سپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی فراہمی سے متعلق کیس میں تمام صوبائی سیکرٹریزداخلہ سے دس روز میں جواب طلب کرلیا

جمعہ 30 نومبر 2018 23:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 نومبر2018ء) سپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی فراہمی سے متعلق کیس میں تمام صوبائی سیکرٹریزداخلہ سے دس روز میں جواب طلب کر تے ہوئے واضح کیاہے کہ سکولوں، کالجوں میں بچے منشیات استعمال کرکے اپنامستقبل تباہ کررہے ہیں۔پولیس والے خود ہی منشیات کی فراہمی میں ملوث ہیں پنجاب حکومت عدالت کواس معاملے پر ماہانہ بنیادوں پر رپورٹ پیش کریں ، جمعرات کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے تعلیمی اداروں میں منشیات فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

ا س موقع پر وفاق اور صوبوں کی جانب سے عدالت میں رپورٹس جمع کرائی گئیں، سماعت کے آغاز پردرخواست گزار نے پیش ہوکرعدالت کو بتایا کہ موضع ڈورہ سے منشیات پورے اسلام آباد میں سپلائی ہورہی ہے جس پرچیف جسٹس نے کہا کہ پولیس والے تو خود منشیات سپلائی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

بتایا جائے کہ ان کالی بھیڑوں کیخلاف کیاایکشن لیا گیاہے چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ لاہور میں اب تک کتنی جائیداد واگزار کی ہی, منشا بم نے دو ارب کی جائیداد پر قبضہ کر رکھا ہے کیا صرف اخبار میں خبریں لگوا کر جائیداد واگزار کرائی جاتی ہیں ، جس پرڈی آئی جی آپریشن نے عدالت کو بتایا کہ لاہور شہر میں تعلیمی اداروں میں منشیات فراہمی کے حوالے سے 50 مقدمات درج کرنے کے ساتھ منشیات برآمد کرلی گئی ہیں، تاہم جہاں بھی پولیس والے کیخلاف شکایت کی جائے اس کیخلاف سخت کاروائی کی جاتی ہے ان کامزید کہناتھاکہ منشیات پنجاب میں باہر سے آتی ہیں، ا س حوالے سے ہم بہت احتیاط سے کام کر رہے ہیں۔

کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی تعلیمی ادارے پر دھبہ نہ لگے، جس پر چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ عدالت کو پنجاب سے ماہانہ بنیادوں پراس معاملے کی رپورٹس دی جائیں، سماعت کے دورا ن چیف جسٹس نے سندھ کے تعلیمی اداروں میں منشیات کی فراہمی کے حوالے سے کہا کہ وہاں بھی سکولوں، کالجوں کے بچے منشیات استعمال کر رہے ہیں، لڑکیاں فون پر رکھ کر آئس استعمال کرتی ہیں بعدازاں عدالت نے تمام صوبائی داخلہ سیکرٹریز سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