کرپشن پاکستان کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے ،ْ

پٹواری کی رپورٹ پر منتقل ہونے والی جائیداد آپ نہیں رکھ سکتے ،ْچیف جسٹس

جمعرات 22 نومبر 2018 15:54

کرپشن پاکستان کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے ،ْ
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2018ء) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کرپشن پاکستان کے بڑے مسائل میں سے ایک ہے ،ْ پٹواری کی رپورٹ پر منتقل ہونے والی جائیداد آپ نہیں رکھ سکتے ،ْمیں کسی پر الزام نہیں ڈالنے کی کوشش نہیں کررہا، معاملہ حل کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے ،ْ آسیہ بی بی کیس اتنا طویل عرصہ نہیں چلنا چاہیے تھا ،ْیہ کیس کئی برسوں سے تعطل میں پڑا تھا، شکر ہے ہم نے نمٹا دیا ،ْآسیہ بی بی کو کسی جگہ پناہ لینے کی ضرورت نہیں، آسیہ بی بی کو کسی ملک میں پناہ ملنے کا مطلب ہوگا ہم ناکام ہوگئے ،ْہمیں آسیہ بی بی کو مکمل تحفظ دینا چاہیے ،ْعدالت کے بارے میں غلط بات کرنے والوں کے خلاف ایکشن سے متعلق آپ جلد سنیں گے ،ْکالا باغ ڈیم بہت زیادہ متنازع ہے ،ْ جن ڈیمز پر قومی اتفاق رائے ہو وہ ڈیم بنانا آسان ہے، پانی کی سطح گرگئی ہے ،ْ چند برسوں میں پانی ہوگا نہ ڈیم ہوں گے ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز چیف جسٹس ثاقب نثار نے برطانوی پارلیمنٹ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے برطانوی وزیراعظم سے سوال جواب کا سیشن دیکھا۔ چیف جسٹس نے برطانوی پارلیمنٹ کے مختلف حصے دیکھے اور ویسٹ منسٹر پیلس کا بھی دورہ کیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے برطانوی پارلیمنٹ میں پاکستانی نژاد برطانوی ارکان پارلیمنٹ سے گفتگو میں کہاکہ کالا باغ ڈیم بہت زیادہ متنازع ہے لیکن جن ڈیمز پر قومی اتفاق رائے ہو وہ ڈیم بنانا آسان ہے، پانی کی سطح گرگئی ہے اور چند برسوں میں پانی ہوگا نہ ڈیم ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، صورتحال کا علم ہونے پر میں نے پانی کی قلت کا معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا جبکہ حالیہ ایک کانفرنس میں غیر ملکیوں نے بتایا کہ پانی کی قلت کے مسئلے سے وہ کیسے نمٹے، نئے ڈیمز کی تعمیر بہت ضروری ہے اور کوئی دوسرا متبادل نہیں۔انہوںنے کہاکہ دیامر بھاشا ڈیم کیلئے بہت زیادہ رقم کی ضرورت ہے، میں یہاں عطیات جمع کرنے نہیں آیا لیکن آنے سے پہلے مجھے بتایا گیا کہ یہاں مقیم پاکستانی ڈیم کیلئے حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرنے کیلئے الفاظ نہیں کیوں کہ اوورسیز پاکستانی ہمیشہ پاکستان کی مدد کو آگے آتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ کا دورہ اور ارکان پارلیمنٹ سے مل کر بہت اچھا لگا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کرپشن سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہے، پٹواری کی رپورٹ پر منتقل ہونے والی جائیداد آپ نہیں رکھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ میں کسی پر الزام نہیں ڈالنے کی کوشش نہیں کررہا، یہ معاملہ حل کرنا عدلیہ کی ذمہ داری ہے لہٰذا ہمیں قوانین کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے، پارلیمنٹ کی ذمیداری ابھی مکمل نہیں ہوئی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ریاست کے دیگر حصوں پر تنقید کرنا میرا کام نہیں لیکن ایسا ہسپتال دیکھا ہے جس کے 5 میں سے 3 وینٹی لیٹر غیر فعال تھے۔

انہوںنے کہا کہ صحت کا معاملہ بنیادی اہمیت رکھتا ہے، صاف پانی کی فزیبلٹی اور رپورٹس پر 4 ارب روپے خرچ ہوئے جبکہ تعلیم، اظہار رائے کی آزادی اور شفاف ٹرائل اچھی صحت سے جڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی میں چار سے پانچ عناصر بہت اہمیت رکھتے ہیں، تعلیم یافتہ افراد اور قابل قیادت بہت اہمیت رکھتی ہے۔ چیف جسٹس ن کہا کہ میں فہد ملک کیس خود دیکھ رہا ہوں، یہ ادارے کی ناکامی ہے، فہد کیس میں اے ٹی سی جج سے پوچھا کہ 2 ماہ میں کتنے کیس نمٹائی اے ٹی سی جج نے جواب دیا صرف دو کیس پر فیصلے سنائے، اے ٹی سی جج کی کارکردگی معیار کے مطابق نہیں تھی اور میں ایسا نہیں جو اپنی یا اپنے ادارے کی غلطی تسلیم نہیں کروں گا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آسیہ بی بی کیس اتنا طویل عرصہ نہیں چلنا چاہیے تھا لیکن افسوس 8 برس چلا، یہ کیس کئی برسوں سے تعطل میں پڑا تھا، شکر ہے ہم نے نمٹا دیا۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کی جان کی حفاظت کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے لہٰذا آسیہ بی بی کو کسی جگہ پناہ لینے کی ضرورت نہیں، آسیہ بی بی کو کسی ملک میں پناہ ملنے کا مطلب ہوگا ہم ناکام ہوگئے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں آسیہ بی بی کو مکمل تحفظ دینا چاہیے، اس کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ عدالت کے بارے میں غلط بات کرنے والوں کے خلاف ایکشن سے متعلق آپ جلد سنیں گے۔