Live Updates

کسی کو این آر او دیں گے نہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر مک مکا کی اجازت دیں گے ، اپوزیشن کو حکومت کے خاتمے کی بہت جلدی ہے، ان کو ڈر ہے جتنی دیر عمران خان حکومت میں ہو گا ان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجتی رہے گی، میں چوروں کی بات کرتا ہوں تو اپوزیشن والے شور مچانا شروع کر دیتے ہیں، حکومت احتساب کے عمل کو آگے بڑھائے گی، حکومت برآمدات میں اضافہ ،سرمایہ کاری کے فروغ، ترسیلات زر کے عمل کو قانونی اورباضابطہ بنانے اورمنی لانڈرنگ کے خاتمے کے چارنکاتی پروگرام کے ذریعے معیشیت کو بہتر بنانے کی پالیسی پرگامزن ہے،پاکستان میں جتنا پیسہ آنے والا ہے اس کے نتیجے میں ہمیں کبھی بھی قرضوں اور امداد کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ ہم خود غریب ممالک کو قرضے اور امداد دیں گے، اگلے ہفتے حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کیلئے ایک بڑے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا، سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت میں آسانیاں فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم آفس میں ایک دفتر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے

وزیراعظم عمران خان کا کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب

بدھ 21 نومبر 2018 18:30

کوالالمپور ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 نومبر2018ء) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کسی کو این آر او دیں گے نہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر مک مکا کی اجازت دیں گے، اپوزیشن کو حکومت کے خاتمے کی بہت جلدی ہے، ان کو ڈر ہے جتنی دیر عمران خان حکومت میں ہو گا ان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجتی رہے گی، ہرسال پاکستان میں10ارب ڈالرکی منی لانڈرنگ کی جاتی ہے،حکومتی اقدامات کی بدولت منی لانڈرنگ کوانتہائی مشکل بنا دیں گے، حکومت برآمدات میں اضافہ ،سرمایہ کاری کے فروغ، ترسیلات زر کے عمل کو قانونی اورباضابطہ بنانے اورمنی لانڈرنگ کے خاتمے کے چارنکاتی پروگرام کے ذریعے معیشیت کو بہتر بنانے کی پالیسی پرگامزن ہے،پاکستان میں جتنا پیسہ آنے والا ہے اس کے نتیجے میں ہمیں کبھی بھی قرضوں اور امداد کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ ہم خود غریب ممالک کو قرضے اور امداد دیں گے، اگلے ہفتے حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کیلئے ایک بڑے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا، سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت میں آسانیاں فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم آفس میں ایک دفتر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کو ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افراد، اداروں اور قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ آتی رہتی ہے، اونچ نیچ اس لئے آتی ہے کیونکہ اللہ کی طرف سے یہ ایک پیغام ہوتا ہے کہ آپ غلطی کر رہے ہو اس کو ٹھیک کر دو، جو قو میں اپنی غلطیاں ٹھیک نہیں کرتیں اللہ انہیں برباد کر دیتا ہے لیکن جو قوم اپنی غلطیوں سے سیکھ کر اصلاح کے راستے پر چلتی ہے وہ مضبوط ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کی یہ خوش قسمتی رہی ہے کہ اسے مہاتیر محمد جیسا رہنما ملا جس نے اپنی ذات کی بجائے اپنی قوم کا سوچا ، انہوں نے نہ کوئی فیکٹری لگائی اور نہ منی لانڈرنگ کی۔ مہاتیر محمد نے ثابت کیا کہ گورننس ٹھیک کرنے سے معاملات کیسے بہتر ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ملک ہے ، پاکستان میں جتنا استعداد ہے دنیا کے کسی ملک میں اتنا نہیں ہے۔

