مشیر اطلاعات وزیراعلیٰ سندھ نے سابق سی ای او اینگرو مائننگ کمپنی شمس الدین شیخ کے انٹرویوز کا نوٹس لے لیا

لگتا ہے کہ شیخ صاحب کو کسی اور جگہ سے پر کشش ملازمت کی پیشکش ہوئی ہے، جس کے باعث وہ اپنے سابق آجر اور سندھ حکومت کے خلاف باتیں کر رہے ہیں،بیرسٹر مرتضی وہاب

جمعرات 29 نومبر 2018 23:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 نومبر2018ء) وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات،قانون و انسداد رشوت ستانی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے سابق سی ای او اینگرو مائننگ کمپنی شمس الدین شیخ کے انٹرویوز کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ شیخ صاحب کو کسی اور جگہ سے پر کشش ملازمت کی پیشکش ہوئی ہے، جس کے باعث وہ اپنے سابق آجر اور سندھ حکومت کے خلاف باتیں کر رہے ہیں۔

صوبائی مشیر نے شمس الدین شیخ کے بیان پر افسوس کا اظہار کر تے ہو ئے اسے غیر ضروری اور حقائق کے برعکس قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے یہ معاملہ اینگرو کمپنی کے سامنے رکھا اور کمپنی نے ان کی رائے سے انکار کر تے ہو ئے شیخ صاحب کے تاثرات کو ان کا ذاتی بیان قرار دیا ہے۔ ریکارڈ کی درستگی کیلئے صوبائی مشیر نے کہا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سندھ حکومت کے ساتھ تھر کول پروجیکٹ کام کر رہی ہے اور پروجیکٹ کو حقیقت کا روپ دینے کے لئے کمپنی نے ہمیشہ سندھ حکومت کے اقدامات کو سراہا ہے۔

(جاری ہے)

سندھ حکومت کمپنی کی بڑی شریک حصہ دار ہے جس نے مائننگ پروجیکٹ کے لئے 700 ملین امریکی ڈالرز کی گارنٹی دی ہے اور پروجیکٹ سائٹ اور آس پاس انفراسٹرکچر کو ترقی دی اور تھر پروجیکٹ کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا۔جس کے بغیر یہ منصوبہ نا قابل عمل ہوتا صوبائی مشیر نے کہا کہ جب وہ سیکنڈری اسکول میں طالب علم تھے تو سنا تھا کہ تھر میں 185 بلین ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیںلیکن 2008 ء میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اقتدار میں آنے پر اس پروجیکٹ پر عملی اقدامات کا آغاز ہوا بے نظیر بھٹو کے ویژن کے مطابق پیپلزپارٹی کی حکومت نے تھر کول پروجیکٹ کے خواب کو حقیقت میں بدل دیا اور یہ منصوبہ تھر کے عوام اور پاکستان کے لئے تیزی سے گیم چینجر ثابت ہونے جا رہا ہے۔

صوبائی مشیر نے کہا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ایک بہترین مثال ہے، جس کے تحت ملک کی توانائی کی صلاحیت کو بروئے کار لا یا جا رہا ہے۔ تھر پروجیکٹ قومی اور اسٹریٹجک اہمیت کا منصوبہ ہے۔صوبائی مشیر نے مزید کہا کہ چیلنجز کے باوجود کمپنی پر اعتماد ہے کہ تھر کول پروجیکٹ کا کام مقررہ مدت میں مکمل کر لیا جائے گا اور سندھ حکومت کی معاونت اور دیگر اسپانسرز کے تعاون سے سالانہ 3.8 ملین ٹن کوئلہ کی مائننگ اور 660 میگا واٹ بجلی کے پلانٹ کو مکمل کر لیا جائے گا۔

سندھ حکومت نے حفا ظتی اقدامات، انفراسٹرکچر کی ترقی، ایئر پورٹ کی تعمیر کی سہولیات فراہم کی ہیں تا کہ کمپنی مقررہ مدت میں تھر کول پروجیکٹ کا مکمل کرے۔صوبائی مشیر نے کہا کہ ہمیں اس بات پر تعجب نہیں کہ شمس الدین شیخ اپنے سابق اینگرو کمپنی کے ملازم کے ساتھ وفاقی حکومت میں ایڈوائزری کونسل میں کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ اگر یہ نیا کیریئر حاصل کرنے کا طریقہ ہے تو شمس الدین شیخ وفاقی حکومت کے مشیر بن سکتے ہیں۔وفاقی حکومت نے صوبوں کے درمیان دوریاں پیدا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔#