امریکہ نے افغان جنگ میں ناکامی کا اعتراف کرلیا
افغانستان سے اچانک انخلاءیا حکمت عملی میں تبدیلی نقصان دہ ہوگی. امریکی جنرل
میاں محمد ندیم بدھ 5 دسمبر 2018 12:56
(جاری ہے)
طالبان سے مذاکرات سے متعلق جنرل میکنزی نے کہا کہ افغان طالبان بھی جمود کا شکار ہیں‘ زلمے خلیل زاد کی امن مذاکرات کی کوشش امریکا کے لیے نیا موقع ہے. واضح رہے کہ گزشتہ روز پینٹاگون میں امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 40 سال افغان جنگ کے لیے بہت زیادہ ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ افغان امن کے سلسلے میں اقوام متحدہ، بھارتی اور افغان وزیراعظم سے تعاون کیا جائے.
دوسری جانب بھارت کے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے جیمز میٹس کا کہنا ہے امریکا چاہتا ہے کہ ہر ذمہ دار قوم برصغیر اور افغانستان میں امن کی کوششوں کی حمایت کرے. ان کی جانب سے بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب وائٹ ہاﺅس نے اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کو افغانستان میں امن عمل میں اپنے خصوصی سفیر زلمے خلیل زاد مکمل حمایت کی درخواست کی تھی. چناچہ جب جیمز میٹس سے امریکی صدر کے لکھے گئے خط کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم برصغیر اور افغانستان میں جاری جنگ کے لیے تمام ذمہ دار اقوام کی حمایت کے متلاشی ہیں. انہوں نے 1979 میں سوویت یونین کے چڑھائی کے بعد افغانستان میں شروع ہونے والی جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کو 40 برس ہورہے ہیں، 40 برس بہت بڑا عرصہ ہوتا ہے. ان کا کہنا تھا کہ یہ وقت ہے کہ ہر کوئی ایک میز پر آئے اور اقوامِ متحدہ کی حمایت کرے، بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کی حمایت کرے، افغان صدر اشرف غنی کی حمایت کرے اور ان سب کی حمایت کرے جو قیامِ امن کی کوششوں میں مصروف ہیں اور دنیا کو ایک بہتر جگہ بنانے کی خواہشمند ہیں. ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا اب امریکی وزارت دفاع کو پاکستان کی امن مذاکرات میں مدد کے ارادوں پر زیادہ بھروسہ ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم اس پر کام کررہے ہیں اور یہ سفارتی سطح پر ہورہا ہے، ہم افغان عوام کے تحفظ کے لے اپنی بہترین کوششیں کریں گے. جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ افغانستان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کے اہم نکات وہی ہیں جو ہیلری کلنٹن نے بطور سیکرٹری اسٹیٹ بیان کیے تھے. خیال رہے کہ کلنٹن نے طالبان کے سامنے 3 شرائط پیش کی تھیں جس میں القاعدہ کے ساتھ روابط ختم کرنا، افغان عوام کا قتلِ عام روکنا اور آئینی دائرہ کار میں رہنا شامل تھا. جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ یہ وہ 3 ابتدائی نکات تھے جن پر ہمیں جنگ کے خاتمے کے لیے مشاورت کرنی تھی. امریکی سیکرٹری دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ چاہتی ہے کہ اقوامِ متحدہ اور خطے کے دیگر ممالک کی حمایت کے ساتھ جنگ کا خاتمہ کیا جائے.مزید اہم خبریں
-
حکومت اپوزیشن مذاکرات، پبلک اکاؤنٹس و دیگر کمیٹیوں کی تشکیل کا فارمولا طے پانے کا امکان
-
ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے ہیں تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے
-
ہم نئی جماعت نہیں لا رہے،بس ملک کو ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے
-
وہ ڈاکو جنہوں نے گندم امپورٹ کی، جو کسان کے گلے پر چھری پھیر رہے ہیں انہیں اسلام آباد میں الٹا لٹکائیں
-
اگر انتخابی نظام اور نئے الیکشن کی بات ہوتی ہے توسب بات کریں گے
-
SECP ایس ا ی سی پی کا انشورنس سیکٹر میں IFRS 17 لاگو کرنے پر زور
-
میں اگر پروآرمی یا پروانسٹیٹیوٹ ہوں تو میں بالکل پرو آرمی ہوں
-
وزیراعظم شہبازشریف سے چیئرمین بزنس مین گروپ محمد زبیر موتی والا کی سربراہی میں کراچی چیمبر کے وفد کی ملاقات، پاکستان میں کاروباری برادری کو درپیش مختلف مسائل کے حوالے سے بریفنگ
-
آصف علی زرداری سے آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز کی ملاقات
-
کسی عمومی کمیٹی کے اوپر خصوصی کمیٹی کی تشکیل درست نہیں ،سپیکر قومی اسمبلی
-
متحدہ عرب امارات میں پاکستان سفارت خانہ ابوظہبی کی جانب سے یوم پاکستان کی مناسبت سے استقبالیہ کا اہتمام
-
بے ضابطگیوں اور آزادانہ مشاہدے پر پابندیوں نے انتخابی عمل پر شکوک و شہبات کو بڑھا دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.