نظام ساڑھے 19 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی اٹھانے کے قابل نہیں ہے۔ انہیں صنعت، زراعت ،اقتصادی ترقی، آبادی اور گھریلو صارفین کے لئے ستی بجلی پیدا کرنی ہے۔ مہنگی بجلی سے ہم دنیا میں مسابقت نہیں کرسکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آج تک بجلی کی طلب کا حقیقی تجزیہ نہیں کیاگیا۔ معیشت اگر 4 فیصد کی شرح سے ترقی کرے گی تو طلب مختلف ہو گی اور اگر شرح نمو 6اور 7 فیصد ہو تو پھر طلب کے اعداد وشمار مختلف ہوں گے۔

انہوں نے کہاکہ توانائی کی طلب کا تجزیہ کرنا چاہیے۔ سستی بجلی پیدا کرنے کے لئے متبادل ذرائع پر توجہ دینا ہو گی۔ ٹرانسمیشن کے نظام میں بھی سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی کی پیداوار، ترسیل اور نیٹ میٹرنگ بڑے مسائل ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ٹیکنالوجی موجود ہے، ماہرین رہنمائی کریں کہ رکاوٹیں کیسے دور ہوں گی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں توانائی کی فی کس کھپت ساڑھے 400 کلوواٹ ہے جبکہ چین میں یہ 4ہزار کلواٹ، یورپی یونین اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں 9ہزار کلو واٹ سے زائد ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وت بھی پاکستان میں 27 فیصد آبادی کے پاس بجلی کی سہولت نہیں ہے اور وزیرا عظم نے ہدایت کی ہے اور حکومت کی کوشش ہے کہ انہیں بجلی فراہم کی جائے۔ ہمیں زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنا ہو گا۔

حکومت بجلی کی قیمت میں کمی لانے کے لئے مقامی وسائل پر انحصار بڑھا رہی ہے ۔ توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پوری کرنے کے لئے انرجی پالیسی فریم ورک پر کام ہو رہا ہے اور توانائی کی ضروریات کا ازسرنو جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس اقدام سے مستقبل کا قلیل اور وسط المدتی منصوبہ تیارکرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہاکہ مبتادل ذرائع سے گرین ہائوس گیسز کے اخراج میں کمی میں مدد ملتی ہے۔

دنیا بھر میں روایتی ایندھن کی بجائے متبادل ذرائع پر انحصار بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہوااور شمسی ذرائع سے بجلی کی پیداوار حکومت کی بنیادی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی پالیسی بالکل واضح ہے اور ہم توانائی کی بہتری کے لئے ہرقسم کی تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ نیپرا نے بجلی کی قیمت میں تین روپے 88 پیسے فی یونٹ اضافہ کی تجویز دی تھی لیکن حکومت نے اس حوالے سے عوام کو ریلیف دیا ہے اور 300 یونٹس تک کے صارفین جو ہماری کل آبادی کا 75 فیصد یعنی تقریباً10 کروڑ سے زائد ہیں ان کے لئے بجلی کی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

اسی طرح کمرشل صارفین جن میںچھوٹے دکاندار اور دیگر افراد شامل ہیں ان کے لئے بلوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا ۔ اس کے علاوہ صنعتوں کو ریلیف دیا ہے اور انڈسٹریل سپورٹ پیکج کو انڈسٹرل سپورٹ پیکج دیاجارہاہے۔ انہوں نے کہاکہ زرعی ٹیوب ویلوں کے لئے بجلی کی قیمت فی یونٹ 10 روپے سے کم کرکے 5 روپے کی گئی ہے ، اس سے کسانوں کو فائدہ ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کے الیکٹرک ایک نجی ادارہ ہے اس کو سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے ۔

کئی مواقع پر بہتر کارکردگی نہ دکھانے پر جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کاسلسلہ جاری ہے۔خطاب کرتے ہوئے امجد علی اعوان نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت فی کس توانائی کی کھپت 400 سے 500 کلوواٹ ہے جو دیگر ممالک کے مقابلہ میں کم ہے۔ قابل تجدید توانائی کاشعبہ پاکستان میں توانائی کے مسائل سے نمٹنے میں اہم کردارادا کرسکتا ہے۔

پاکستان وسائل سے مالا مال ہے لیکن ان وسائل سے ہمیں استفادہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ گردشہ قرضہ کا مسئلہ بھی بڑھتا جا رہے، اس کے علاوہ بجلی کی ترسیل ، گرڈ سٹیشنز، بجلی کے نقصانات اور سستی بجلی کے حصول کی طرف بھی تیزی کے ساتھ بڑھنے کی ضرورت ہے۔ عالمی بینک کی مدد سے مختلف منصوبوں پر کام ہو رہا ہے اس سلسلہ میں شمسی توانائی اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں اگلے دو ماہ میں مزید پیشرفت ہوگی۔

ہم نے 15 لیٹرز آف انٹینٹس پر دستخط کئے ہیں اور 2000 میگاواٹ سے زائد بجلی شمسی توانائی، ہوا، بیگاس اوردیگر ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے ہم توانائی کے شعبے کو مزید بہتری کی طرف لا سکتے ہیں۔ مبتادل توانائی کی ترقی کا بورڈ اس شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے بھر پور طریقے سے کام کررہا ہے۔