یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ میں بڑے پیمانے پرسنگین بے قاعدگیوں اور مالی بدعنوانیوں کا انکشاف

ْ تحقیقات گورنر انسپکشن ٹیم نے مکمل کرکے انکوائری رپورٹ گورنرخیبرپختونخواہ کو ارسال کردی

منگل 4 دسمبر 2018 17:10

․کوہا ٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2018ء) یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ میں بڑے پیمانے پرسنگین بے قاعدگیوں اور مالی بدعنوانیوں کا انکشاف ہوا ہے جن کی تحقیقات گورنر انسپکشن ٹیم نے مکمل کرکے انکوائری رپورٹ گورنرخیبرپختونخواہ کو ارسال کردی ہے۔ معتبرذرائع کے مطابق آرمی پبلک سکول پشاورکے شہداء کے نام سے تعبیر’یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ‘ میں شدید مالی بدعنوانیوں اور انتظامی بے قاعدگیوں کے خلاف یونیورسٹی کی ایک خاتون افسر نے چندماہ قبل گورنر خیبرپختونخواہ(جو یونیورسٹی کے چانسلربھی ہیں) کو درخواست دی تھی جس پر قائم مقام گورنر نے گورنرانسپکشن ٹیم کو معاملات کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ٹیم نے اپنی تحقیقات مکمل کرکے حقائق پر مبنی انکوائری رپورٹ گورنرکو چندہفتے پہلے ارسال کردی ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق سویڈن کی دوہری شہریت یافتہ وائس چانسلرنے کئی پروفیسرز‘فیکلٹی ممبرز اور دیگر ملازمین کوائف پر پورا نہ اٴْترتے ہوئے بھی غیرقانونی طورپر بھرتی کئے ہیں اور رپورٹ کے مطابق ان بھرتیوں میں شدید بے قاعدگیاں اور میرٹ کی خلاف ورزیاں کی گئی ہیں جبکہ دوسری جانب موصوف نے اختیارات کا ناجائزاستعمال کرتے ہوئے میرٹ پر تعینات فیکلٹی اور ایڈمن سٹاف کو مبینہ طورپر انتقامی کاروائی کا نشانہ بناتے ہوئے 8 ملازمین کو بلاوجہ فارغ کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وائس چانسلر نے غیر قانونی طورپراپنی تنخواہ ساڑھے تین لاکھ سے بڑھا کرپانچ لاکھ روپے کردی ہے ۔ رپورٹ میں اس بات کی نشان دہی کی گئی ہے کہ موصوف نے سویڈن سمیت دیگرملکوںکے نجی دوروں پر سرکاری خزانے سے لاکھوں روپے خرچ کئے ہیں۔ ادھرذرائع کے مطابق موصوف نے ہائرایجوکیشن کمیشن اسلام آبادکی یونیورسٹی کے مالی بحران سے نمٹنے کے لئے دی جانے والی ایک کروڑ روپے کی خطیر گرانٹ میں سے اپنے ذاتی استعمال کے لئے نئی گاڑیاں بھی خریدلی ہیں ۔

محکمہ انڈسٹریزخیبرپختونخواہ کے زیرانتظام ’یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ‘ گزشتہ ساڑھے تین سالوں سے ماہانہ 12 لاکھ روپے کرایہ پر ایک عمارت میںقائم ہے اور کرایہ کی مدمیںتقریباًپانچ کروڑ روپے سے زائدخرچ ہوئے ہیں جبکہ ناقص منصوبہ بندی کے باعث ابھی تک یونیورسٹی کے لئے اپنی عمارت تعمیر نہ کی جاسکی حالانکہ یونیورسٹی کے لئے ضلع صوابی کی حدودمیں برلب موٹروے تقریباًساڑھے پانچ سوکنال اراضی بھی حاصل کرلی گئی ہے ۔

ذرائع کے مطابق اس نوزائیدہ یونیورسٹی میں چارسوسے زائد طلبہ زیرتعلیم ہیں لیکن مستقبل کے انجینئرز کے لئے اپنی لیبارٹری تک موجود نہیں۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں مبینہ بے قاعدگیوں اور بدعنوانیوں کے خلاف گورنرانسپکشن ٹیم نے اپنی رپورٹ گورنر کو ارسال کردی ہے تاہم گورنرسیکرٹریٹ میںمبینہ طورپر منظورنظرافراد کو بچانے کے لئے رپورٹ دبانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ باخبرذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں مبینہ بے ضابطگیوں اور بے قاعدگیوں کے بارے میں وائس چانسلر اور رجسٹرار کو طلب کرکے سیکرٹری محکمہ انڈسٹریز خیبرپختونخواہ کے دفترمیں کئی روزقبل ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی منعقد ہواہے تاہم فوری طورپر تفصیل کے بارے معلوم نہ ہوسکا۔