مقبوضہ کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کا سٹیٹ سبجیکٹ قانون میں تبدیلی کی قابض انتظامیہ کی کوشش پر اظہار تشویش

منگل 4 دسمبر 2018 15:15

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اورمختلف تاجر تنظیموں کے مشترکہ پلیٹ فارم کشمیر اکنامک الائنس نے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ کے حصول کے طریقہ کار میں قابض انتظامیہ کی طرف سے تبدیلی کی کوششوں کی خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے سرینگر میں اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں کہاکہ یہ جموںوکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش ہے جو ناقابل قبول ہے۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ اگرچہ گورنر نے سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ کے حصول کے طریقہ کار میں کسی تبدیلی کی تردید کی ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور مقبوضہ علاقے کے سابق نائب وزیر اعلیٰ کووندر گپتا نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انتظامیہ سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ کے حصول کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی کوشش کررہی ہے جس کا مطلب ہے کہ سٹیٹ سبجیکٹ قوانین میں تبدیلی کا عمل شروع کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بی جے پی رہنما اور اس کے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کے جھوٹے الزام پر ایک حریت پسند کی والدہ اور دو بہنوں کی گرفتاری اور بہنوں کو نئی دہلی منتقل کرنے کی بھی شدید مذمت کی ہے۔ ایسوسی ایشن کے ارکان نے محمد یاسین ملک کی بگڑتی ہوئی صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ دریں اثناء کشمیر اکنامک الائنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں سٹیٹ سبجیکٹ قوانین میں ممکنہ تبدیلی کی خبروںپر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کی بڑی سازش کا حصہ ہے۔ اکنامک الائنس کے چیئرمین محمد یاسین خان نے کہا کہ سٹیٹ سبجیکٹ سرٹیفکیٹ کو بجلی، سڑک اور پانی جیسی بنیادی سہولیات سے نہیں جوڑنا چاہیے۔