بھارت جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہی: مشترکہ حریت قیادت

بھارت مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیاں بند کری:بین الاقوامی کانفرنس میں مطالبہ

منگل 4 دسمبر 2018 18:30

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں مشترکہ حریت قیادت نے کہاہے کہ بھارت جموںوکشمیر کی متنازعہ حیثیت کو ختم کرنے اور علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرانے کے لیے نت نئے حربے استعمال کررہا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی ،میرواعظ عمرفاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے سرینگرمیں جاری ایک بیان میں کہاکہ پشتینی باشندہ کی سند جاری کرنے کے قانون اور طریقہ کار میں ترمیم ڈوول ڈاکٹرائن کا حصہ ہے جو بھارت نے اسرائیل سے مستعار لیا ہے۔

قیادت نے کہا کہ اس کا مقصد کشمیریوں کو حق خودارادیت کی جائز جدوجہد سے دستبردار کرانے کے لیے ان پر دبائو ڈالنا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ کشمیر ی بھارت کی ہر قسم کی ریاستی دہشت گردی کا بھرپور مقابلہ کریں گے لیکن اپنے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

(جاری ہے)

مشترکہ قیادت نے مشعل بردار احتجاج کرنے پر نور محمد کلوال ، شوکت احمد بخشی ،شیخ عبدالرشید، محمد یاسین بٹ اور دیگر درجنوں حریت کارکنوں کے گھروں پر چھاپوں اورگرفتاری کی مذمت کی ہے۔

سینئر حریت رہنما اور تحریک حریت جموںوکشمیر کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مختلف جیلوں میں غیر قانونی طورپر نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر ی نظربندوں کو بڑے پیمانے پر بھارتی جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے اور انکے اہلخانہ کو اطلاع بھی نہیں دی جارہی ہے۔

ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے سرینگر میں اپنی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں ایک حریت پسند کی والدہ اور دو بہنوں کو بی جے پی رہنما اوراس کے بھائی کے قتل میں ملوث ہونے کے جھوٹے الزام پرگرفتارکرنے اور بہنوں کو نئی دہلی منتقل کرنے کی مذمت کی ہے۔بارایسوسی ایشن نے بھارت کو خبردارکیا ہے کہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوششوں کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

قابض انتظامیہ نے سید علی گیلانی اور میرواعظ عمرفاروق کومسلسل گھروں میں نظربند اور محمد یاسین ملک کو سرینگر میں پولیس کی تحویل میں رکھا۔ انہیں نظربندرکھنے کا مقصد ہفتہ انسانی حقوق کے دوران مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے لیے مہم کی قیادت سے روکنا ہے۔جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں ہندو انتہا پسندوں نے گائے اور بھینسوں کو لے جانے پر ایک ٹرک کو نذر آتش کردیا۔

ترکی کے شہر استنبول میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں 40ممالک کے 200سے زائد مندوبین نے ایک متفقہ قرارداد میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ سینٹرجو ESAMکے نام سے معروف ہے کے زیر اہتمام کانفرنس میںقرارداد آزاد جموںوکشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن عبدالرشید ترابی نے پیش کی۔ قرارداد میںمقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا۔