ملائیشیا کے لیڈر نے کم وقت اور کم وسائل کے ساتھ اپنی قوم کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گا مزن کیا۔ ایک وقت تھا کہ پاکستان کی صنعتی پیداوار ایشیاء کے چار ممالک سے زیادہ تھی آج صورتحال یہ ہے کہ 21 کروڑ آبادی کا پاکستان24 ارب ڈالر کی برآمدات کر رہا ہے جبکہ 3 کروڑ کی آبادی کا حامل ملک ملائیشیا کا برآمدی بل 220 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومیں جب اللہ کے اصولوں کی پیروی نہیں کرتیں تو ان کی تقدیر میں بربادی لکھی ہوتی ہے لیکن قومیں جب محنت کرتی ہیں اور اللہ کے اصولوں کے مطابق چلتی ہیں تو کامیابی کی منزل حاصل کرتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج کا دن ہمارے لئے مبارک دن ہے ، نبی کریمﷺ نے یہ سبق دیا کہ قوم وہ ہوتی ہے جو اپنے کمزور طبقات کا خیال رکھے اور ان کے بارے میں احساس اور رحم دلی کا جذبہ رکھے۔ انہی بنیادوں پر آپ ﷺ نے ریاست مدینہ کی بنیاد رکھی جس میں انسانیت کو مقدم رکھا گیا۔ انہوں نے ہمیں یہ سبق سکھایا کہ وسائل نہیں بلکہ احساس اور رحم دلی کے ذریعے کامیابی کیسے حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے معاشرے کے کمزور طبقات کو ریاست کا حصہ بنایا اور اس کی بنیاد پر ایک قوم کی تشکیل کی۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا کی تاریخ میں اتنے مختصر وقت میں کسی قوم نے اتنی ترقی نہیں کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قرآن کریم کی تعلیمات اور نبی کریمﷺ کے اسوہ حسنہ سے مرتب کردہ رہنما اصولوں کی بنیاد پر ہم نے پاکستان کو آگے لیجانا ہے، یہ ایسا پاکستان ہو گا جہاں معاشرے کے کمزور طبقات کو سہولیات دی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ چند روز قبل انہوں نے ایک تصویر دیکھی جس میں ایک مزدور اپنے بچوں کے ساتھ سڑک کنارے سویا ہوا تھا اگر اس طرح کی تصویر یورپ میں جانور کی آتی تو اس پر شور اٹھ جاتا۔ وزیراعظم نے کہا کہ معاشرے کے غریب اور پسماندہ طبقات کی بہتری موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ہماری حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ چھتوں سے محروم لوگوں کو چھت، کھانا اور دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی اس سلسلے میں کام کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ اگلے اتوار کو حکومت کی جانب سے غربت کے خاتمے کیلئے ایک بڑے پروگرام کا اعلان کیا جائے گا۔

غربت کے خاتمے کے اس پروگرام میں ہم چین کے تجربات سے استفادہ کریں گے جس نے اپنے 70 کروڑ شہریوں کو غربت کی دلدل سے نکالا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب انہوں نے حکومت سنبھالی تو مشکلات کا سامنا تھا پچھلی حکومتوں کی جانب سے لئے گئے قرضوں کی وجہ سے قسطوں کی ادائیگی میں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم نے دوست ممالک سے قرضے لئے اور کوشش کر رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے کم سے کم قرضہ لیں لیکن یہ عارضی حل ہے اس مسئلے کے مستقل حل کیلئے حکومت سنجیدہ ہے اور ہم نے چار نکاتی لائحہ عمل مرتب کیا ہے جس کے تحت برآمدات میں اضافہ کیا جائے گا، سمندر پار مقیم پاکستانی وطن میں جتنے ترسیلات زر بھیج رہے ہیں ہماری کوشش ہے کہ یہ قانونی ذرائع سے ہوں اس ضمن میں وزیر خزانہ ایک پورا پیکیج بنا رہے ہیں جس میں لوگوں کیلئے آسانیاں ہوں گی اور سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو بھی قائل کیا جائے گا کہ اگر وہ قانونی ذرائع سے زرمبادلہ بھیجیں گے تو ملک کو 10 سے 15 ارب ڈالر مزید زرمبادلہ پاکستان کو مل سکتا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی مشکلات کم ہو جائیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کو لانے کیلئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں جب ملک میں سرمایہ کاری ہو گی تو اس سے نہ صرف پاکستان میں ڈالر آئیں گے بلکہ ہمارے نوجوان، جو آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں کو روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔ آج اس تقریب میں بہت سے پاکستانیوں کے ساتھ میرا رابطہ ہوا ہے میں نے ان میں ایک جنون دیکھا ہے یہ لوگ اپنے ملک کیلئے کچھ کرنا چاہتے ہیں ، ہمیں صرف گورننس کا نظام بہتر بنانا ہے اس کے ساتھ ساتھ کاروبار کو آسان بنانے پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری اور تجارت میں آسانیاں فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم آفس میں ایک دفتر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے یہ دفتر پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کرنے کا ذمہ دار ہو گا۔ ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ بیرونی سرمایہ کاروں کو منافع کمانے کے مواقع فراہم کئے جائیں کیونکہ سرمایہ کار منافع کو دیکھتے ہوئے سرمایہ کاری کیلئے آتے ہیں۔

