بدعنوانی سے پاک پاکستان ہمارا ایمان ہے، بدعنوانی کے خلاف عوام میں شعور اجاگر کرنے،

حفاظتی اقدامات اور احتساب کے قوانین پر سختی سے عملدر آمد کی پالیسی مستقبل میں بھی جاری رہے گی، چیئرمین نیب

ہفتہ 1 دسمبر 2018 16:50

بدعنوانی سے پاک پاکستان ہمارا ایمان ہے، بدعنوانی کے خلاف عوام میں شعور ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 دسمبر2018ء) ’’بدعنوانی سے پاک پاکستان ہمارا ایمان ہے‘‘، بدعنوانی کے خلاف عوام میں شعور اجاگر کرنے، حفاظتی اقدامات اور احتساب کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی پالیسی کامیاب ہے جو مستقبل میں بھی جاری رہے گی۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے ہفتہ نیب کی آگاہی، بدعنوانی کے خاتمے اور پالیسی پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس کی یہاں نیب ہیڈ کوارٹرز میں صدارت کی اور انہوں نے کہا کہ بدعنوانی سے پاک پاکستان ہمارا ایمان ہے۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ نیب کی یہ پالیسی مستقبل میں بھی جاری رہے گی اور نیب کی آگاہی بدعنوانی کے خاتمے اور قوانین پر سختی سے عملدرآمد کی پالیسی کو جاری رکھا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں نیب نے مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں، میڈیا، سول سوسائٹی سمیت معاشرے کے دیگر طبقات کو مہم میں شامل کیا ہے تاکہ بدعنوانی کے خلاف عوام اور بالخصوص کالجوں اور یونیورسٹیوں کے طلباء کو آگاہی فراہم کی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے وصول ہونے والے مثبت فیڈ بیک کے مطابق بدعنوانی سے پاک پاکستان ہمارا ایمان کے حوالے سے شروع کی گئی مہم انتہائی کامیابی سے جاری ہے اور اس کی کامیابی میں نیب کے میڈیا ونگ نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے ارو اس کی کاوشوں سے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ملک بھر میں مہم کامیابی سے جاری ہے جس کو معاشرے کے تمام طبقات نے سراہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ نے مختلف اقدامات کئے ہیں جن میں موثر آگاہی اور بدعنوانی سے بچائو کی مہم شامل ہے تاکہ عوام کو بدعنوانی کے برے اثرات سے روشناس کرایا جا سکے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کی اولین ترجیح ہے کہ تمام تر ممکنہ اقدامات کو بروئے کار لا کر پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی بدعنوانی کے خاتمہ کے خلاف جاری موثر حکمت عملی ’احتساب سب کے لئے جاری ہے‘ اور آج نئے ملک کا ایک معتبر اور قابل فخر ادارہ بن چکا ہے۔

پلڈاٹ، مشال پاکستان، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل اور ورلڈ اکنامک فورم سمیت کئی قومی و بین الاقوامی اداروں کی رپورٹس اور سروے بھی نیب کی کارکردگی کے معترف ہیں۔ نیب نے بدعنوانی کے خلاف نہ صرف اپنے دروازے عام شہریوں کے لئے کھولے ہیں بلکہ ان سے شکایات وصول کرنے کی شرح میں اضافہ کے لئے بھی اقدامات کئے ہیں اور نیب کو 44 ہزار 315 شکایات موصول ہوئی ہیں جن کا سکروٹنی کمیٹی میں تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے جس کے بعد 1713 شکایات کی تصدیق کے بعد ان پر تحقیقات کی گئیں اور 877 انکوائریوں جبکہ 227 انویسٹی گیشنز کی جا رہی ہں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب سب کے لئے کی پالیسی کے تحت نیب نے نہ صرف ایک سال کے دوران 503 ملزمان کو گرفتار کیا ہے بلکہ بدعنوان عناصر سے 2580 ملین روپے کی رقم برآمد بھی کی ہے جو کامیابی کا ایک بڑا ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے ریکور کرائی رقوم سینکڑوں متاثرین کو واپس کی گئی ہیں جن میں کچھ حکومت کے محکمے بھی شامل ہیں اور نیب کے کسی بھی ملازم، اہلکار یا اعلیٰ حکام کو ایک روپے کی ادائیگی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے ایگزیکٹو بورڈ کے مختلف اجلاسوں میں کئی اہم فیصلے کئے ہیں اور نیب نے گزشتہ ایک سال کے دوران ملک کی مختلف احتساب عدالتوں میں کرپشن کے 440 ریفرنسز بھی فائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے کئے جانے والے بلاتفریق اقدامات سے (آج) بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب سب کا، کی پالیسی پر بھرپور یقین رکھتی ہے اور نیب کسی ایک شخص کے خلاف کارروائی نہیں کرتی۔

نیب کا کسی بھی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نیب کے اہلکار و آفیسرز کی پہلی ترجیح صرف اور صرف ریاست پاکستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈ اکنامک فورم کے ساتھ ساتھ گیلپ اور گیلانی کی جانب سے پیش کی گئی سروے رپورٹس کے مطابق ملک کے 59 افراد نے نیب کی کارکردگی پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے جس سے نیب کی کارکردگی کی عکاسی ہوتی ہے۔