پاکستان اور ایران کا5 ارب ڈالر سالانہ تجارت کا ہدف حاصل کرنے اورریلوے رابطہ کاری مزید بہتر کرنے پر اتفاق

افغانستان کا دیرینہ تنازعہ افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں مصالحتی عمل سے حل کیا جاسکتا ہے ،ْاجلاس میں عزم مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 21 واں سیشن اگلے سال منعقد کرنے کا فیصلہ ،ْخوشگوار دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار

منگل 4 دسمبر 2018 19:50

پاکستان اور ایران کا5 ارب ڈالر سالانہ تجارت کا ہدف حاصل کرنے اورریلوے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 دسمبر2018ء) پاکستان اور ایران نی5 ارب ڈالر سالانہ تجارت کا ہدف حاصل کرنے اورریلوے رابطہ کاری مزید بہتر کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 21 واں سیشن اگلے سال منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ۔منگل کو یہاں دفتر خارجہ میں منعقدہ پاک ایران دو طرفہ سیاسی مشاورت کے دسویں مرحلے میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس آراغچی نے اپنے اپنے وفود کی قیادت کی۔

سیاسی مشاورت کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان قونصلر،اقتصادی،تجارت اور سرحد سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔دونوں فریقوں نے بالخصوص پانچ ارب ڈالر سالانہ تجارتی حجم کا ہدف حاصل کرنے کی غرض سے دو طرفہ تجارت بڑھانے،تجارتی رکاوٹین ختم کرنے اور دونوں ملکوں کے مابین ریلوے رابطہ کاری کی مزید بہتری پر اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق دو نوں ملکوں نے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 21 ویں سیشن اگلے سال منعقد کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

اجلاس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جبکہ ایران جانے والے زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بیش نظر انہیں بہتر سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے امور بھی زیر بحث لائے گئے۔پاکستان اور ایران افغانستان میں مکمل امن و استحکام کی بحالی کیلئے کوششوں پر یکساں موقف رکھتے ہیں۔دونوں ممالک افغانستان میں چالیس سالہ دیرینہ تنازعہ بری طرح متاثر ہوئے ہیں،جس سے لاکھوں افغان مہاجرین،منشیات کا کاروبار،غیر قانونی تارکین وطن اور جنگ ذدہ ملک میں تیزی سے ظہور پذیر نئی دہشت گرد تنظیم داعش کے سنگین چیلنجوں کا سامنا ہے۔

دونوں ملکوں نے اس بات پر مکمل اتفاق کیا کہ افغانستان کا دیرینہ تنازع افغان حکومت اور عوام کی قیادت میں مصالحتی عمل سے حل کیا جاسکتا ہے۔اس سلسلے میں پاکستان اور ایران دونوں کے بنیادی مفادات کے تحفظ کیلئے قریب تعاون کی ضرورت ہے۔اجلاس کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورتحال،مشرق وسطی کا تنازعہ اور جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن (جے سی پی او ای) سے امریکا کی یکطرفہ علیحدگی سمیت اہم علاقائی و بین الاقوامی امور بھی زیر بحث لائے گئے۔