صدر مملکت عارف علوی نے دسویں بین الاقوامی دفاعی نمائش و سیمینار (آئیڈیاز 2018ئ) کا افتتاح کر دیا

خطے میں دہشت گردی اور پڑوس میں بدامنی نے ملک کی سکیورٹی کو براہ راست متاثر کیا ہے،ڈاکٹر عارف علوی عالمی برادری کو پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے، صدر مملکت کا افتتاحی تقریب سے خطاب

منگل 27 نومبر 2018 18:26

صدر مملکت عارف علوی نے دسویں بین الاقوامی دفاعی نمائش و سیمینار (آئیڈیاز ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 نومبر2018ء) صدر مملکت عارف علوی نے دسویں بین الاقوامی دفاعی نمائش و سیمینار (آئیڈیاز 2018ئ) کا افتتاح کردیا۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان میں ہتھیاروں کی پیداوار دفاعی مقاصد کیلئے ہے اور رہے گی، ملکی سرحدوں کے دفاع اور انسداد دہشت گردی کے خلاف پرعزم کوششوں پر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں عالمی برادری کو پاکستان کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ خطے میں دہشت گردی اور پڑوس میں بدامنی نے ہمارے ملک کی سکیورٹی کو براہ راست متاثر کیا ہے، اس سے ایک لاکھ پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہوئیں اور قومی معیشت کو بھاری نقصان پہنچا، ان تمام حالات کے باوجود پاکستان 1980ء سے بڑی تعداد میں مہاجرین کو پناہ دیئے ہوئے ہے۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ دنیا کو ان حقائق کو مدنظر رکھنا چاہئے اور پاکستان کو انٹرنیشنل سپورٹ فنڈ میں سے اس کا جائز حصہ دینا چاہئے۔

صدر مملکت نے خطے میں عدم استحکام کے پیش نظر پاکستان کی سکیورٹی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ غذائی تحفظ، اقتصادی استحکام اور عوام کے سماجی تحفظ پر بھی مساوی توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جنگ کا حامی نہیں کیونکہ جنگیں بھوک اور غربت کا پیش خیمہ ہوتی ہیں۔ آئیڈیاز 2018ء اس حقیقت کی عکاس ہے کہ ہمارے ہتھیار دفاعی مقاصد کے لئے ہیں جو خطے میں امن کی ضمانت ہیں۔

صدر عارف علوی نے کہا کہ مضبوط دفاعی صلاحیتیں ہماری ضرورت ہیں تاکہ دنیا کو معلوم ہوسکے کہ پاکستان ایک مضبوط ملک ہے اور اپنے دفاع کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں سکیورٹی کا تصور تبدیل ہو رہا ہے اور اسے پاکستان کے تناظر میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کا سامنا کیا اور اس پر قابو پایا اور اب ہم سماجی تحفظ پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

اس سلسلے میں لوگوں کی روزگار، تعلیم، صحت اور دیگر بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔ صدر مملکت نے سائبر سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے متعلقہ اداروں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں تحقیق کے فروغ کیلئے ٹھوس کوششیں وقت کی ضرورت ہیں، اس سے ہمیں تمام شعبوں میں ترقی کیلئے درکار رفتار حاصل ہوسکے گی۔

انہوں نے ملک میں کاروبار دوست ماحول کے فروغ کیلئے حکومتی اقدامات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ امن و استحکام کیلئے تنازعات کا خاتمہ بنیادی تقاضا ہے۔ صدر مملکت نے پڑوسی ملک کے ساتھ تنازعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان تمام تنازعات کو پرامن انداز میں حل کرنے کا خواہاں ہے، کشمیر کے عوام کی خواہشات اور امنگوں کا احترام کیا جانا چاہئے۔

ان کی جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنا چاہئے اور حقائق سے نظریں چرانے کی بجائے تنازعات کے حل کیلئے دوطرفہ بات چیت کرنی چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان دفاعی ساز و سامان کی تیاری میں بڑی تیزی سے خودانحصاری حاصل کررہا ہے۔ قبل ازیں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود نے صدر مملکت کا خیرمقدم کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، گورنر سندھ عمران اسماعیل، میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر ملکی و غیر ملکی معروف شخصیات بھی موجود تھیں۔