نیب راولپنڈی نے بدعنوانی میں ملوث چیف ایگزیکٹو آفسیرگلوبل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی بنگش کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا

پیر 3 دسمبر 2018 23:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 دسمبر2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی بدعنوانی میں ملوث چیف ایگزیکٹو آفسیرگلوبل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر شوکت علی بنگش کے خلاف احتساب عدالت اسلام آباد میں بد عنوانی کاریفرنس دائر کیا ہے، ملزمان نے گلوبل ہیلتھ سروسز کے نام پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے جعلی سرمایہ کاری کے نام پر لوٹ مار کی۔

اس سلسلہ میں اس وقت امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے چیئرمین نیب کو 11مئی 2016ئ میں ایک خط لکھا تھا، جس میں انہوں نے لکھا تھاکہ اس سکینڈل سے بیرون مقیم پاکستانیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری سے نہ صرف حوصلہ شکنی ہوگی بلکہ اس سے بیرون ملک پاکستان کا تشخص خراب ہوا ہے اور سفارتخانے کی قومی ترقی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو شامل کرنے کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔

(جاری ہے)

نیب کو دوران تفتیش معلوم ہوا کہ ڈاکٹر شوکت علی بنگش نے دھوکہ دہی سے لوگوں کو اپنی کمپنی میں محفوظ اور ساز گار سرمایہ کاری کے لئے راغب کیا، اس نے ٹھیکیداروں اور کمپنی کے درمیان سرمایہ کاری کا تاثر پیدا کرنے کے لئے معاہدوں پر دستخط کئے۔ حقیقت میں مذکورہ ملزم نے اس ٹھیکے سے اپنے ذاتی شیئرز منتقل کئے۔اس نے بد نیت سے کمپنی کا نام استعمال کیا۔

اس نے عوام سے وصول کی گئی رقم میں خرد برد کی جس سے کمپنی کے اس کے ذاتی شیئرز میں اضافہ ہوا۔ اس نے سرمایہ کاروں کو بھاری قیمت پر شیئرز فروخت کئے جبکہ وہی شیئرز اس نے 10 روپے فی حصص کے حساب سے خریدے۔ اس نے سرمایہ کاروں کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کرکے ایک ارب 20 کروڑ روپے کی خرد برد کی۔ مذکورہ ملزم نے دھوکہ دہی سے کیو آئی ایچ میں مزید سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری میں ترغیب دی۔

کیو آئی ایچ کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس طرح کا کوئی موقع فراہم نہیں کیا تھا اور نہ ہی کیو آئی ایچ سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت ہے۔ ڈائریکٹرجنرل راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے کہا کہ نیب افسرا ن چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی قیادت میں پیشہ واریت اور کسی کے خلاف کچھ سنے بغیر اپنے قومی فرض کی ادائیگی کے لئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غیر منظور شدہ سکیموں میں اس طرح کی مزید سرمایہ کاری بند ہونی چاہیے اور اس کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ حکومت سے منظور شدہ بینکنگ نظام اور سرمایہ کار کمپنیوں میں سرمایہ کاری کریں۔