ڈالر کی اڑان اور حکومت کا گراف ایک ساتھ اوپر نہیں جا سکتا،شاہد رشید بٹ

روپے کی گرتی ہوئی قدر حکومت کی ساکھ کو بھی گرا رہی ہے،معاشی دھچکے کاروباری برادری کے اعتماد کو لے ڈوبیں گے،عوام کو بتایا جائے کہ ملکی معیشت سے کون کھیل رہا ہے، سرپرست اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز

منگل 4 دسمبر 2018 16:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2018ء) اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ڈالر کی اڑان اور حکومت کا گراف ایک ساتھ اوپر نہیں جا سکتا۔ روپے کی گرتی ہوئی قدر حکومت کی ساکھ کو بھی گرا رہی ہے۔ڈوبتی ہوئی سٹاک مارکیٹ اور دیگر منفی معاشی اشارئیے حکومت کے لئے خطرہ بن رہے ہیں۔غیر واضع صورتحال اورمعیشت کو لگنے والے دھچکے کاروباری برادری کے اعتماد کو لے ڈوبیں گے۔

پاکستان کو جنت نہ بنایا جائے مگر عوام سے روٹی بھی نہ چھینی جائے۔نعروں سے غریب عوام کاپیٹ نہیں بھرتا۔شاہد رشید بٹ نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ملک کو اسی طرح چلایا جا رہا ہے جس طرح سابقہ حکومتیں ہانکا کرتی تھیں ۔تیرہ سو ارب کے گردشی قرضہ کے لئے قومی اثاثوں کو گروی رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تو پھر سابقہ حکومت کی پالیسیوںپر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

عوام میں زبردست بے چینی پھیلی ہوئی ہے، پتہ ہی نہیں چل رہا کہ اہم فیصلے کون کر رہا ہے ، ملکی معیشت سے کون کھیل رہا ہے ،ملکی اقتصادیات کو کس کے اشارے پر مفلوج کیا جا رہا ہے، ڈالر کی پرواز کس نے اور کیوں شروع کی، کس کو اسکا فائدہ پہنچا، سرمایہ کہاں فرار ہو رہا ہے اور مرکزی بینک اس صورتحال میںکیا کردار اد اکر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ چار ماہ کا خسارہ سات فیصد ہو گیا ہے، ٹیکسوں کی مد میں 133 ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے ، ریفنڈ روکے جا رہے ہیں، پراپرٹی مارکیٹ میں خرید و فروخت میں اسی فیصد کمی آ چکی ہے جبکہ آٹو اور ٹریکٹر انڈسٹری تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے جس سے ان شعبوں سے حاصل ہونے والے ٹیکس بھی متاثر ہوئے ہیں، شوگر اندسٹری احتجاج کر رہی ہے، سستی ایل این جی کی درامد کم کروا کے مہنگا فرنس آئل کس کے کہنے پر درامد کیا جا رہا ہے اور ٹیکس گزاروں اور سرمایہ کاروں کو کیوں ہراساں کیا جا رہا ہے اور معاشی افراتفری کا فائدہ کس کو پہنچ رہا ہے۔

بینکوں نے قرضے دینا کم کر دئیے ہیںجبکہ شرح سود میں اضافہ نے صنعت پر کاری ضرب لگائی ہے جس سے انکی شرح نمو منفی ہو جبکہ سرمایہ کاری ختم ہو جائے گی۔انھوں نے کہا کہ اگر حکومت کے پاس کوئی معاشی پروگرام ہے تو اسکی وضاحت کی جائے۔وزیر اعظم کے قبل از وقت انتخابات کے بیان سے عدم استحکام کم نہیں ہو گا بلکہ اس میں اضافہ ہو گا۔