Live Updates

مودی مثبت جواب دے اور مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن کرے،صدر آزاد کشمیر

پاکستان نے خطہ میں امن و استحکام کے قیام کے لیے کرتار پور کا باڈر کھول کر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کر کے جو دانشمندانہ قدم اُٹھایا ہے،وفد سے گفتگو

ہفتہ 1 دسمبر 2018 16:34

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2018ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سے کہا ہے کہ وہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کی مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب دیتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اعتماد سازی کے لیے فوجی آپریشن بند کریں اور پر ُ امن سیاسی اور سفارتی ذرائع سے جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل کے لیے پیشرفت کریں ۔

ہفتہ کے روز اسلام آباد میں مختلف وفود سے ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ حکومت پاکستان نے خطہ میں امن و استحکام کے قیام کے لیے کرتار پور کا باڈر کھول کر اور وزیراعظم نے بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کر کے جو دانشمندانہ قدم اُٹھایا ہے بھارتی حکمران کو نیک نیتی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس کا مثبت جواب دینا چاہیے اور پہلے قدم کے طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں فوجی آپریشن بند کر کے امن مذاکرات کے لیے فضا کو ساز گار بنانا چاہیے تاکہ تنازعہ کشمیر سمیت دیگر حل طلب مسائل کو باہم بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو طاقت کے استعمال سے حل کرنا ممکن نہیں اگر ایسا ہوتا تو بھارت گزشتہ70 سال میں طاقت اور جبر و استبداد کا ہر حربہ استعمال کر چکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمران کو یہ جان لینا چاہیے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میںقابض بھارت فوج کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر چلنے والی ہر گولی خطے کو امن و استحکام سے دور لے جا رہی ہے اور بد امنی اور عدم استحکام کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے ۔

کشمیر پر بھارتی حکومت کی سابق مذاکرات کار رادھاکمار کی حل ہی میں شائع ہونے والی کتاب ’’ پیرا ڈائز ایٹ وار‘‘ کا حوالہ دیتے ہوے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ کتاب کی مصنفہ رادھا کمار نے لکھا ہے کہ انہوں نے اپنی زندگی میں کشمیر کے حوالے سے نئی دہلی میںمودی حکومت سے زیادہ بے اثر کوئی حکومت نہیں دیکھی ۔ مقبوضہ کشمیر میں جو کچھ ہو رہا ہے اگر وہ جاری رہا تو پانچ سال بعد جموں و کشمیر میں امن کی بات کرنے والا کوئی ایک کشمیر بھی نہیں ملے گا ۔

اپنی کتاب میں بھارتی مصنفہ نے مودی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ جموں و کشمیر کے لوگوں سے بات چیت کریں اور اُن کی ہر وہ بات مانیں جس کا وہ مطالبہ کر رہے ہیں۔ رادھا کمار نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ انہیں کشمیر میں کوئی ایک لیڈر بھی ایسا نہیں ملا جو بھارتی آئین کو تسلیم کرتا ہو اور دنیا جانتی ہے کہ کشمیری لیڈروں کی مطلق اکثریت کشمیر کی بھارت سے علیحدگی چاہتی ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور نوجوانوں کے خلاف بلا جواز ظلم و جبر کا نوٹس لیتے ہوئے مسئلہ کشمیر کے پر ُ امن سیاسی اور سفارتی حل کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ ، برطانوی پارلیمنٹ میں کل جماعتی پارلیمانی کشمیر گروپ کی رپورٹ کے بعد اب یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر پر اُٹھنے والی آوازوں کو نہایت حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ اپنا اثر و سوخ استعمال کر کے بھارت کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی اُمنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنے پر آمادہ کریں۔

راٹھور
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات