ایسا نہیں جو نیب کی انکوائری بھگت آیا وہ بہشتی دروازے سے گزر گیا، دوبارہ ثبوت ملیں گے تو پکڑیں گے اور تحقیقات ہونگی‘ ڈی جی نیب

پلی بارگین کا قانون یورپ اور امریکہ میں بھی ہے ،یہاں اسے متنازعہ بنا دیا گیا ،پلی بارگین جوڈیشل آڈر ہے جو جج صاحب کرتے ہیں غریب نیب میں جاتا ہے تو جیل ٹھیک ، امیر جائے توعقوبت خانے میں تبدیل ہو جاتے ہیں ‘ شہزاد سلیم کا الحمرا میں منعقدہ تقریب سے خطاب نیب ایک عظیم مقصد کیلئے کام کررہا ہے ،کامیابی تب ملے گی جب طاقتور کا احتساب پہلے اورکمزور کا بعد میں ہوگا ‘ گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور

جمعرات 6 دسمبر 2018 20:13

ایسا نہیں جو نیب کی انکوائری بھگت آیا وہ بہشتی دروازے سے گزر گیا، دوبارہ ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 دسمبر2018ء) قومی احتساب بیورو لاہور کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم نے کہا ہے کہ پلی بارگین کا قانون یورپ اور امریکہ میں بھی ہے لیکن یہاں اسے متنازعہ بنا دیا گیا،پلی بارگین جوڈیشل آڈر ہے جو چیئرمین نیب نہیں بلکہ جج صاحب کرتے ہیں ،ایسا نہیں کہ جو نیب کی انکوائری بھگت آیا وہ بہشتی دروازے سے گزر گیا، اگراس کے خلاف دوبارہ کوئی ثبوت ملیں گے تو اسے پکڑیں گے اور تحقیقات ہوں گی ، ڈیڑھ سال کے عرصے میں 6ارب62کروڑ روپے لٹیروں سے واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں جبکہ 5ارب 33کروڑ کے پلاٹس،زمینیں اور عمارتیں لوگوں کو واپس کرائی گئیں ،نیب میں گرفتار تمام ملزمان کی اہل خانہ سے ملاقات کراتے ہیں ، غریب نیب میں جاتا ہے تو جیل ٹھیک ، امیر جائے توعقوبت خانے میں تبدیل ہو جاتے ہیں ،بعض کی تو دو ،دو اورتین ،تین بیویاں ملنے آتی ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے قومی احتساب بیور لاہور کی جانب سے عالمی انسداد بدعنوانی ڈے کے حوالے سے الحمراء آرٹس کونسل لاہور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جس میں گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور نے بطور مہمان خصوصی جبکہ صوبائی کیبنٹ کے ممبران ، پنجاب کی متعدد یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز اور دیگر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والی نامور شخصیات کے علاوہ طلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 9دسمبر پوری دنیا میں یوم انسداد بدعنوانی کے طورپر منایا جاتا ہے جبکہ نیب پاکستان میں بدعنوانی کے خلاف سب سے اہم ادارے کے طو ر پر قائدانہ کردار ادا کررہا ہے جو تین سطحی طریقہ کار پر مشتمل ہے جس میں آگاہی ، تدارک اور انفورسمنٹ کی بنیاد پر اقدامات سرانجام دئیے جاتے ہیں جن کا بنیادی مقصد نئی نسل کی اصلاح و تربیت کے علاوہ بدعنوانی کے خلاف شعور اجاگر کرنا ہے بدعنوانی و کرپشن کو کسی بھی ملک و قوم کیلئے ایسا ناسور تصور کیا جاتا ہے جو پھیل جائے تو کم و بیش پور ا معاشرہ تباہی کے دہانے پر آکھڑا ہوتا ہے اور بدقسمتی سے بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ یہ ناسور آج ہمارے معاشرے کو آلودہ کرنے میں کسی حد تک کامیاب بھی رہا ہے ۔

