شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد

عدالت نے دلائل سننے کے بعد شہباز شریف کو جیل بھیجنے کے احکامات جاری کر دئیے

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 6 دسمبر 2018 11:14

شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد
لاہور (اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔06 دسمبر 2018ء) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے نیب کی جانب سے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 دن کی توسیع کی سرخواست مسترد کر دی ہے جس کے بعد شہباز شریف کو احتساب عدالت بھیج دیا گیا ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد شہباز شریف کو جیل بھیجنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں جب کہ شہباز شریف کو 13دسمبر کو دوبارہ احتساب عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

شہباز شریف کو آشیانہ کیس میں جیل بھیجا گیا ہے۔واضح رہے اس سے قبل حتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 9دن کی توسیع کی تھی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت شہباز شریف کی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں پیش کی گئی تھیں۔یب کی جانب سے محمد شہباز شریف کو انتہائی سخت سکیورٹی میں احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے رو برو پیش کیا گیا ۔

نیب کی جانب سے پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ اور اسد اللہ پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے نیب کے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کتنے دن کا ریمانڈ لے چکے ہیں جس پر نیب حکام نے بتایا کہ شہباز شریف 54 روز سے تحویل میں ہیں تاہم سابق وزیراعلی پنجاب نے تصحیح کی کہ 55 دن ہوچکے ہیں۔ احتساب عدالت کے جج نے مزید استفسار کیا کہ 55 روز ہوگئے، کیا تفتیش مکمل نہیں ہوئی نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا جس کی وجہ سے تفتیش نہیں ہوسکی۔

شہباز شریف نے کہا کہ اس دوران بھی تفتیش ہوتی رہی اور انہیں سوالنامہ دیا گیا تھا۔ نیب وکیل نے کہا کہ 19 نومبر کو شہباز شریف کو سوالنامہ دیا گیا جس میں مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق سوالات تھے۔ شہباز شریف نے تحریری جواب جمع کرا دیا ہے جس میں کچھ چیزیں اہم ہیں۔ کچھ سوالات کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، میں چیک کر کے بتائوں گا۔

شہباز شریف نے 6 کروڑ کے تحائف اپنے اہل خانہ کو دیئے۔اس موقع پر شہباز شریف نے جج کو مخاطب کرتے ہوئے بات کرنا چاہی جس پر احتساب عدالت کے جج نے شہباز شریف کو دلائل دینے سے روکتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی باری پر جواب دیں گے۔ نیب پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہائوسنگ پراجیکٹ میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیا اور ان پر بطور وزیراعلی پنجابقومی خزانے کو کڑوروں کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

جو گفٹس دیئے گئے ہیں ہم ان کی تفتیش کرنا چاہتے ہیں۔جو گفٹ دیئے گئے اس کا ریکارڈ موجود نہیں، ٹیکس ریٹرن ان کے سامنے رکھ دیتے ہیں کہ 6 کروڑ کے گفٹ کیسے دیئی ۔ جس پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ تفتیشی افسر آشیانہ کیس کی بات کریں کہ اس میں کیا بے ضابطگی ہے۔شہباز شریف نے اس موقع پر کہا کہ آشیانہ اقبال کیس کے حوالے سے ہونے والی میٹنگز میں شریک افراد سے سامنا نہیں کروایا گیا۔جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ان لوگوں کے بیان ریکارڈ ہوچکے ہیں۔تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی تمام لوگوں کے بیانات ریکارڈ ہوچکے ہیں