نیب راولپنڈی نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی بدعنوانی میں ملوث ڈاکٹر شوکت بنگش کے خلاف احتساب عدالت میں بدعنوانی ریفرنس دائر کر دیا

پیر 3 دسمبر 2018 15:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی بدعنوانی میں ملوث چیف ایگزیکٹو آفسیرگلوبل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی بنگش کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں بد عنوانی کاریفرنس دائر کردیا، ملزمان نے گلوبل ہیلتھ سروسز کے نام پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے جعلی سرمایہ کاری کے نام پر لوٹ مار کی۔

اس سلسلہ میں اس وقت امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے چیئرمین نیب کو 11مئی 2016ء میں ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھاکہ اس سکینڈل سے بیرون مقیم پاکستانیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری سے نہ صرف حوصلہ شکنی ہوگی بلکہ اس سے بیرون ملک پاکستان کا تشخص خراب ہوا ہے اور سفارتخانے کی قومی ترقی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو شامل کرنے کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

نیب کو دوران تفتیش معلوم ہوا کہ ڈاکٹر شوکت علی بنگش نے دھوکہ دہی سے لوگوں کو اپنی کمپنی میں محفوظ اور ساز گار سرمایہ کاری کیلئے راغب کیا، اس نے ٹھیکیداروں اور کمپنی کے درمیان سرمایہ کاری کا تاثر پیدا کرنے کیلئے معاہدوں پر دستخط کئے۔ حقیقت میں ملزم نے اس ٹھیکے سے اپنے ذاتی شیئرز منتقل کئے۔ اس نے بدنیتی سے کمپنی کا نام استعمال کیا۔

اس نے عوام سے وصول کی گئی رقم میں خرد برد کی جس سے کمپنی کے اس کے ذاتی شیئرز میں اضافہ ہوا۔ اس نے سرمایہ کاروں کو بھاری قیمت پر شیئرز فروخت کئے جبکہ وہی شیئرز اس نے 10 روپے فی حصص کے حساب سے خریدے۔ اس نے سرمایہ کاروں کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کرکے ایک ارب 20 کروڑ روپے کی خرد برد کی۔ ملزم نے دھوکہ دہی سے کیو آئی ایچ میں مزید سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری میں ترغیب دی۔

کیو آئی ایچ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس طرح کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا تھا اور نہ ہی کیو آئی ایچ سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت ہے۔ ڈائریکٹرجنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے کہا کہ نیب افسرا ن چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی قیادت میں پیشہ واریت اور کسی کے خلاف کچھ سنے بغیر اپنے قومی فرض کی ادائیگی کیلئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غیر منظور شدہ سکیموں میں اس طرح کی مزید سرمایہ کاری بند ہونی چاہیے اور اس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ حکومت سے منظور شدہ بینکنگ نظام اور سرمایہ کار کمپنیوں میں سرمایہ کاری کریں۔