سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کے حوالے سے کیس میں پانچ صفحات پرمشتمل عبوری تحریری حکم نامہ جاری کردیا

منگل 20 نومبر 2018 22:22

سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کے حوالے سے کیس میں پانچ صفحات پرمشتمل ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کے حوالے سے کیس میں پانچ صفحات پرمشتمل عبوری تحریری حکم نامہ جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی رجسٹریشن کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے رپورٹ جمع کرائی تھی مگرسیکرٹری الیکشن کمیشن وضاحت کے لیئے عدالت میں پیش نہیں ہوئے، اورانہوں نے عدم حاضری کی وجہ بھی عدالت کو نہیں بتائی۔

حکم نامہ میں مزیدکہا گیا ہے کہ ا ٹارنی جنرل اور الیکشن کمیشن عدالت کو بتائیں کہ کہ ایک ایسی سیاسی جماعت جس نے نظام زندگی کو درہم برہم کر دیاہو اوراس کی وجہ سے اربوں روپے کا معاشی کے ساتھ جانی نقصان بھی ہوا،کیا اسے بطور ایک سیاسی جماعت رجسٹر کیا جا سکتا ہے، حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کی رجسٹریشن کے لیئے ایسے شخص کا شناختی کارڈ دیا گیا جس کا رہائشی پتہ دبئی کا ہے،الیکشن کمیشن کا نمائندہ یہ بتانے میں ناکام رہاکہ آیا مذکورہ شخص دوہری شہریت کا حامل ہے یا نہیں، اس کے ساتھ تحریک لبیک نے اپنے اخراجات کی تفصیلات جمع نہیں کرائیں، عدالتی استفسار پر الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ الیکشن ایکٹ ایک مصنوعی قانون ہے،عدالت کے لیے یہ بات باعث افسوس ہے کہ الیکشن کمیشن کا نمائندہ اپنے ادارے کے قانون کو مصنوعی کہہ رہا ہے، اس بیان سے الیکشن کمیشن کی ساکھ بری طرح سے مجروح ہوئی ہے، الیکشن کمیشن اس حوالے وضاحت کرکے بتائے کہ کیا وہ اپنے نمائندے کے بیان سے متفق ہے ، حکم نامہ کے مطابق ہمیںاس معاملے میںیہ تعین کرنا ہے احتجاج کی حدود کیا ہوتی ہیں، یہ بھی تعین کرنا ہے کہ ریاست احتجاج کرنے والوں سے کیا سلوک کرے۔

(جاری ہے)

حکم نامہ میں کہا گیا کہ عدالت نے چیئرمین پیمرا سے چینلوں کی بندش بارے رپورٹ طلب کی تھی، اب ہمیںیہ دیکھنا پڑے گا کہ کیا کیبل آپریٹر چینلز بند کر سکتے ہیں یانہیں۔اظہار راہے کی آزادی بنیادی حق ہے۔ کیس کی مزید سماعت 22 نومبر کو ہوگی۔