وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے 370ارب روٖپے کی کٹوتی قابل مذمت ہے،

میر عاصم کرد گیلو وفاقی حکومت بلوچستان کی پسماندگی کو مد نظررکھتے ہوئے فوری طورپر ختم کی جانے والی اسکیموں کو بحال کرے ،سابق وزیرخزانہ بلوچستان

پیر 3 دسمبر 2018 23:19

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2018ء) سابق صوبائی وزیر خزانہ میر عاصم کرد گیلو نے کہا ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے 370ارب روٖپے کی کٹوتی قابل مذمت ہے وفاقی حکومت بلوچستان کی پسماندگی کو مد نظررکھتے ہوئے فوری طورپر ختم کی جانے والی اسکیموں کو بحال کرے بصورت دیگر ہم سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے پر مجبور ہونگے۔

یہ بات انہوں نے پیر کو یہاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی 370ارب روپے سے زائد لاگت کی 59اسکیموں کو ختم کردیا گیا جس سے آن گوئنگ اسکیمیں متاثر ہوگی وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کا حجم پہلی سے ہی بہت کم ہے اس میں مزیدکٹوتی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور اسکی آبادی دور دراز علاقوں تک پھیلی ہوئی ہے اور بلوچستان پسماندگی کا شکار ہے وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی پی ایس ڈی پی سے 60اسکیمیں نکالنے پر عوام کے احساس محرومی میں اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت فوری طور پر این ایف سی ایوارڈ کا اعلان کرے اور صوبے کو اسکا جائز حصہ فوری ادا کرنے کیلئے اقدامات کرے اس میں کسی قسم کی کٹوتی کوقبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت نے وفاقی پی ایس ڈی پی سے نکالے گئے منصوبوں کو بحال نہیں کیا تو ہم سپریم کورٹ سے رجوع کرنے پر مجبور ہونگے۔