یہ بات آج سے 20 سال پہلے ڈاکٹر مہاتیر محمد نے مجھے بتائی تھی کہ ملائیشیا نے منافع کمانے میں سرمایہ کاروں کی مدد کی تھی جس کی وجہ سے وہاں بیرونی سرمایہ کاری شروع ہوئی یہی وجہ ہے کہ ملائیشیا جو ایک زمانے میں صرف ربڑ ایکسپورٹ کرتا تھا جبکہ آج ان کا برآمدی تجارت کا حجم 220 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ سرمایہ کاری کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا جب پاکستان میں سرمایہ کاری آئے گی تو بیروزگار نوجوانوں کو پاکستان سے باہر جانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت منی لانڈرنگ کی روک تھام پر بھی توجہ دے رہی ہے ہر سال ملک کا 10 ارب ڈالر کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر جاتا ہے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانی محنت مزدوری کر کے زرمبادلہ پاکستان بھیجتے ہیں جبکہ بعض لوگ منی لانڈرنگ کے ذریعے پاکستان سے پیسہ باہر بھیج رہے ہیں، ہماری حکومت نے پہلی مرتبہ منی لانڈرنگ کے خاتمے کیلئے کام کیا، حکومت منی لانڈرنگ کے حوالے سے قوانین کو سخت بنا رہی ہے دیگر ممالک کے ساتھ مفاہمت کی دستاویزات بھی کئے جا رہے ہیں پاکستان سے جتنا پیسہ باہر گیا ہے ان کے بارے میں ہمیں معلومات مل رہی ہیں اور حکومت اس طرح کے اقدامات کر رہی ہے جس کے ذریعے منی لانڈرنگ مشکل ہو جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اپوزیشن کو حکومت کے خاتمے کی بہت جلدی ہے ، پہلے دن مجھے تقریر نہیں کرنے دی گئی حالانکہ دنیا میں حکومت کو کم سے کم 90 دن دیئے جاتے ہیں لیکن یہ پہلے دن سے کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت ختم ہو جائے کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ جتنی دیر عمران خان حکومت میں ہو گا ان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجتی رہے گی کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ بہت ساری معلومات وزیر داخلہ ہونے کی وجہ سے میری نظر سے گزر رہی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ لوگ شور اس لئے مچا رہے ہیں کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ انہوں نے جیل جانا ہے۔ اس لئے یہ ملکر جمہوریت بچانے کے نام پر اکٹھے ہو رہے ہیں ان میں دینی جماعتیں اور لبرل بھی شامل ہیں لیکن یہ جمہوریت نہیں بلکہ اپنی چوری بچانے کیلئے اکٹھے ہو رہے ہیں، ہماری حکومت نے کسی کو این آر او دے گی اور نہ چارٹر آف ڈیمو کریسی کے نام پر کسی کو مک مکا کی اجازت دیں گے۔

ہم ایک ایک کو پکڑیں گے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میں چوروں کی بات کرتا ہوں تو اپوزیشن والے شور مچانا شروع کر دیتے ہیں۔ حکومت احتساب کے عمل کو آگے بڑھائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہئے کہ ہمارے ملک کو اللہ نے جتنی نعمتیں دی ہیں کسی ملک کے پاس نہیں ہیں۔ یہ ایک مشکل وقت ہے لیکن یہ وقت ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان میں جتنا پیسہ آنے والا ہے اس کے نتیجے میں ہمیں کبھی بھی قرضوں اور امداد کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ ہم خود غریب ممالک کو قرضے اور امداد دیں گے۔

انہوں نے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستانی محنت کش ہونے کے ناطے اللہ کے دوست ہیں ، سمندر پار مقیم پاکستانی ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ انشاء اللہ مستقبل میں آپ کو پاکستان سے باہر روزگار کیلئے نہیں بلکہ سیرو سیاحت کیلئے باہر جانا پڑے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات