پنجاب حکومت نے سو دنوں میں اپنے مقررہ اہداف حاصل کر لیے،

10دسمبر کو وزیر اعلی پنجاب 100 دنوں کی تفصیلی کارکردگی رپورٹ پیش کریں گے، ابھی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کا فیصلہ نہیں ہوا ، چوروں کا حساب چوروں سے کروائیں گے تو کام نہیں چلے گا صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کاپریس کانفرنس سے خطاب

پیر 3 دسمبر 2018 23:36

لاہور۔3 دسمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 دسمبر2018ء) صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے سو دنوں میں اپنے مقررہ اہداف حاصل کر لیے ہیں ،10دسمبر کو وزیر اعلی پنجاب 100 دنوں کی تفصیلی کارکردگی رپورٹ پیش کریں گے،ابھی پبلک اکاونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کا فیصلہ نہیں ہوا ،اگر چوروں کا حساب چوروں سے کروائیں گے تو کام نہیں چلے گا،پہلے مرحلے میں ہائوس کی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی ۔

پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریامیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کوشش کریں گے کہ پنجاب اسمبلی کے رواں اجلاس کو زیادہ دنوں تک چلائیں اور اس میں اہم قانون سازی بھی ہو گی ۔انہوںنے کہا کہ پنجاب حکومت نے سو دنوںمیں سمت کا تعین کر لیا ہے ،ہم نے جنگی بنیادوں پر کام کیا ہے ،وزیر اعلیٰ پنجاب 10دسمبر کو تفصیلی کارکردگی رپورٹ پیش کریں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں امن وامان کی صورتحال سے احسن طریقے سے نمٹا گیا ،حکومت کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے ،حکومت پر وہ لوگ تنقید کر رہے ہیں جن کی اپنی ترجیحات درست نہیں تھیں ۔تعلیم صحت اور امن و امان سابقہ حکومت کی ترجیح نہیں تھی جبکہ موجودہ حکومت انسانی ترقی پر کام کر رہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ ابھی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کا فیصلہ نہیں ہوا۔

اگر چوروں کا حساب چوروں سے کروائیں گے تو کام نہیں چلے گا ،پبلک اکائونٹس کمیٹی غیر جانبدار شخص کے پاس ہونی چاہیے۔سپیکر کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ ایسا نہیں ہو گا کہ (ن) لیگ والے ہی (ن) لیگ کے 10 سالہ دور کا حساب کریں ۔ہم نے کسی میثاق جمہوریت میں ملوث نہیں ہونا ،احتساب بلا امتیاز ہو گا اور سب کا ہوگا ۔راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کو پنجاب اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔اپوزیشن راہ فرار اختیار کرنے کی بجائے فعال اپوزیشن کا کردار ادا کرے ۔ راجہ بشارت نے کہا کہ منشا بم سے زندگی میں کبھی نہیں ملا ۔تحریک لبیک کے ساتھ کوئی این آر او نہیں ہو گا ۔تحریک لبیک کے رہنمائوں کو صرف اب عدلیہ سے ریلیف مل سکتا ہے ۔