ٹرانسفر لیٹر پر گاڑی کا استعمال غیر قانونی ہے، ایسی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ سندھ

بدھ 5 دسمبر 2018 00:00

ٹرانسفر لیٹر پر گاڑی کا استعمال غیر قانونی ہے، ایسی گاڑیوں کے خلاف ..
کراچی۔ 4 دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 دسمبر2018ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ٹرانسفر لیٹر پر گاڑی کا استعمال غیر قانونی ہے، لہذا انہوں نے محکمہ ایکسائز کو ہدایت کی کہ ایسی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈائون کیاجائے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ فیصلہ منگل کو وزیراعلی ہائوس میں آئندہ ہونے والی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے امن و امان کے ایک جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزیر سید ناصر شاہ، وزیر اعلی سندھ کے مشیر مرتضی وہاب، آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ڈاکٹر ولی اللہ دل، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی اور دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

ایک سوال پر ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ ڈاکٹر ولی اللہ دل نے وزیر اعلی سندھ کو بتایا کہ گاڑی جو کہ دہشت گردوں نے چائنیز قونصلیٹ میں حملے کے لئے استعمال کی تھی وہ جس شخص کے نام پر تھی وہ یہ گاڑی 6 سال قبل فروخت کر چکا تھا اور اب اس کی وفات کو5 سال گزر چکے ہیں ۔

گاڑی ٹرانسفر لیٹر پر استعمال ہو رہی تھی۔ اس پر وزیراعلی سندھ نے محکمہ ایکسائز کو ہدایت کی کہ وہ شہر میں ٹرانسفر لیٹر پر چلنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈائون شروع کریں۔ آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے وزیر اعلی سندھ کو جرائم کے اعداد و شما ر پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2013 ء میں 61 دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے تھے جوکہ اب کم ہوکر2018 ء میں صرف2 واقعات ہوئے ہیں۔

اسی طرح2013 ء میں ٹارگٹ کلنگ کے 509 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ اب 2018 ء میں ان کی تعداد کم ہوکے صرف 5 ہے۔2013ئ میں بھتہ خوری کے 575 کیسز ریکارڈ کئے گئے اور اب2018 ء میں کم ہوکر ان کی تعداد 131 ہے۔ اغوا برائے تاوان کے کیسز کے بارے میں بتاتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ 2013 ء میں 173 کیسز رپورٹ ہوئے تھے اور2018 ء میں یہ صرف 12 کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں اس پر وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ انہوں نے پولیس کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی ہیں اور انہیں جدید اسلحے اور تربیت سے آراستہ کیا ہے لہذا جرائم کی شرح کم ہوئی ہے، اب میں چاہتاہوں کہ تھانہ کلچر تبدیل ہو اس کے لیے میں نے پولیس پبلک فرینڈلی بنانے کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں ۔

وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ2013 ء میں 12187 موبائل چھیننے کے واقعات ہوئے تھے اور 2018 ء میں اس میں اضافہ ہوا ہے اور یہ 14051 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان واقعات میں اضافے کے اسباب کے بارے میں بتاتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ ماضی میں امن و امان کی صورتحال ابتر تھی اور لوگ موبائل چھیننے کے واقعات رجسٹرڈ کرانے سے گریز کرتے تھے اب امن و امان کی صورتحال بہتر ہے اور لوگوں نے اپنی شکایات درج کرانا شروع کردی ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ سبب کوئی بھی ہو جرائم پر لازمی طور پر کنٹرول ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر کلیم امام نے موٹرسائیکلوں اور گاڑیاں چھننے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 2013ء میں 5118 موٹر سائیکلیں چھینی گئیں اور 2018 ء میں اب ان کی تعداد کم ہوکے 1892 رپورٹ ہوئی ہیں۔ اسی طرح2013 ء میں 980 گاڑیاں چھینی گئیں جبکہ 2018 ء میں ان کی تعداد 165 ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ وہ اہم مقامات مثلا قونصلیٹس،سی ایم ہائوس ، گورنر ہائوس، آئی جی آفس کے باہر تعینات پولیس اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹس فراہم کی جائیں اور وہ لازمی طور پر بلٹ پروف جیکٹوں کو پہنیں۔

مراد علی شاہ نے سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ چائنیز قونصلیٹ پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے دو شہریوں (بلوچستان سی) کے لیے معاوضے کے حوالے سے انہیں سفارشات بھیجیں۔ انہوں نے زخمی سیکورٹی گارڈ کے علاج کے حوالے سے بھی دریافت کیا۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ زخمی سیکورٹی گارڈ کی بہتر طریقے سے نگہداشت اور علاج ہو۔