سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا کے دوپرائیویٹ میڈیکل کالجز فرنٹیئر اور ایبٹ آ باد میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی لگادی، پشاورہائیکورٹ میں زیرالتوا درخواستوں کافیصلہ آنے کے بعد کیس کی سماعت ہو گی

منگل 20 نومبر 2018 21:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں واقع دوپرائیویٹ میڈیکل کالجز فرنٹیئر اور ایبٹ آ باد میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی لگاتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دونوں میڈیکل کالجوں کے حوالے سے پشاورہائیکورٹ میں زیرالتوا درخواستوں کافیصلہ آنے کے بعد کیس کی سماعت کی جائے گی عدالت نے قراردیاہے کہ بیرون ملک پاکستان کے میڈیکل کالجز کی ڈگریوں کی اہمیتمحض کاغذکے ٹکڑے سے زیادہ نہیں،ہم سے آبادی تو کنٹرول ہوتی نہیں، لیکن بندے مارنے کیلئے اس طرح کے ڈاکٹرز بنائے جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

منگل کوجسٹس شیخ عظمت سعید کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر بنچ کے سربراہ نے کہا کہ خیبر پختون خواہ میں میڈیکل کی تعلیم کا حال سب سے برا ہے،جس کاکوئی پرسان حال نہیں ہے ، عدالت کو پی ایم ڈی سی کے وکیل نے بتایا کہ فرنٹیئر اور ایبٹ آباد میڈیکل کالجز نے مقررہ معیار کے مطابق ٹیچنگ کے انتظامات نہیں کئے ہیںاور بار بار وارننگ کے باجود صورتحال میں تبدیلی نہیں آئی، جس پرعدالت نے قراردیا کہ پاکستانی میڈیکل کالجز کی ڈگریوں کی اہمیت بیرون ملک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں، یہاں آبادی تو ہم سے کنٹرول ہوتی نہیں،بندے مارنے کیلئے اس طرح کے ڈاکٹرز بنائے جاتے ہیں سماعت کے دوران نجی میڈیکل کالجز کے وکیل نے پیش ہوکرعدالت کے روبرو موقف اپنایا کہ نجی میڈیکل کالجز نے پی ایم ڈی سی کے احکامات کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا جس کے بعد پشاور ہائیکورٹ نے داخلوں سے پابندی اٹھانے کا حکم جاری کیا ہے جس پرجسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ کسی بھی میڈیکل کالج کیلئے ضروری ہے کہ اس کے پاس 250 بیڈز کا ہسپتال ہونا چاہیئے جو دونوں میڈیکل کالجوں کے پاس نہیں ہیں ، جسٹس عظمت سعید نے ان سے کہا کہ آج کے بعد دونوں کالجوںمیں کوئی داخلہ نہیں ہوگا جس پر نجی میڈیکل کالجز کے وکیل کاکہناتھاکہ پشاور ہائیکورٹ میں ہماری درخواست زیر التو ہے تاہم عدالت نے ان کے موقف سے اتفاق نہیںکیا، اور مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے کی باعث پی ایم ڈی سی کافیصلہ برقراررکھتے ہوئے فرنٹیئر اورایبٹ آبادمیڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی عائد کردی اورواضح کیاکہ اس بارے میں پشاور ہائی کورٹ میں زیر التوا درخواستوں کا فیصلہ آنے کے بعد کیس کی سماعت کی جائے گی۔