ماحولیاتی آلودگی،دنیا بھر کے متاثرہ ممالک میں پاکستان کا ساتواں نمبر

مستقبل میں پاکستان کو طوفانی آفات کا شدید خطرہ ہے،قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی میں انکشاف ماحولیاتی تبدیلی کیلئے فنڈنگ کی کمی نہیں، 18ویں ترمیم کے بعد موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے قانون سازی اور دیگر معاملات صوبائی حکومتوں کے پاس چلے گئے،صوبائی حکومتیں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے وزارت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مکمل تعاون بھی کیا جارہا ہے،بریفنگ

جمعرات 29 نومبر 2018 22:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2018ء) وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں ماحولیاتی آلودگی پیدا کرنے نہیں بلکہ متاثر ہونے والے ممالک میں دنیا کے 7ویں نمبر پر ہے، مستقبل میں پاکستان کو طوفانی آفات کا شدید خطرہ ہے، جن میں ڈیزاسٹر سیلاب اور پیٹ سٹراک شامل ہیں، ان خیالات کا اظہار وزارت موسمیاتی تبدیلی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں بریفنگ کے دوران کیا، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر ستارہ ریاض کی سربراہی میں ہوا، اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے بتایا کہ ماحولیاتی الودگی اور اس سے نمٹنے کیلئے وزارت ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے اور اس حوالے سے بین الاقوامی سطح پر دیگر ممالک کے ساتھ معائدے کیے جا چکے ہیں، ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ملک میں10پڑے منصوبے انٹرنشنل فنڈنگ کے تعاون سے جاری ہیں، حکام نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی کیلئے فنڈنگ کی کمی نہیں ہے، انٹرنیشنل معائدوں کے مطابق ہم نے کامیابی سے اپنا پہلا حدف مکمل کر لیا ہے، اور اس پر مزید کام بھی جاری ہے، انہوں نے بتایا کہ 18ویں ترمیم کے بعد موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے قانون سازی اور دیگر معاملات صوبائی حکومتوں کے پاس چلے گئے ہیں تاہم صوبائی حکومتیں ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے وزارت کے ساتھ رابطے میں ہیں اور مکمل تعاون بھی کیا جارہا ہے، اس حوالے سے (ای پی ای) کام کر رہا ہے، جس پر سینیٹر محمد اکرم اور مشاہد حسین سید نے کہا کہ پلاسٹک بیگ اور استعمال شدہ ٹائر بھی ماحول کے دشمن ہیں اس حوالے سے وزارت نے کیا اقدامات کیے ہیں جس پر جواب دیتے ہوئے سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کا کہنا تھا کہ ہم معائدوں کی روشنی میں پہلے مرحلے میں ماحولیاتی آلودگی کا سبب بننے والی چیزوں کا اندازہ لگا رہے ہیں اگلے مرحلے میں اس کے حوالے سے پالیسی مرتب کی جائے گی، انہوں نے بتایا کہ ملک میں استعمال شدہ ٹائروں کی کھپت ہونے والے مظاہروں میں ہو چکی ہے اور جو باقی پچتے تھے وہ انڈسٹری نے جمع کر لیے ہیں جبکہ پلاسٹک کے حوالے سے کام کیا جائے گا، حکام نے مزید بتایا کہ دیگر ماحول دشمن چیزوں کا جائزہ بھی لیا جارہا ہے، جن میں خطرناک کمیکلز، جنگلات، جنگلی حیات کا تحفظ اور ان سے پھیلنے والی غیر ضروری چیزیں شامل ہیں، خطرناک کمیکل کی روک تھام کیلئی58ممالک کے ساتھ معائدے ہو چکے ہیں اور مزید ملکوں کے ساتھ معائدے ہونے جارہے ہیں، ترکی کے ساتھ اس حوالے سی3معائدے ہو چکے ہیں، اس موقع پر آئی بی ناصر محمد جنگلات نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ دنیا اور پاکستان کی آبادی یہ سو سال کے بعد دگنا ہوتی ہے اس حوالے سے عالمی سطح پر5بڑے معائدے موجود ہیں جس کے مطابق35ہزار اقسام کے پودے اور4ہزار اقسام کے جنگی جانور ہیں، ان میں سے ہمارے یہاں بھی چند ہزار اقسام پائی جاتی ہیں، انہوں نے بتایا کہ دنیا میں کاربن ایسٹبن کی مقدار میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے درجہ حرارت بھی بڑھ رہا ہے، اس سے پوری دنیا کے موسم میں تبدلیاں پیدا ہو رہی ہیں، بارشوں میں کمی نہیں ہوئی بلکہ ان کا تسلسل بگڑ گیا ہے، جنگلی حیات کے تحفظ کیلئے ہم نے بھی اقدامات کیے ہیں جس کے نتیجے میں ہمارے یہاں نایاب جنگلی حیات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جنگلی حیات کے شکار پر بھی کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے، اس وقت مارخور کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، کمیٹی میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ پاکستان دنیا میں ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ نہیں بلکہ متاثر ہونے والے ممالک میں 7نمبر پر ہے، کمیٹی میں بھی بتایا گیا کہ سیاچن گلیشئر کے مقام پر گلیشئر متاثر ہونے میں سرحد کے دوسری جانب زیادہ زمہ دار ہے کیونکہ ہماری سائڈ پر اس قدر گندگی نہیں جس طرح بھارتی سائڈ پر ماحولیاتی آلودگی پھیلائی جارہی ہے، اس موقع پر چیئرمین کمیٹی ستارہ ریاض نے کہا کہ جب ہم نے وزارت موسمیاتی تبدیلی سے بیرونی فنڈنگ کی تفصیلات مانگی تو وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ میڈم آپ اس جگہ ہاتھ نہ ڈالیں تو بہتر ہو گا جس پر وزارت کے سیکرٹری نے کمیٹی سے معذرت بھی کی۔

۔