سائبر کرائمز کی روک تھام کیلئے پاکستانی پارلیمنٹ جدید ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کر رہی ہے،سینیٹر رحمان ملک

منگل 4 دسمبر 2018 19:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 دسمبر2018ء) چئیرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ سائبر کرائمز کی روک تھام کیلئے پاکستانی پارلیمنٹ جدید ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھ کر قانون سازی کر رہی ہے، سائبر کرائمز دنیا کا مشترکہ مسئلہ ہے تو مشترکہ قانون سازی ہونی چاہئے، سائبر کرائم کسی بھی ملک میں بیٹھ کر دوسرے ملک میں کیا جاتا ہے اس لئے قانون کا اشتراک ہونا چاہئے، سائبر کرائمز کے ذریعے ایک ملک کو دوسرے ملک کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔

یہاں موصولہ پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جنیوا میں آٹھویں عالمی ای پارلیمنٹ کانفرنس کے دوسرے روز خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں پاکستانی پارلیمنٹ کی کارکردگی پر بھی بریفنگ دی۔

(جاری ہے)

سینیٹر رحمان ملک نے کانفرنس کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملہ سے بھی آگاہ کیا، یہ معاملہ سینیٹر رانا مقبول نے اٹھایا۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ انٹر پارلیمنٹری یونین (آئی پی یو) کوکامیاب آٹھویں عالمی ای۔

پارلیمنٹ کانفرنس منعقد کرنے پر سراہتا ہے، عالمی ای کانفرنس کامیابی سے دنیا کی توجہ ای۔پارلیمنٹ کیطرف دلانے کی کوشش کر رہا ہے، اس طرح کے کانفرنس کا مقصد پارلیمنٹ کو مزید فعال بنانا ہوتا ہے کہ عوامی رابطوں کو مزید بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی پارلیمنٹ نے نمائندگان کا عوام سے رابطے بڑھانے کے سارے ضروری اقدامات اٹھائے ہیں، پاکستانی پارلیمنٹ نے این جی اوز اور عوامی رابطوں کیلئے مختلف جدید طریقے اپنائے ہیں، پاکستانی پارلیمنٹ دنیا کے دیگر پارلیمنٹ کی طرح جدید آئی ٹی ٹیکنالوجیز سے مزین ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ سخت قانون سازی سے ہم مجرموں کو بروقت سزا دے سکتے ہیں، مجرموں کو سزا تب ممکن ہے اگر ہم سب مل کر مشترکہ قانون بنائیں اور اس پر عملدرآمد یقینی بنائی۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کا سپریم ادارہ پارلیمنٹ ہی ہوتا ہے، پارلیمنٹ کے سوا کسی کو قانون میں ترمیم کی اجازت نہ ہو، عوام کا پارلیمنٹ پر اعتماد ختم ہوتا جاتا جا رہا ہے کیونکہ پارلیمنٹ عوام کی امیدوں پر پورا نہیں اتر رہا ہے۔

سینیٹررحمان ملک نے کہا کہ کشمیر و فلسطین جیسے عالمی مسائل کو حل کرنے کیلئے مشترکہ پارلیمنٹ وقت کی ضرورت ہے۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ بتانا چاہتا ہوںکہ کس طرح عافیہ صدیقی کو پاکستان سے غیر قانونی تحویل میں لے کر افغانستان منتقل کیا گیا، پاکستانی پارلیمنٹ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے متعلق مکمل دستاویزات آئی پی یو کو جلد بھیجی گی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ امریکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان کے حوالہ کرے۔ پاکستانی وفد میں سینیٹر رحمان ملک کے علاوہ سینیٹر رانا مقبول اور عطاء الرحمان شامل ہیں۔