Live Updates

وفاقی کابینہ کا تجاوزات کے خلاف مہم کے دوران غریب عوام اور چھوٹے کاروباری افراد کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنانے کے عزم کا اظہار

نیشنل پاورٹی گریجوایشن پروگرام کے لئے 18 ارب روپے مختص کرنے، گلگت بلتستان کے معاملے پر متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ، افغانستان کو تحفے کے طور پر 40 ہزار میٹرک ٹن گندم کی برآمد، پنجاب میں زیرو ریٹڈ انڈسٹریز کے لئے گیس پر 25.5 ارب روپے کی سبسڈی دینے کی منظوری تجاوزات کے خلاف کارروائی دراصل بڑے مافیا کے خلاف ہے، کمیٹی تعمیرات و چھوٹے کاروباروں کے معاملات احسن طریقے سے حل کرے گی، اب تک مجموعی طور پر کابینہ نے 188 فیصلے کئے جن میں سے 98 پر عملدرآمد مکمل ہو چکا ہے، 90 فیصلے عملدرآمد کے مراحل میں ہیں وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی کی وزیر مملکت حماد اظہر کے ہمراہ وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ

جمعرات 6 دسمبر 2018 23:48

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2018ء) وفاقی کابینہ نے تجاوزات کے خلاف مہم کے دوران غریب عوام اور چھوٹے کاروباری افراد کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ کی سربراہی میں اس مقصد کے لئے کمیٹی تشکیل دیدی، غربت کے خاتمے کے نیشنل پاورٹی گریجوایشن پروگرام کے لئے 18 ارب روپے مختص کرنے جبکہ گلگت بلتستان کے معاملے پر متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مزید مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

جمعرات کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی اور وزیر مملکت برائے ریونیو ڈویژن حماد اظہر نے اجلاس کے فیصلوں کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس موقع پر افتخار درانی نے کہا کہ آج کابینہ کا 15 واں اجلاس ہوا، وزیراعظم نے اجلاس کو بتایا کہ امریکہ نے ہمارے دیرینہ موقف کو تسلیم کیا ہے کہ افغانستان کے مسئلہ کا حل جنگ نہیں جو ایک بڑی کامیابی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اقتصادی ٹیم کو مبارکباد پیش کی جس نے مشکل صورتحال میں معیشت کی بہتری کے لئے اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف مہم کا بھی کابینہ نے جائزہ لیا، اس حوالے سے یہ بات واضح رہے کہ ہم مدینہ کی طرز کی گورننس کے ماڈل کو اپنا رہے ہیں جو رحم، احساس اور انصاف کے بنیادی نکات پر مبنی ہے۔ تجاوزات کے خلاف کارروائی دراصل اس بڑے مافیا کے خلاف ہے جس نے زمینوں پر قبضے کر کے بڑی بڑی سوسائٹیاں بنائی ہیں، اس تمام عمل میں غریب عوام اور چھوٹے کاروباری افراد کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، اس سلسلے میں وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کے ممبران میں اسلام آباد سے تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی علی نواز اعوان اور راجہ خرم نواز شامل ہوں گے، یہ کمیٹی انفرادی کیسز کو دیکھے گی اور سرکاری زمینوں پر غیر قانونی طور پر بنائی گئی تعمیرات و چھوٹے کاروباروں کے معاملات احسن طریقے سے حل کرے گی، اس تمام عمل میں عام لوگوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔

افتخار درانی نے کہا کہ صوبوں کے لئے بھی اس حوالے سے رہنما اصول وضع کئے گئے ہیں جن کے تحت اقدامات کئے جائیں گے، خیبرپختونخوا میں گلیات میں اس طرز کا آپریشن کیا گیا تھا جس میں غریب لوگوں اور چھوٹے کاروباروں سے وابستہ افراد کو معاوضوں کے بدلے اراضی خالی کرنے پر آمادہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا بنیادی مقصد طاقتور کو قانون کی عملداری میں لے کر آنا ہے، تجاوزات کے خلاف حالیہ مہم میں اربوں روپے کی اراضی واگزار کرائی گئی ہے جسے بامقصد استعمال میں لانے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔

انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی کابینہ کے اجلاسوں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ 15 واں اجلاس تھا، اب تک مجموعی طور پر کابینہ نے 188 فیصلے کئے جن میں سے 98 پر عملدرآمد مکمل ہو چکا ہے اور 90 فیصلے عملدرآمد کے مراحل میں ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں گزشتہ حکومت نے ابتدائی 100 دنوں میں کابینہ کے 7 اجلاس کئے اور ان میں 45 فیصلے کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گورننس کی مثال ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ فیملی لمیٹڈ کمپنی سے نان فیملی بیسڈ پارٹی کیسے آگے بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے معاملے کا کابینہ نے جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ اس معاملہ پر مزید مشاورت کی جائے گی۔ اسی طرح اجلاس میں ای سی سی کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی جن میں 11 ملین میٹرک ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی ہے۔

