تبلیغ کے لیے جانے والے امریکی شہری کو جنگلی قبیلے نے قتل کردیا

ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے جو لاش واپس لانے کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دے رہی ہے،محکمہ جنگلات

جمعرات 22 نومبر 2018 16:07

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 نومبر2018ء) ایک امریکی سیاح جو مبینہ طور پر مسیحی مشنری سرگرمیوں سے وابستہ تھے، کو بھارتی ساحل سے کئی میل دور واقع دنیا کے سب سے الگ تھلگ جزیرے پر مقیم قبائلیوں نے قتل کردیا۔اس بارے میں امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے جزیرہ اندامان اور نکو بار کے ڈائریکٹر جنرل پولیس نے بتایا کہ امریکی جن کی شناخت جان ایلن چاؤ کے نام سے ہوئی بھارت میں سیاحتی ویزے پر آئے تھے لیکن اکتوبر میں وہ جزائر اندامان اور نکوبار پر تبلیغ کی غرض سے داخل ہوئے۔

پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم انہیں سیاح نہیں کہہ سکتے، وہ سیاحتی ویزے پر آئے ضرور تھے لیکن وہ ممنوعہ جزائر پر تبلیغ کے خاص مقصد سے گئے۔حکام کا کہنا تھا کہ ایلن چاؤ نے انہیں اس بارے میں آگاہ نہیں کیا کہ وہ جزائر پر رہنے والے جنگلی قبیلے کے افراد کو تبلیغ کی دعوت دینے کے لیے جانا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کے اہلِ خانہ نے ان کے انسٹا گرام پیج پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایلن چاؤ‘ خاندان کے بہت پیارے فرد تھے، دوسروں کے لیے وہ ایک مسیحی مشنری،ریگستان کے ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن، ایک بین الاقوامی فٹ بال کوچ اور کوہ پیما تھے جو خداسے محبت کرتے تھے، ضرورت مندوں کی مدد اور قبائلی لوگوں سے محبت کرنے والے فرد تھے۔

اہلِ خانہ کا مزید کہنا تھا کہ وہ ان لوگوں کو معاف کرتے ہیں جنہوں نے ایلن چاؤ کی جان لی۔پولیس حکام نے بتایا کہ ایلن چاؤ نے 15 نومبر کواپنیایک مقامی دوست کو کشتی کا انتظام کرنے اور اس جزیرے تک لے جانے کے لیے کسی ماہی گیر سے رابطہ کرنے کے لیے کہا جس پر انہوں نے دونوں انتظامات کے ساتھ ایک غوطہ خور بھی فراہم کیا جو کسی غیر معمولی صورتحال میں ان کی مدد کرتا۔

16 نومبر کو وہ کشتی میں جزیرے کی جانب روانہ ہوئے جہاں سے 5 سو سے 7 سو میٹر دورکشتی کو روک دیا گیا تھا۔ جس کے بعد وہ وہاں سیایک چھوٹی کشتی (ڈونگی) میں جزیرے پر روانہ ہوگئے تھے اور وہاں سے واپس آئے تو تیروں سے گھائل تھے جبکہ قبائلی لوگوں نے ان کی ڈونگی بھی توڑ دی اور وہ کشتی تک تیرتے ہوئے پہنچے۔پولیس نے اپنے طور پر ان کی موت کی تصدیق نہیں کی لیکن ماہی گیر کے بیان کے مطابق انہیں ایلن چاؤ کے قتل ہونے کا یقین ہوگیا۔اس بارے میں محکمہ جنگلات کے حکام کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے جو ان کی لاش واپس لانے کے لیے حکمتِ عملی ترتیب دے رہی ہے۔