سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی منظر عام پر لانے کی درخواست

عدالت نے وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی کی درخواست پر آئندہ درخواستگزار کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیدیا

منگل 4 دسمبر 2018 18:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2018ء) سندھ ہائیکورٹ نے سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی منظر عام پر لانے کی وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی کی درخواست پر آئندہ درخواستگزار کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیدیا۔ دو رکنی بینچ کے روبرو وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ علی زیدی کی سانحہ بلدیہ، عزیر بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی منظر عام پر لانے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخوستگزار وفاقی وزیر علی زیدی کے وکیل عمر سومرو عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے عمر سومرو سے مکالمہ میں کہا کہ عدالت کو مطمین کریں کہ درخواست سننے کے قابل ہے کہ نہیں۔ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ دوسری عدالت میں مصروف ہیں کارروائی ملتوی کی جائے۔

(جاری ہے)

عدالت نے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل کو دلائل جاری رکھنے کا حکم دیا۔

علی زیدی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی میمو گیٹ اسکینڈل جیسا ملکی سلامتی کا کیس ہے۔ اتھارٹی کو اپنے ہی عوام کیخلاف استعمال کیا گیا ہے۔ عوام کے اعتماد کو توڑا گیا ہے اس لیے تمام تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پرلائی جائیں۔عزیر بلوچ، نثار مورائی اور کچھ سیاستدانوں نے سندھ کی 3 نسلیں برباد کر دیں۔ عدالت نے علی زیدی کے وکیل عمر سومرو کو 13 دسمبر کو بھی دلائل جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

دائر درخواست میں وفاقی وزیر نے موقف اپنایا تھا کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 250 سے زائد اموات ہوئی مگر جے آئی ٹی پبلک نہ ہوئی۔ عزید بلوچ اور نثار مورائی کی جے آئی ٹی بھی ابھی تک آفیشلی پبلک نہیں کی گئی۔ نثار مورائی نے 7 افراد کے قتل میں ملوث سینئر سیاستدانوں کے نام کا انکشاف کیا۔ شہری ہمارا حق ہے کہ ہمیں جے آئی ٹی میں ملوث ملزمان کا معلوم ہو۔ آرٹیکل 19 A ہمیں معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے۔