ْوزارت عظمیٰ کے عہدے پر براجمان ہونے کے باوجود جنسی تفریق کا نشانہ بنایا گیا،جولیا گیلارڈ

مجھے حجاجوں کے دوران کتی سے تشبیہ دی گئی ، مظاہروں میں میری برہنہ اور نازیبا پینٹنگز بنائی گئی، سابق آسٹریلیوی وزیراعظم کا انٹرویو

منگل 20 نومبر 2018 23:04

سڈنی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2018ء) سابق آسٹریلیوی وزیراعظم جولیا گیلارڈ نے انکشاف کیا ہے کہ مجھے ملک کے سب سے اہم اور طاقتور عہدے پر براجمان ہونے کے باوجود جنسی تفریق کا نشانہ بنایا گیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی سابق پہلی اور اب تک کی واحد خاتون وزیر اعظم کا اعزاز رکھنے والی57 سالہ جولیا گیلارڈ نے اپنے ساتھ نازیبا رویئے اور صنفی تفریق پر 5 سال بعد خاموشی توڑتے ہوئے بتایا کہ انہیں ملک کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہونے پر کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے بتایا کہ تین سالہ عرصہ اقتدار میں مجھے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مجھے نہ صرف انتظامی معاملات کو حل کرنے میں مشکلات پیش آئیں، بلکہ انہیں جنسی تفریق کا سامنا بھی رہا۔

(جاری ہے)

جولیا گیلارڈ کو 2013 میں اپنی سیاسی پارٹی کے انتخابات میں شکست ہوئی تھی جس کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ سے بھی ہاتھ دھونے پڑے تھے ،تاہم جولیا گیلارڈ کو اب تک یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ملک کی تاحال واحد خاتون وزیر اعظم کا اعزاز رکھتی ہیں۔

برطانوی میڈیا کو ایک انٹرویو میں جولیا گیلارڈ نے کہا کہ اگرچہ میں زمانہ طالب علمی سے ہی فیمنسٹ تھی اور مجھے صنفی تفریق جیسے مسائل ذہنی پریشانی میں مبتلا کرتے تھے، تاہم مجھ پر سنگین نامناسب اور نازیبا الزامات لگائے گئے۔انہوں نے کہا کہ مجھے احتجاجوں کے دوران جنس پرستی کا نشانہ بنایا گیا اور میرے خلاف نازیبا اور نامناسب نعرے اور الفاظ استعمال کیے گئے۔

جولیا گیلارڈ نے کہا کہ مجھے حجاجوں کے دوران ’کتی‘ سے تشیبہ دی گئی اور میرے سامنے ہی میرے خلاف نازیبا نعرے لگائے گئے۔انہوں نے کہا جب میں وزیر اعظم تھی تو میں نے کئی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی، تاہم میرے خلاف ہونیوالے مظاہروں میں میری برہنہ اور نازیبا پینٹنگز بنائی گئیں اور شدید جنسی تفریق کا نشانہ بنایا گیا۔