شام میں کردوں کاعورتوں کے لیے گائوں بنانے کا اعلان ، مردوں کا داخلہ ممنوع قرار

گائوں میںان خواتین کو رکھا گیا ہے جن کے شوہر جنگ میں مارے گئے اور بچوں کی کفالت ان کے کندھوں پرآ گئی،رپورٹ

جمعہ 30 نومبر 2018 12:54

شام میں کردوں کاعورتوں کے لیے گائوں بنانے کا اعلان ، مردوں کا داخلہ ..
دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 نومبر2018ء) شام میں جنگ اور خون خرابے کے دوران حسکہ گورنری میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے ایک ایسا گائوں بنانے کا اعلان کیاہے جس میں صرف خواتین کو جانے، رہنے اور وہاں کام کاج کی اجازت ہو۔ اس گائوں میں ان خواتین کو رکھا گیا ہے جن کے شوہر جنگ میں مارے گئے اور ان کے بچوں کی کفالت ان بیوائوں کے کندھوں پرآ گئی۔

عرب ٹی وی کے مطابق شمالی شام میں انسانی حقوق تنظیموں نے شمالی دمشق میں یوروجافا کے مقام پر جینوار کے نام سے ایک گائوں بسالیا،اگرچہ یہ گائوں کردوں کے زیر انتظام ہے مگر اس میں آنے والی خواتین کے لیے قوم اور مذہب کی کوئی قید نہیں۔ وہاں پر تعمیر کردہ مکان اور گھر کچے ہیں۔ ان کی تعمیر میں زیادہ تر خواتین ہی نے حصہ لیا۔

(جاری ہے)

مٹی اور گارے کے علاوہ درختوں کے تنوں سے ان کی دیواریں بنائی گئیں۔

اس علاقے کا انتظامی کنٹرول کرد پروٹیکشن یونٹس کے پاس ہے جسے عالمی اتحادی فوج کی معاونت حاصل ہے۔ اس قصبے میں خواتین کے رہنے کے لیے 30 گھر بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ اس میں بچیوں کا ایک پرائمری اسکول اور ایک ڈسپنسری بھی بنائی گئی ہے۔ ایک تھیٹر، ہوٹل، میوزیم، پارک اور سبزیوں کی کاشت کے لیے ایک فارم بھی بنایا جا رہا ہے۔ خواتین کی دودھ کی ضروریات کے لیے 200 بکریاں بھی موجود ہیں۔یہاں مردوں کا داخلہ منع ہے۔ تاہم ایسے مرد جن کی قریبی خواتین رشتہ دار وہاں ہوں تو وہ ان سے ملاقات کے لیے آسکتے ہیں، مگر انہیں وہاں پر قیام کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

متعلقہ عنوان :