سپریم کورٹ نے سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پرقبضہ کے حوالے سے کیس میں ہند وئوں کی زمینوں کے بارے میں مکمل تفصیلا ت طلب کرلیں

جمعہ 30 نومبر 2018 23:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پرقبضہ کے حوالے سے کیس میں ہندوئوں کی زمینوں کے بارے میں مکمل تفصیلا ت طلب کر تے ہوئے مزید سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی ۔جمعہ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سندھ میں ہندو برادری کی زمینوں پر قبضہ سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، عدالت کو استفسار پربتایاکہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ عدالت میں حاضر نہیں ہوسکے ہیں جس پرعدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو 25ہزار روپے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ جرمانہ کی رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرائی جائے۔

پی ٹی آئی کے اقلیتی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے عدالت کوبتایا کہ صوبہ میں اقلیتوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے والوں میں ایک بڑی سیاسیجماعت کے رہنما شامل ہیں جن میں پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ سمیت ڈومکی اورمزاری قبائل شامل ہیں۔

(جاری ہے)

لاڑکانہ سے اقلیتوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے بارے میں 45 شکایتیں آئی ہیں جس کی تصدیق ڈپٹی کمشنر بھی کرچکے ہیں جبکہ سکھر سے آنے والی رپورٹ میں خورشید شاہ کا نام بھی موجود ہے، رمیش کمار نے مزید کہا کہ سندھ کے دیگراضلاع مثلاً لاڑکانہ ، کشمور،شکارپور،سکھرمیں ڈومکی، مزارریوں اور مختلف وڈیروں نے ہند ئووں کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے رکن قومی اسمبلی کے مطابق اقلیتوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے بارے میں لاڑکانہ ڈویژن کی رپورٹ فائنل ہو چکی ہے ، جبکہ لاڑکانہ کی دھرم شالہ ،گٹو شالہ پر بھی قبضہ کیا گیا ہے شمشان گھاٹ پر بھی قبضہ ہے بھگوان داس کی زمین پر قبضہ غیر رجسٹرڈ پاور آف اٹارنی کے ذریعے کیاگیا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جن لوگوں نے اقلیتوں کی زمینوں پر قبضہ کیا ہے ان کے خلاف کیا ایکشن لیا گیا ہے، کیونکہ اس معاملے پر پیش رفت ہونی چاہیئے تھی کیونکہ معاملہ وڈیروں کی جانب سے قبضے کا ہے اب چونکہ رپورٹ آگئی ہے توعدالت ا س حوالے سے احکامات جاری کر دیتی ہے، اس معاملے کی وجہ سے ساری ہندو کمیونٹی اضطراب کا شکار ہے ، عدالت سندہ حکومت پر دو لاکھ روپے جرمانہ عائد کرے گی ۔

چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں بھگوان داس کی پراپرٹی پر جس مختیار کار کے دستخط ہیں اس کے مطابق اس نے یہ دستخط نہیںکئے اس لئے عدالت قبضہ کرنے والوں کو نوٹس جاری کرے گی، سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے کیس کوملتوی کرنے کی استدعا پرچیف جسٹس نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ آپ تاریخیں لینے کے سوا کوئی کام نہیں کرتے ، ہمیں بتائیں کہ آپ کے ایڈووکیٹ جنرل کیوں حاضر نہیں ہوئے وہ کہاں ہیں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ وہ کراچی چلے گئے ہیں جس چیف جسٹس نے کہا کہ وہ کل شام کو مجھ سے ملکر گئے ہیں ان کو25 ہزار جرمانہ کرکے رقم ڈیم فنڈ میں جمع کرائی جائے گی ۔

سماعت کے دوران رمیش کمار نے عدالت کوبتایا کہ تھر میں اینگرو پاور پلانٹس کے سی ای او مستعفی ہوگئے ہیں جب میں نے ان وجہ پوچھی تو اس نے بتایا کہ صوبائی حکومت کے کرپشن سے تنگ آکر وہ مستعفی ہوگئے ہیں جس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ عدالت اس وقت اس معاملے کو نہیں سنے گی بلکہ اس کیلئے آپ چاہیں توالگ سے درخواست دیدیں، ہم سیاسی بیان پر کچھ نہیں کرینگے۔ بعدازاں عدالت نے التوا کی درخواست جرمانے کے ساتھ منظور کرتے ہوئے آئندہ سماعت پرہندوبرادری کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور مزید سماعت ملتوی کر دی۔