Live Updates

علیمہ خان نے بیرونی ملک غیر قانونی اثاثہ جات کا کوئی جرمانہ اور ٹیکس ادا نہیں کیا ،ایف بی آر

غیر قانونی اثاثہ جات کی مجموعی مالیت کے 50 فیصد ٹیکس و جٴْرمانے کی بجائے ن لیگ کے دور حکومت میں اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ حاصل کیا ،ایف بی آر کی جانب سے وزیر مملکت برائے ریونیو کو تفصیلی رپورٹ جمع اثاثے چھٴْپانے کی شق کے تحت 25 فیصد ٹیکس اور 25 فیصد جٴْرمانہ جمع کرایا جاتا تو ان کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ سمیت دیگر فوجداری کارروائی عمل میں لائی جاتی ،ذرائع

منگل 20 نومبر 2018 16:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 نومبر2018ء) وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے غیر قانونی اثاثہ جات کی مالیت میں کوئی ٹیکس و جرمانہ عائد ادا نہیں کیا بلکہ لیگی دور کی ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٴْٹھایا۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے وزیرمملکت برائے ریونیو حماز اظہر کو تفصیلی رپورٹ جمع کروادی ہے جس میں علیمہ خان کی جانب سے غیر قانونی اثاثہ جات کی مجموعی مالیت کے 50 فیصد ٹیکس و جٴْرمانے کی بجائے ن لیگ کے دور حکومت میں اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ حاصل کرنے کا انکشاف ہوا۔

ایف بی آر کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے سابق حکومت کی جانب سے ملکی و غیر ملکی اثاثہ جات کو قانونی حیثیت دلوانے کے لیے متعارف کردہ ایمنسٹی اسکیم کے تحت اپنے غیر قانونی ملکی و غیر ملکی اثاثہ جات کو ظاہر کیا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق علیمہ خان کی جانب سے سیکشن 122 کے نوٹس کے جواب میں بتایا گیا کہ وہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٴْٹھا چکی ہیں اور ایمنسٹی اسکیم کے تحت اپنے اثاثے ظاہر کر چکی ہیں جبکہ قانون کے مطابق انہیں تحفظ حاصل ہے اور ایمنسٹی اسکیم کے تحت ظاہر کردہ اثاثہ جات کے ذرائع نہیں پوچھے جا سکتے۔

رپورٹ میں علیمہ خان کی جانب سے بتایا گیا کہ چھپائے جانیوالے ملکی وغیرملکی اثاثہ جات پر 25فیصد ٹیکس اور25 فیصد جرمانہ ادا نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق اگر علیمہ خان کی جانب سے اثاثے چھٴْپانے کی شق کے تحت 25 فیصد ٹیکس اور 25 فیصد جٴْرمانہ جمع کروایا جاتا تو اس صورت میں ٹیکس قوانین کے مطابق ان کے خلاف انسداد منی لانڈرنگ سمیت دیگر فوجداری کارروائی بھی عمل میں لائی جا سکتی تھی کیونکہ اب ٹیکس چوری بھی اینٹی منی لانڈرنگ کے زٴْمرے میں آتی ہے اور جہاں چھٴْپائے جانے والے اثاثہ جات پر عائد ٹیکس کی رقم 5 لاکھ سے زیادہ ہو تواس صورت میں جیل بھی بھجوایا جا سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ئ کی سیکشن 122 کے تحت نوٹسز جاری کیے گئے ان سے ذرائع آمدن بھی پوچھے جا رہے ہیں اور ذرائع آمدن نہ بتانے والے لوگوں کے خلاف سیکشن 182 کے تحت ان اثاثوں کو ان کی آمدنی میں شامل کر کے ان پر پچیس فیصد ٹیکس اور پچیس فیصد جٴْرمانے عائد کیے جائیں گے۔واضح رہے کہ ایف بی آر نے ایف آئی سے موصول ہونے والے فہرست میں وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان سمیت 5 سو سے زائد لوگوں کو نوٹس بھجوائے تھے جن میں بڑی تعداد میں لوگوں کا ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٴْٹھانے کا انکشاف ہوا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات