غذائی قلت اور مہلک امراض کے باعث 24گھنٹے کے دوران 5 معصوم بچے موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ رواں سال میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 550 ہوگئی

بچوں کی اموات میں سنگین اضافے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مشتاق احمد کلوڑ کا جوڈیشنل مجسٹریٹکے ہمراہ سول اسپتال مٹھی کا اچانک دورہ، بچوں کے وارڈ کا دورہ، ڈاکٹروں کے رویئے پر اظہار برہمی

منگل 4 دسمبر 2018 19:40

تھرپارکر\مٹھی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2018ء) غذائی قلت اور مہلک امراض کے باعث 24گھنٹے کے دوران 5 معصوم بچے موت کے منہ میں چلے گئے جبکہ رواں سال میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 550 ہوگئی۔ ضلع تھرپارکر سول اور تعلقہ اسپتال اورتھرپارکر کے صحت کے مراکز میں بہتر اور جدید سہولتوں کے حکومتی دعوؤں کے باوجود تھرکے علاقوں میں مہلک امراض اور غذائی قلت میں مبتلا بچوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوو رہا ہے۔

24گھنٹے کے دوران سول اسپتال مٹھی میں زیر علاج غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث مزید پانچ بچے، 3روز کی ھیماں بنت بگھڑو، 9ماہ کی مرادان بنت غفوراسلم، کرمن کے دو نومولود بچے یک جموں کی دو دن کی بچی جاں بحق ہوگئی۔ گزشتہ 4 روز میں 9 اور رواں سال میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 550 ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب سول اسپتال مٹھی میں بچوں کی اموات میں سنگین اضافے پر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مشتاق احمد کلوڑ نے جوڈیشنل مجسٹریٹ گرمدکداس کے ہمراہ سول اسپتال مٹھی کا اچانک دورہ کیا، سول اسپتال کے بچوں کے وارڈ اور مختلف وارڈز کا دورہ کیا اور ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج تھرپارکر نے اسپتال میں صحت سہولتوں میں فقدان اور مریضوں اور اہلخانہ نے اسپتال انتظامیہ اور ڈاکٹر ز کے ہتک آمیز رویئے پر برہمی کا اظہار کیا۔

انہوں نے اسپتا ل کے ڈاکٹرز اور انتظامیہ کو سختی سے ہدایت کی کہ بچوں اور مریضوں کو بہتر سے بہتر سہولتیں مہیا کی جائیں تاکہ مریضوں کو کچھ ریلیف مل سکے۔ فاضل جج نے یہ بھی ہدایات دیں کہ دوردراز علاقوں سے آنے والے بچوں اور مریضوں کا بروقت علاج کیا جائے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تھرپارکر نے سول اسپتال مٹھی کے دورے اور مریضوں کو درپیش مسائل کی تفصیلی رپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوانے کا بھی حکم دیا۔