بحریہ ٹاؤن ٹرانسفر فیس کیس ،ْعدالت نے ڈی ایچ اے کو بھی نوٹس جاری کردیا

آج تک جو کچھ کیا جاتا رہا، غیر قانونی تھا ،ْزمین رجسٹریشن کی پوری فیس آپ کے ذمے واجب الادا ہے ،ْ چیف جسٹس

جمعرات 6 دسمبر 2018 18:11

بحریہ ٹاؤن ٹرانسفر فیس کیس ،ْعدالت نے ڈی ایچ اے کو بھی نوٹس جاری کردیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کے پلاٹوں کی ٹرانسفر فیس اور ٹیکس نہ دینے پر لیے گئے ازخود نوٹس میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ ای) کو بھی نوٹس جاری کردیا۔ جمعرات کو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کی سربراہی میں بینچ نے بحریہ ٹاؤن پلاٹوں کی ٹرانسفر فیس اور ٹیکس نہ دینے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اربوں روپے ٹرانسفر کی مد میں حکومت کو واجب الادا ہیں ،ْآپ لوگ سیل ڈیڈ کے بجائے ایک الاٹمنٹ لیٹر دیتے ہیں ،ْٹرانسفر فیس اور سی وی ٹی ادا نہیں کرتے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے اعداد و شمار کے مطابق آج تک 14 ارب روپے نہیں دیے، آپ کا فورنزک آڈٹ کرا لیتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ سیل ڈیڈ کے حوالے سے واضح پالیسی نہیں، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیل ڈیڈ کے بغیر زمین ٹرانسفر ہی نہیں کی جاسکتی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج تک جو کچھ کیا جاتا رہا، غیر قانونی تھا، زمین رجسٹریشن کی پوری فیس آپ کے ذمے واجب الادا ہے۔اس پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے بتایا کہ ساری ہاؤسنگ سوسائٹیاں ایسا ہی کر رہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پنجاب ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے ذمے 76 کروڑ روپے واجب الادا کا تعین کیا ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس پر بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے کہا کہ ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی میں بھی ایسا ہوتا ہے ،ْاس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جو سلوک آپ کے ساتھ ہوگا وہی ڈی ایچ اے کے ساتھ ہوگا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ ابھی ڈی ایچ اے کو نوٹس جاری کردیتے ہیں اور اسے بلا کر پوچھ لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اگر اس کے بارے میں کہہ دیں کہ الاٹمنٹ لیٹر جاری کرنا غلط ہے اور باقاعدہ رجسٹریشن ہونی چاہیے تو اصول سب پر لاگو ہوگا۔بعد ازاں عدالت نے ڈی ایچ اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 13 دسمبر تک ملتوی کردی۔