کے پی کے کابینہ نے ڈیجیٹل پالیسی2018-23 کی منظوری دے دی

جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں خیبر پختونخوا دیگر صوبوں سے سبقت لے رہا ہے ،ْ معاون خصوصی وزیر اعلیٰ کے پی کے

جمعہ 23 نومبر 2018 21:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 نومبر2018ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کامران خان بنگش نے کہا ہے کہ کے پی کے کابینہ نے ڈیجیٹل پالیسی2018-23 کی منظوری دے دی ہے ،ْ جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں خیبر پختونخوا دیگر صوبوں سے سبقت لے رہا ہے، کے پی کے میں 9 ہزار سے زائد نوجوانوں کو تربیت دی جا چکی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو غیر سرکاری تنظیم پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس(پی وائی سی ای) کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے 5 سالہ ڈیجیٹل پالیسی 2018-23ء مرتب کی گئی تھی جس کی کے پی کے کابینہ نے 22نومبر کو منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اس پالیسی کی منظوری سے ہم نے اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے اور یہ پالیسی اپنی ضروریات کو مد نظر رکھ کر بنائی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ہماری اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈٹیکنالوجی ڈاکٹرخالد مقبول صدیقی سے بھی ملاقات ہوئی ہے جس میں پالیسی کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے انہوں نے ہمارے اس اقدام کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کے ساتھ تھری جی، فور جی، فائیو جی اور فائبر آپٹکس تک رسائی دی جاسکے۔

انہوں نے کہاکہ ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے ہم وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں اور خیبرپختونخوا اس حوالے سے دیگر صوبوں کو رہنمائی اور سروسز دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے "اطلاع" سافٹ ویئر متعارف کروایا جوخاص طور پر پولیس کے لئے بنایا گیا ہے اور ہم نے مالاکنڈ کے 14 پولیس سٹیشنوں میں ان کا اطلاق کیا جس کا زبردست رد عمل آیا اور اب تک اس سافڑ وئیر کے ذریعے 1600 سے زائد ایف آئی آرز درج ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم نوآبادیاتی نظام کے پسے ہوئے ہیں ہمارے ہاں آج بھی مختلف اداروں میں عوامی کی خدمت کے لئے روایتی طریقہ کار چل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے ڈیجیٹل پالیسی کی منظوری کے بعد ڈیجیٹل سکلز ڈویلپمنٹ پرتوجہ دے رہے ہیں اور ہم نے 9000 سے زائد افراد کو تربیت دی ہے جس میں خاص طورپر نوجوان طالب علموں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نوجوان پڑوسی ممالک سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے شعبہ میں زیادہ باصلاحیت ہوں۔

انہوں نے کہاکہ ڈیجیٹل اکانومی پر جانے کے لئے کام ہو رہا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ عوام کو اس بات سے آگاہ کیا جائے کہ وہ اپنی ادائیگیاں ڈیجیٹل طریقے سے کریں جس سے ان کے وقت کی بچت ہوگی۔ اس موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے آئی ٹی بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر شہباز خان نے کہا کہ پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس ای گورننس کے فروغ کے لئے نوجوانوں کو بہتر پلیٹ فارم مہیا کرریا ہے، اس پلیٹ فارم سے نوجوان ایک دوسرے سے اپنے خیالات کا تبادلہ خیال کرسکیں گے۔

انہوں نے کہاکہ انٹرنیٹ کے دور میں آسانیاں پیدا ہو چکی ہیں جس سے حکومتیں بہتر طریقہ کار سے کام کرسکتی ہیں اور ہمیں ملک کی ترقی کے لئے ٹیکنالوجی کے اس تحفہ کو بھرپور استعمال کرنا چاہئے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اریبہ شاہد نے کہا کہ ہم ملک مخلتف تعلیمی اداروں میں جاکر طالب علموں کو بتا یا کہ ڈیجیٹل ای گورننس کے بارے بتایا یہ موبائل ایپ ،ویب سائیٹ اور دیگر ٹولز بھی ہوسکتی ہیں جنکے ذریعے ہم لوگوں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کرسکتے ہیں اور انہیں معلومات فراہم سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم نوجوانوں کو ڈیجیٹل گورننس کے حوالے سے بہترین پلیٹ فارم مہیا کررہی ہے۔ اس موقع پر یوتھ چینج ایڈووکیٹس کی ممبر آمنہ کریم نے کہاکہ ڈیجیٹل ٹیکالوجی کو ضروریات کو دیکھتے ہوئے میں نے "بول جوان" کے نام سے ویب سائٹ بنائی ہے جس پر میں نے تمام نوجوانوں کو مدعو کیا ہے کہ وہ اپنے آرٹیکلز، کالم اور تجزیئے شیئرکریں تاکہ دیگر نوجوانوں کی رہنمائی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ''بول جوان''آن لائن ریڈیو ایپ بھی متعارف کروائی ہے جو یکم دسمبر سے باقاعدہ کام شروع کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ پی وائی سی اے ہر ممکن کوشش کررہا ہے کہ نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آراستہ کیاجائے۔