کیپٹن عمیر عبد اللہ عباسی شہید کی مرنے سے قبل ایک وصیت

شہید جوان کی والدہ بیٹے کی آخری وصیت بتاتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 1 دسمبر 2018 16:58

کیپٹن عمیر عبد اللہ عباسی شہید کی مرنے سے قبل ایک وصیت
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ یکم دسمبر 2018ء) : دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے کئی جوانوں کی زندگیاں قربان کیں جنہیں قوم آج بھی خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ پاک فوج اور پاکستانی قوم کسی صورت ان جوانوں کی قربانیاں نہیں بھُلا سکتی جنہوں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے دشمن کے عزائم خاک میں ملائے اور مادر وطن کی حفاظت کی۔ ایسے شہدا کے اہل خانہ کو بھی سیلوٹ کیا جاتا ہے جنہوں نے اپنے لخت جگر ملک و قوم کی حفاظت پر قربان کردئے۔

وطن پر قربان ہونے والے نوجوان اپنے ماں باپ کا سر فخر سے بلند کرتے ہیں، جبکہ قوم بھی ایسی ماؤں کو سلام پیش کرتی ہے جو اتنے بہادر سپوتوں کو جنم دیتی ہے۔ انہی میں سے ایک کہانی کیپٹن عمیر عبداللہ عباسی شہید کی بھی ہے۔ کیپٹن عمیر عبداللہ عباسی شہید نے 26 فروری 2016ء کو شمالی وزیرستان کے علاقہ شوال میں دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں جام شہادت نوش کیا ، اس موقع پر کیپٹن عمیر عبد اللہ سمیت آرمی کے چار جوان شہید ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

اپنے بہادر بیٹے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کیپٹن عمیر شہید کی والدہ نے بتایا کہ میرا بیٹا ایک مثالی بیٹا تھا۔انہوں نے بتایا کہ عمیر نے اپنی زندگی کے ہر موقع پراپنی تمام تر ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھایا۔ کیپٹن عمیر شہید کی والدہ نے بتایا کہ فوجیوں کو ان کی شناخت کے لیے پاک فوج کی جانب سے ایک ٹیگ دیا جاتا ہے جسے ''واہ ٹیگ'' کہتے ہیں۔

اس ٹیگ پر فوجی اہلکار کا پی ایم نمبر اور شناخت درج ہوتی ہے۔ کیپٹن عمیر کی والدہ نے بتایا کہ جب عمیر کا یہ ٹیگ بن کر آیا تو عمیر نے یہ ٹیگ لا کر مجھے دیا اور کہا کہ امی جان یہ میرے گلے میں اپنے ہاتھوں سے پہنا دیں۔ میں نے یہ ٹیگ پکڑ کر عمیر کے گلے میں پہنا دیا۔ کیپٹن عمیر شہید کی والدہ نے نم آنکھوں سے بتایا کہ جب عمیر دو تین مرتبہ چھٹیوں پر آیا تو اُس نے مجھے یہی ٹیگ دکھایا اور کہا کہ دیکھیں ماما! آپ نے جس دن سے مجھے یہ ٹیگ پہنایا ہے میں نے اسے اپنے گلے سے نہیں اُتارا۔

اس کے بعد بھی کئی مرتبہ آتے جاتے اُس نے مجھے گلے میں پہنا ہوا ٹیگ دکھایا اور یہی کہا کہ ماما یہ آپ نے مجھےپہنایا تھا میں نے اپنے گلے سے نہیں اُتارا۔ ایک دن عمیر نے مجھے کہا کہ ماما! کیا آپ کو پتہ ہے کہ یہ ٹیگ کب اُترتا ہے؟ میں نے پوچھا کب اُترتا ہے ؟ تو اس نے جواب دیا کہ جب کوئی شہید ہو جاتا ہے تو یہ ٹیگ تب اُترتا ہے۔ میں نے کہا کہ بیٹا اللہ تعالیٰ آپ کو غازی بنا کر لائے، میرا دل کہتا ہے کہ آپ غازی بن کر لوٹو گے۔

عمیر نے آگے سے مجھے کہا انشاء اللہ! کیپٹن عمیر شہید کی والدہ نے بتایا کہ آپریشن پر جاتے ہوئے عمیر نے اپنے یونٹ افسر کیپٹن اسحاق سے کہا کہ اگر میں شہید ہو جاؤں تو یہ واہ ٹیگ میرے گلے سے اُتارنا اور میری ماما کے ہاتھ میں جا کر دے دینا۔ عمیر کی شہادت کے بعد کیپٹن اسحاق اپنی والدہ کے ساتھ کراچی سے آئے اور عمیر کی وصیت کے مطابق میرے ہاتھ پر رکھا۔

کیپٹن عمیر کی والدہ نے بتایا کہ جب میں نے عمیر کا واہ ٹیگ دیکھا تو وہ اُس کے خون سے سُرخ ہوا تھا۔ میں نے یہ واہ ٹیگ ملتے ہی اپنے گلے میں ڈالا۔کیپٹن عمیر شہید کی والدہ نے کہا کہ یہ ٹیگ میرے گلے میں ہی رہے گا اور میں دعا کرتی ہوں کہ اللہ مجھے بھی کسی نہ کسی قسم کی شہادت نصیب کرے۔ یہ ٹیگ تب اُترے گا جب میں اللہ کے پاس جاؤں گی ۔ کیپٹن عمیر شہید کی والدہ نے کہا کہ میں نے عمیر کی خون میں لت پت ہوئی یونیفارم بھی سنبھال رکھی ہے۔میں نے اپنے اہل خانہ کو وصیت کر رکھی ہے کہ جب میرا انتقال ہو تو عمیر کا وہ یونیفارم میرے ساتھ دفن کرنا تاکہ میں اللہ کے آگے سرخرو ہو جاؤں۔ کیپٹن عمیر عبد اللہ عباسی شہید کی والدہ کی گفتگو آپ بھی ملاحظہ کیجئیے: