ملک میں عام آدمی کے بنیادی حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، ڈاکٹر شیریں مزاری

خواتین، بچوں، مذہبی اقلیتیں اور خواجہ سرائوں کے حقوق کیلئے خصوصی طور پر کام کررہے ہیں،کرتار پور راہداری کو بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا،وفاقی وزیر انسانی حقوق خواتین کا وراثت میں حصہ، ہندوئوں اور مسیحیوں میں شادی اور طلاق، لاپتہ افراد کے بارے میں بلاسٹریٹ چلڈرن اور قانون میں ہم آہنگی سمیت دیگر بل جلد قانون سازی کیلئے پیش کیے جائیںگے آئین کے تحت خواجہ سرائوں کیلئے ہسپتالوں میں علیحدہ وارڈ قائم کیے گئے ۔ وقافی دارالحکومت علیحدہ وارڈز کا انتظام کردیا گیااور صوبائی سطح پر بھی جلد انتظامات کردیے جائیںگے، خصوصی انٹرویو

منگل 4 دسمبر 2018 20:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 دسمبر2018ء) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ملک میں عام آدمی کے بنیادی حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ خواتین، بچوں، مذہبی اقلیتیں اور خواجہ سرائوں کے حقوق کیلئے خصوصی طور پر کام کررہے ہیں۔کرتار پور راہداری کو بنیادی انسانی حقوق کو مدنظر رکھتے ہوئے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

خواتین کا وراثت میں حصہ، ہندوئوں اور مسیحیوں میں شادی اور طلاق، لاپتہ افراد کے بارے میں بل، اسٹریٹ چلڈرن اور قانون میں ہم آہنگی سمیت دیگر بل جلد قانون سازی کیلئے پیش کیے جائیںگے۔ملک بھر میں بنیادی انسانی حقوق کی آگاہی کی مہم شروع کی جارہی ہے۔ مذہبی اقلیتوں کیلئے مذہبی آزادی اور انکے لیے مساوی مواقع فراہم کرنے کے ساتھ کوٹہ سسٹم پر بھی کام جاری ہے۔

(جاری ہے)

وزارت کے اندر اصطلاحات لائی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیر انسانی حقوق نے آن لائن کے ساتھ خصوصی انٹرویو کے دوران کیا۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بتایا کہ وزارت انسانی حقوق نے حکومت کے پہلے 100دنوں کی کارکردگی پر رپورٹ شائع کردی گئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ رپورٹ پہلے 100دنوں میں وزارت کی طرف سے کئے گئے کاموں،قانون سازی کے سنگ میلز، بین الاقوامی سنگ میل اور قومی ایکشن پلان مجموعی جائزہ پر مشتمل ہے۔

وزارت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں وزارت کے ڈھانچے کی تفصیلات ، دیگر ذرائع سے ملنے والی معلومات ، سفارش کردہ قانون سازی اور وزارت کی طرف سے کی جانے والی تحقیق کے بارے میں تفصیلات بتائی گئی ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق وزارت انسانی حقوق نے 9قانونی بلوں کے مسودے بنائے جن میں زینب الرٹ بل، جسمانی سزا کا بل ، گھریلو کارکنوں کا بل ، معذوری بار ے بل، مسیحیوں کی شادی اور طلاق کا بل ، دی پنجاب سکھ انند کراج ، میرج بل، جبری طور پر لا پتہ افراد بارے بل ، قانونی امداد اور انصاف تک رسائی کا بل2018ء اور اینٹی ٹارچربل شامل ہیں ۔

اس کے علاوہ رپورٹ میں اضافی حقوق بارے موصولہ شکایات کی داد رسی ، آگاہی مہم بارے بتایا گیا ہے جبکہ تین تحقیق بھی رپورٹ کاحصہ ہیں اور ان میں وراثت بارے تحقیق ، سٹریٹ چلڈرن اور قانون میں ہم آہنگی شامل ہیں جبکہ پہلے 100دنوں کے اندر اندر خواتین کی با اختیار ی کی پالیسی اور بچوں سے بدسلوکی بارے پالیسیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شیریں مزاری نے بتایا کہ حکومت نے کرتارپور راہداری کو بنیادی انسانی حقوق کے تحت کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ۔

پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کیلئے مساوی مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ مکمل مذہبی آزادی دی جارہی ہے۔ ہندوئوں اور مسیحیوں کی شادی اور طلاق کے قانون پر کام کیا جاچکا ہے ، قانون سازی کیلئے مسودہ جلد قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔پاکستان کے اندر سکھوںکو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کیلئے مکمل اانتظامات کیے جاتے ہیں اس سلسلے میں حال ہی میں تین ہزار سے زائد سکھوںکو ویزے جاری کیے گئے ۔

وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ بھارتی حکومت اجمیر شریف اور دیگر مقامات پر زیارت کیلئے پاکستانیوںکو ویزا جاری نہیں کرتی۔انہوںنے کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کی بین الاقوامی قراردادوں کی پاسداری کررہا ہے ، یورپی یونین کی جانب سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت تمام بنیادی انسانی حقوق کے تقاضوں کو پور ا کررہے ہیں جبکہ یورپی یونین کے وفد کے ساتھ مسلمانوں کے حقوق کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔

وزارت انسانی حقوق نے وراثت میں خواتین کے حقوق کے حوالے سے قانون سازی کی گئی ہے۔ حال ہی میں اس سلسلے میں وزارت میں ہلیپ لائن بھی قائم کی گئی ہے اور حکومت کی جانب سے مفت قانونی مدد بھی فراہم کرنے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔ خواجہ سرائو ں کے حقوق سے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ آئین کے تحت خواجہ سرائوں کیلئے ہسپتالوں میں علیحدہ وارڈ قائم کیے گئے ۔

وقافی دارالحکومت علیحدہ وارڈز کا انتظام کردیا گیااور صوبائی سطح پر بھی جلد انتظامات کردیے جائیںگے۔اس کے علاوہ دیگر اداروں میں بھی خواجہ سرائوں کے حقو ق کا تحفظ فراہم کرتے ہوئے انتظامات کیے جارہے ہیں۔انہوںنے بتا یا کہ وزارت انسانی حقوق خواجہ سرائوں میں آگاہی مہم شروع کررہی ہے۔ انکے لیے سیف ہائوسسز بنانے کے علاوہ جیلوں میں الگ بلاک قائم کرنے کے علاوہ انکی تعلیم کا بندوبست کرنے کیلئے کام جاری ہے۔

ہلیپ لائن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے بتایا کہ ملک میں عام آدمی کو قانونی مشاورت فراہم کرنے اور انکے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے حکومت نے ہیلپ لائن 1099 قائم کی ہے تاکہ عوام کو قانونی مشاورت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انکے دکھوں کو مداوا بھی کیا جائے۔انہوںنے بتایاکہ ملکی آئین کے تحت عام آدمی کے حقوق کا خیال رکھا گیا ہے تاہم عوام اپنے حقوق سے واقف نہیں ہے ، وزارت انسانی نے عام آدمی کیلئے آگاہی مہم شروع کی گئی ہے تاکہ بنیادی انسانی حقوق کے حوالے آگاہی فراہم کی جائے۔

لاپتہ افراد سے متعلق ایک سوال کے جوا ب میں وزیر انسانی حقوق نے کہا کہ جمہوریت میں کسی شخص کو بلا وجہ غائب نہیں کیا جاسکتا ہے۔ حکومت نے لاپتہ افراد سے متعلق معاملات کو جلد نپٹانے کا فیصلہ کیا ہے انہوںنے کہا کہ عام آدمی کی آزادی اور اسکے حقوق کو سلب نہیں ہونے دینگے۔کسی شخص کو زبردستی غائب کرنے سے اس خاندان مشکلات کا شکار ہوتا ہے ۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے بتایا کہ ملکی قوانین اور آئین کا احترام سب پر واجب ہے ، ملک میں عدلیہ آزاد ہے اور اسکے فیصلوں کو تسلیم کرنے میں بقاء ہے۔ ۔۔۔