میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے،چیئر مین نیب

ہمارا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے،معیشت کی بربادی کی وجہ سے ملک کی ترقی اور خوشحالی کا پہیہ رک جاتاہے،نیب کرپشن کے خاتمہ کیلئے ملک سے بلاامتیاز قانون کے مطابق بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے سنجیدہ کاوشیں کر رہا ہے،چیئر مین نیب کا سیمینار سے خطاب

جمعرات 6 دسمبر 2018 19:03

میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے،چیئر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2018ء) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب نے 179میگا کرپشن کے مقدمات میں سے 105مقدمات میں ریفرنس دائرکرنے کے علاوہ 15مقدمات انکوائری اور19مقدمات انویسٹی گیشن کے مراحل میں ہیں جن پر قانون کے مطابق کارروائی جاری ہے جبکہ 40مقدمات کو قانون کے مطابق نمٹادیا گیا ہے ۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب کا ہر کیس میگا کرپشن کے زمرے میں آتا ہے جبکہ وہ کیس جس میں کرپشن کی رقم کم ہوتی ہے وہ نیب متعلقہ صوبائی اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کو قانون کے مطابق کارروائی کیلئے بھیج دیاجاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت معزز احتساب عدالتوں میں نیب کے 1210بدعنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباً 900ارب روپے ہے ۔

(جاری ہے)

نیب نے وائٹ کالرمقدمات کی شواہد،دستاویزی ثبوت اور قانون کے مطابق سائنسی بنیادوں پر تحقیقات کیلئے 10ماہ کا وقت مقرر کیا ہے جوکہ دنیا کی کسی اینٹی کرپشن ایجنسی نے مختص نہیں کیا۔

ان خیالات کا اظہار چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال نے نیب راولپنڈی بیورو کے زیر اہتمام نیب ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ قومی سیمینار بعنوان کرپشن اقتصادی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ۔سرکاری عہدہ عوامی امانت سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب نے گزشتہ ایک سال کے دوران نہ صرف 503افراد کو گرفتار کیا بلکہ 1713شکایا ت کی جانچ پڑتال ،877انکوائریاں اور 227انویسٹی گیشن کی منظوری دی جبکہ 440بدعنوانی کے ریفرنس معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے جو پہلے کسی ایک سال میں نیب نے اتنے بد عنوانی کے ریفرنس منطقی انجام تک پہنچائے اور نہ ہی نیب نے متعلقہ معزز احتساب عدالتوں میں ایک سال کے اندر اتنی کثیر تعداد میں بدعنوانی کے ریفرنس دائر کئے گئے۔

نیب مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلز کی تحقیقات ترجیح بنیادوں پر کر رہا ہے۔ نیب نے مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلزمیں اب تک 34 ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ بیرون ملک فرار مضاربہ /مشارکہ سیکنڈلزمیں مطلوب ملزمان کو انٹرپول کے زریعے واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے اس کے علاوہ نیب نے معززاحتساب عدالت اسلام آباد میں مفتی احسان کے خلاف مضاربہ کیس میںبدعنوانی کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

احتساب عدالت نے مفتی احسان کومضاربہ کیس میں 10سال کی قیداور9ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی جبکہ9دوسرے ملزمان کو 1ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔اس طرح نیب نے مفتی احسان مضاربہ کیس میں 10ارب روپے سے زائد کا مقدمہ بہترین پراسیکیوشن کی وجہ سے جیت کر مفتی احسان اور دیگر مجرمان سے 10ارب روپے بر آمد کر کے متاثرین کو قانون کے مطابق واپس کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے معیشت برباد ہوتی ہے اور معیشت کی بربادی کی وجہ سے ملک کی ترقی اور خوشحالی کا پہیہ رک جاتاہے۔نیب کرپشن کے خاتمہ کیلئے مربوط اینٹی کرپشن پالیسی اورعملی اقدامات کی بدولت ملک سے بلاامتیاز قانون کے مطابق بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے سنجیدہ کاوشیں کر رہا ہے۔ہمارا ایمان کرپشن فری پاکستان ہے۔انہوں نے نیب کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہونے کے تاثرکی نفی کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے الگ سیل قائم کیا ہے۔

انہوں نے جعلی ہاؤسنگ/کواپریٹو سوسائٹیوں کے خلاف نیب کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچانے اورعوام کی لوٹی گئی رقم جلد از جلد برآمد کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے اپنی تمام توانائیاں بروئے کار لاتے ہوئے بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق بلا امتیاز کارروائیاں کر رہا ہے ۔

اس موقع پر چیئرمین نیب نے نیب کے ڈائریکٹر جنرل راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب راولپنڈی کی کاوشوں کو سراہا۔ تقریب سے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اشرف جہانگیرقاضی اور سابق وفاقی سیکرٹری شکیل درانی نے بھی خطاب کیا اورچئیرمین نیب جناب جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں نیب کی کارکردگی کو سراہا ۔