کرپشن و بدعنوانی کے خلاف نیب آج ایک سیسہ پلائی دیوار ثابت ہورہی ہے ۔ چیئرمین نیب کی اختیار کردہ احتساب سب کیلئے کی پالیسی اس کی زندہ مثال ہے آج کوئی دعوی نہیں کرسکتا کہ کرپشن زدہ بڑے بڑے برج احتساب کی چکی کی نظر نہیں ہورہے وہ زمانہ ماضی کی داستاں ہوگیا ہے جب احتساب ایک پٹواری سے شروع ہوتا اور کسی معمولی سرکاری افسر تک پہنچ کر ہی دم توڑ جاتا الحمدا للہ میں بڑے فخر سے یہ بات آج اس فورم پر کہہ رہا ہوں کہ چیئرمین نیب کی ہدایت کے مطابق فیس نہیں کیس کی پالیسی پر پوری طرح گامزن ہے ہمارے سامنے فوقیت صرف پاکستان ، پاکستان کی عوام اوران کے مفاد ہیں آج ہر کوئی چاہتا ہے کہ احتساب ہو اور بھرپور ہو لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ کوئی اپنا احتساب نہیں چاہتا ۔

انہوںنے کہاکہ شریف آدمی کو نیب سے ڈرنے کی ضرورت نہیں کسی کے خلاف کیس بنے گا تو بنادیں گے نہیںبنے گا تو بند کردیں گے ۔ نیب کی خواہش ہے کہ معاشرے سے بدعنوانی کا فوری خاتمہ ہو ۔ انہوںنے کہاکہ پلی بارگین کو کبھی مک مکا کہا گیا تو کبھی کچھ اور جبکہ پلی بارگین ایک کامیاب ماڈل ہے جس کے ذریعے کم ازکم وقت میں ملزمان سے لوٹی گئی مکمل رقم برآمد کروائی جاتی ہے ۔

پلی بارگین قانون کو یورپی طرز پر اپنایا گیا ہے جس کی توثیق معزز جج صاحبان کرتے ہیں جتنے شواہد حاصل ہوں اتنی برآمدی ہوسکتی ہے کسی کی خواہش کے مطابق اورثبوتوں کے بغیر وصولی کیسے کی جائے ۔انہوںنے مزید کہا کہ نیب کوئی بہشتی دروازہ نہیں کہ جو ملزم نیب سے نکلنے کے بعد آزاد ہوگیا مزید شواہد حاصل ہوں تو ملزم کے خلاف دوبارہ کارروائی کی جائے گی ۔

ڈی جی نیب نے کہا کہ کبھی چیئرمین نیب کو تنقید کانشانہ بنایا گیا اور کبھی ڈی جی نیب کو برا بھلا کہا گیا ۔ ڈی جی نیب شہزاد سلیم نے لاہور کی کرپشن و بدعنوانی کے خلاف اٹھائے گئے چند اقدامات کا ذکرکرتے ہوئے کہاکہ جنوری 2017سے اب تک نیب نے کرپٹ عناصر سے 6ارب 62کروڑ روپے برآمد کرواچکا ہے ۔ جبکہ اس کے علاوہ ان ڈائریکٹ ریکوری کی صورت میں بھی 5ارب 33کروڑ مالیت کی وصولی کی جاچکی ہے جونیب کی تاریخ میں کسی بھی ریجن کی آج تک ریکارڈ ریکوری ہے ۔

چند اہم کیسز کا ذکرکرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ملزمان سے خطیر رقوم نیب قانون کی شک پلی بارگین کے ذریعے ہی وصول کی گئیں جو مندرجہ ذیل ہے ۔ فیروز پور سٹی کیس ریکورٹی 2ارب 22 کروڑ ، ماڈل ہائوسنگ انکلیو کیس ریکوری 61کروڑ 90لاکھ ، ایلیٹ ٹائون کیس ریکوری 36کروڑ ، پنجاب پاور ڈیلپمنٹ کمپنی کیس ریکوری 36کروڑ 70لاکھ ، ہوم لینڈ ریئل اسٹیٹ اینڈ بلڈرز کیس ریکوری 27کروڑ 20لاکھ ، اسٹیٹ لائف انشورنس کا رپوریشن کیس ریکوری 10کروڑ ، لاہور پارکنگ کیس ریکوری 8کروڑ ۔

ان ڈائریکٹ ریکوری میں خیابان امین ہائوسنگ سوسائٹی کیس 4ارب 50کروڑ روپے کے پوزیشن لیٹرز ، نیشنل بینک مین برانچ لاہور 83کروڑ 80لاکھ اس کے علاوہ 50ارب روپے کی مبینہ کرپشن کے کیسز نیب لاہور میں ابھی زیر تفتیش ہیں جنہیں انشاء اللہ جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچانا ہمارا مشن ے اور اس مشن کو تکمیل کے لئے نیب افسران پوری کمٹمنٹ کے ساتھ سرگرم عمل ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ گزشتہ دوسالوں کے دوران نیب لاہور کی جانب سے کرپشن کے الزام میں 467ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاچکی ہے ۔ نیب لاہور میں 2017سے اب تک 300کرپشن کیسز کی انکوائریاں شروع کی گئیں جبکہ مجموعی طورپر 302انکوائریوں کو مکمل کیا گیا اس کے علاوہ 125تحقیقات کیا گیا جبکہ بیک لاگ کو کلیئر کرتے ہوئے ہم نے 144تحقیقات کومنطقی انجام تک پہنچایا ۔

علاوہ ازیں دوسال کے دوران نیب لاہور کی جانب سے کرپشن کیسز کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے 87کرپشن ریفرنسز احتساب عدالت کے رو برو داخل کئے گئے جبکہ اس دوران کم و بیش 50ریفرنسز پر فیصلہ کیا گیا ۔ اس اعدادو شمار کی رو سے انتہائی اہم نیب لاہور کا ملزمان کو سزائیں ولوانے کا تناسب 70فیصد سے زائد رہا ہے ۔انہوںنے کہاکہ نیب اپنے قیام سے اب تک مجموعی طور پر 297ارب روپے سے ملزمان سے برآمد کرواکر حکومتی خزانے میں جمع کرواچکا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ نیب لاہور کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور کرپٹ عناصر کو سزائین دلوانے کے علاوہ عوام کی لوٹی گئی دولت کی واپسی کے لئے انتھک محنت کررہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ تمام گرفتار ملزمان کی قانون کے مطابق اہل خانہ سے ملاقات کرائی جاتی ہے ،بعض کی تو دو ، دو اورتین ،تین بیویاں ملاقات کے لئے آتی ہیں۔ اگر کوئی بڑا آدمی نیب کی گرفت میں آتا ہے تووہ جھوٹی کہانیاں سناتا ہے کہ لوگ نیب سے خوف زدہ ہو ں۔

غریب نیب میں جاتا ہے تو جیل ٹھیک ، امیر جائے توعقوبت خانے میں تبدیل ہو جاتے ہیں ،کوئی کہتا ہے کہ نیب میں کیمرے لگے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ جس کے خلاف کرپشن کرنے پر جتنا ثبوت آئے گا نیب اتنی ریکوری کرے گا، نیب پاکستان کا وفادار ہے ،ترقی کیلئے کرپشن کا خاتمہ ضروری ہے اور نیب اس کیلئے کوشاں ہے ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیب ایک عظیم مقصد کیلئے کام کررہا ہے موجودہ حکومت بھی کرپشن کے خلاف ززیرو ٹالرنس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے انہوںنے کہاکہ کامیابی تب ملے گی جب طاقتور کا احتساب پہلے اورکمزور کا بعد میں ہوگا ۔

انہوںنے کہاکہ نیب کی جانب سے کرپشن کے آگاہی اور بدعنوانی کے سد باب کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کا سراہا ۔ آخر میں مختلف نوعیت کے مقابلہ جات میں جیتنے والے طلبا و طالبات کو ڈی جی نیب کی جانب سے کیش پرائز اور تعریفی اسناد سے نوازا گیا ۔ بعد ازاں طلبا وطالبات کی جانب سے انسداد بدعنوانی کے موضوع پر بنائی گئی پینٹنگز کی نمائش کی گئی جس کا افتتاح گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کیا ۔