رکنی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ کی بجائے سلامتی کونسل میں منتخب غیرمستقل اراکین کی تعداد بڑھائی جائے، ڈاکٹر ملیحہ لودھی

بدھ 21 نومبر 2018 13:30

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2018ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ کی مخالفت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان نے جنرل اسمبلی سے کہا ہے کہ 15 رکنی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ کی بجائے سلامتی کونسل میں منتخب غیرمستقل اراکین کی تعداد بڑھائی جائے۔ اقوام متحدہ میںپاکستان کی سفیر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ غیرمستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ پر اتفاق رائے موجود ہے لیکن سلامتی کونسل میں کسی کی خواہش پر اضافہ یا ضرورت کا بنیادی سوال موجود ہے۔

سلامتی کونسل کی اصلاحات نے جاریعمل کے سالانہ جائزہ اجلاس میں شرکت کے دوران پاکستانی سفیر نے سلامتی کونسل کو مزیدموثر نمائندگی پر مشتمل اور شفاف باڈی بنانے کی ضرورت پر زوردیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر اراکین کی تعداد میں اضافہ ضروری ہے تو مستقل اراکین کی تعداد بڑھانے سے سلامتی کونسل کی اصلاحات کا مقصد بے معنی ہوجائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل کے کام اور اس کو مزید موثربنانا زیادہ ضروری ہے نہ کہ مستقل اراکین کی تعداد میں اضافہ۔

فروری 2009ء میں سلامتی کونسل کو ری سٹرکچر کرنے کے حوالے سے جنرل اسمبلی میں بھرپور مشاورت کا عمل شروع ہوا تھا۔ سلامتی کونسل کے اراکین کی تعداد میں اضافہ اقوام متحدہ کے اصلاحات کے ایجنڈے پر اتفاق رائے کے باوجود اس کی تفصیلات پر ہر رکن ممالک میں اختلافات موجود ہیں۔ گروپ فور کی حیثیت سے بھارت، برازیل، جرمنی اور جاپان سلامتی کونسل کے اراکین کی تعداد میں دس اراکین کے اضافہ کے اپنے موقف میں کسی قسم کی لچک کا مظاہرہ نہیںکررہے جن میں چھ مزید مستقل رکن اورچار غیرمستقل اراکین کا مطالبہ شامل ہے۔

دوسری جانب پاکستان اور اٹلی کی قیادت میں مشاورتی گروپ کا کہنا ہے کہ مزید مستقل رکن ممالک سلامتی کونسل کو موثر نہیں بنا سکتے۔ گروپ جمہوریت کے بنیادی اصول کی بنیاد پر انتخابات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