اس ضمن میں صوبوں کو بھی واضح پیغام دیا گیا ہے کہ کسان کو ان کا حق ضرور ملنا چاہیے۔ اجلاس میں افغانستان کو تحفے کے طور پر 40 ہزار میٹرک ٹن گندم کی برآمد کی منظوری بھی دی گئی ہے، اسی طرح پنجاب میں زیرو ریٹڈ انڈسٹریز کے لئے گیس پر 25.5 ارب روپے کی سبسڈی دینے کی بھی منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسی ہے کہ صنعت و برآمدات میں اضافہ ہو اس مقصد کے لئے ان شعبوں کو سہولیات دی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں کی تعداد 6 سے بڑھا کر 9 کر دی گئی ہے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین کی تقرری کے لئے قواعد کی منظوری دی گئی ہے جن کے تحت چیئرمین اختیارات کا غلط استعمال نہیں کر سکے گا اور اس سے ادارے کی کارکردگی بہتر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تناظر میں اقتصادی امور ڈویژن کے سات اختیارات متعلقہ ڈویژنز کے سپرد کر دیئے گئے ہیں۔

اس موقع پر اطلاعات تک رسائی اور ان کی ذمہ دارانہ نشر و اشاعت کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اطلاعات تک رسائی کے سب سے بڑے حامی ہیں لیکن اس حوالے سے میڈیا سے وابستہ افراد کو بھی ذمہ داری دکھانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ کے حوالے سے تردید کے باوجود میڈیا پر خبریں چلائی گئیں، ہمارا موقف یہ ہے کہ ہم معلومات دینے کے ذمہ دار ہیں لیکن اطلاعات کی ترسیل کے عمل کو مکمل ہونے کے لئے وقت دیا جانا چاہیے تاکہ مصدقہ معلومات میسر ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی حد تک تو ٹھیک تھا لیکن ریاست کے معاملات بہت حساس ہوتے ہیں، اس لئے اس حوالے سے احتیاط اور ذمہ دارانہ رویہ کی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فوج ریاست کا ادارہ ہے اور حکومت یا اس کے منشور کی حمایت کرنا کوئی انہونی بات نہیں، اپوزیشن کے پاس بیچنے کے لئے اب کچھ اور نہیں، اس لئے وہ بے بنیاد باتوں کا ایشو بنانا چاہتی ہے۔

افتخار درانی نے کہا کہ ملک میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری آرہی ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں سوزوکی کی طرف سے 450 ملین ڈالر، کوکا کولا کی طرف سے 200 ملین ڈالر، پیپسی کی طرف سے 400 ملین ڈالر، ایگزن موبائل کمپنی کی طرف سے فوری طور پر 200 ملین ڈالر اور جے ڈبلیو فور لینڈ کی طرف سے 900 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے عندیہ کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کی کوششوں پر اقتصادی ٹیم کو سراہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کا استعفیٰ منظور ہو گیا ہے اور اب وہ کابینہ کے رکن نہیں رہے۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے ریونیو ڈویژن حماد اظہر نے کہا کہ کابینہ نے غربت کے خاتمے کے لئے پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو تخفیف غربت پروگرام کا حصہ ہو گا، نیشنل پاورٹی گریجوایشن پروگرام کے لئے 18 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، پروگرام کے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں شامل مستحقین کو اپنا کاروبار شروع کرنے میں سہولت فراہم کی جائے گی، اس پروگرام میں خواتین اور معذور افراد کو ترجیح دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ سانگھڑ میں ظافر گیس فیلڈ دریافت ہوئی ہے، کابینہ نے 18 ویں ترمیم کے تناظر میں یہ گیس فیلڈ ایس ایس جی سی ایل کے حوالے کر دی ہے، اس گیس فیلڈ سے 30 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا ہو گی جس سے ملک میں گیس کی قلت پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شرح سود اور ایکس چینج ریٹ کے تعین کا اختیار سٹیٹ بینک کے پاس ہے، ماضی میں اس میں مداخلت کی جاتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہے، سٹیٹ بینک کو حاصل آئینی اختیارات دینا ہمارے منشور کا حصہ ہے اور ہم نے اس پر عمل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں چار پانچ سال بعد کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں بہت تیزی سے کمی آ رہی ہے۔ حماد اظہر نے کہا کہ آئندہ سال جنوری کے آخری حصے میں آئی ایم ایف دوبارہ رابطہ کرے گا، عالمی مالیاتی ادارے کا مشن مستقل طور پر پاکستان میں موجود ہے جو معیشت کے جائزہ کا کام کرتا ہے تاہم واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے پاکستان ڈیسک کے ساتھ رابطہ جنوری میں متوقع ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق معلومات کے تبادلے کے سلسلے میں چالیس ممالک کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے، سوئٹزرلینڈ نے بھی معاہدے کی توثیق کر دی ہے جس کے بعد وہاں سے بھی معلومات ملنا شروع ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 29 ممالک سے ڈیٹا پہلے ہی آ چکا ہے لیکن یہ ڈیٹا بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے ابھی مرتب ہو رہا ہے، امید ہے کہ سوئٹزرلینڈ سے موصول ہونے والا ڈیٹا بھی اس کے ساتھ منسلک ہو جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان کے لئے آر پی اوز جاری کئے جا چکے ہیں، زیرو ریٹڈ شعبوں کو ساڑھے آٹھ ارب روپے کے قریب رقم جاری کی جا چکی ہے دیگر کے لئے میکنزم تیار کیا ہے، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ پچھلے واجبات ادا کر کے آئندہ ری فنڈز کی ادائیگی خود کار نظام سے منسلک کر دی جائے جس سے اس عمل میں بلاضرورت رکاوٹ دور ہو سکے گی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات