سندھ کی ثقافت، ہماری پہچان‘‘ کے زیر عنوان ثقافتی پروگرام منعقد

جمعہ 7 دسمبر 2018 00:00

حیدرآباد ۔ 6 دسمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 دسمبر2018ء) جامعہ سندھ کے سید پناہ علی شاہ ماڈل اسکول جامشورو کی جانب سے ’’سندھ کی ثقافت، ہماری پہچان‘‘ کے زیر عنوان ثقافتی پروگرام منعقد کیا گیا، جس کی صدارت شیخ الجامعہ سندھ پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کی، جبکہ مہمان خصوصی سندھ اسیمبلی کے سابق اسپیکر، سابق نگران وفاقی وزئرپاکستان کے سابق نمائندے اور نامور سیاسی، سماجی و تعلیمی شخصیت عبداللہ حسین ہارون تھے، جبکہ اعزازی مہمان مشہور تعلیمی ماہر شفیق حیدر موسوی تھے۔

اس موقع پر تقریب کو خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت نے کہا کہ ثقافت قوموں کی پہچان ہوتی ہے، ہم خوشقسمت قوم ہیں جن کی ثقافت کو پوری دنیا میں انفرادیت حاصل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان خوبصورت ثقافتوں کا گلدستہ ہے، یہ میٹھی زبانیں بولنے والے لوگوں کا دیس ہے جو میٹھ، محبت اور امن پسندی کے حوالے سے عالمی سطح پر پہچان رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم بھلے کسی بھی صوبے میں رہنے والے اور کوئی بھی زبان بولنے والے ہوں لیکن ہماری پہچان پاکستانی قوم ہے، جس پرہم سب کو فخر ہے انہوں نے کہا کہ سندھ تہذیبی حوالے سے قدیم اور شاہوکار صوبہ ہے، موئن جو دڑو سندھ کی قدامت کو ظاہر کرنے کے ساتھ امن پسندی کا بھی ایک روشن مثال ہے، جہاںسے سنبارا کی مورتی کے ساتھ مختلف سازوں کا سامان ملا ہے انہوں نے کہا کہ ثقافت قوموں اور ممالک کو ایک دوسرے کے نزدیک لانے کا اہم ذریعہ ہے، ثقافتی پروگرامز اور ثقافتی تحائف کے ذریعے میٹھ محبت میں اضافے کے ساتھ ایک دوسرے کو نزدیک لانے میں بھی مدد ملتی ہے انہوں نے کہا کہ اس قسم کے ثقافتی پروگرامز منانے کا مقصد اپنی ثقافت سے پیار کے اظہار کے ساتھ یہ پیغام دینا بھی ہے کہ ہم امن پسند لوگ ہیں ڈاکٹر برفت نے مزید کہا کہ بچے ملک کے مستقبل کے معمارہوتے ہیں اور اسکول تعلیم کا بنیاد ہیں، اگر اسکولز کا تعلیمی معیار بہتر نہیں ہوگا ہو تو کالیجز اور یونیورسٹیز میں بچے بہتر طریقے سے پرفارم نہیں کر سکیں گے انہوں نے کہا کہ جامعہ سندھ کے دونوں ماڈل اسکول بچوں کو بہتر تعلیم کے ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں کے بھی بھرپور مواقع فراہم کر رہے ہیں، یہاں کے بچے ملکی سطح پر ہونے والے مختلف مقابلوں میں خود کو منوا کے پوزیشن حاصل کر رہے ہیں وائس چانسلر نے کہا کہ بہتر کام کرنے والوں کی منفی سوچ رکھنے والے مخالفت بھی کرتے ہیں، سازشیں بھی کرتے ہیں، الزام بھی لگاتے ہیں، اور رکاوٹیں بھی ڈالتے ہیں لیکن اس وجہ سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ اسی جذبے سے آگے بڑھنا چاہیے، نیک نیتی سے کی گئی کوششیں کامیابی کی منزل پر ضرور پہنچاتی ہیں اس موقع پر وائس چانسلر نے عبداللہ حسین ہارون، شفیق حیدر موسوی سمیت تمام مہمانان کو خوش آمدید کہا اور اسکول کی پرنسپل ڈاکٹر فریدہ شیخ اور ان کی پوری ٹیم کی کوششوں کو بھی سراہا اس سے قبل سید پناہ علی شاہ ماڈل اسکول کی پرنسپال ڈاکٹر فریدہ شیخ نے اپنے استقبالیہ خطاب میں آئے ہوئے تمام مہمانان کو خوش آمدید کہا اور پروگرام کے مقاصد پر روشنی ڈالی تقریب کو خطاب کرتے ہوئے عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ اسکول کی بچیوں کی پرفارمنس دیکھ کر میں بہت خوشی محسوس کر رہا ہوں انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی ڈھرتی اور ثقافت سے پیار کا پہلہ درس ماں کی گود میں ملا، جس کا تعلق حیدرآباد سے تھا انہوں نے کہا کہ ثقافت قوموں اور ملکوں کی پہچان ہوتی ہے، سندھ کی ثقافت اپنی خوبصورتی کے حوالے سے منفرد ہے۔

انہوں نے کہا مجھے اس بات پر فخر ہے کہ میں اس خاندان سے تعلق رکھتا ہوں جس کی پاکستان کے قیام کے لیے جدوجہد اور تعلیمی حوالے سے مثالی خدمات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خاندان نے ہمیشہ تعلیم، تعلیمی اداروں سے محبت اور ان کی سرپرستی کی ہے، سندھ میں بہت سارے اسکولز ہمارے خاندان نے قائم کیے، جن کو معیاری تعلیم کے حوالے سے منفرد پہچان حاصل ہے۔

سجاول میں پہلہ اسکول ہمارے خاندان نے قائم کیا، جس کی نگرانی میں سندھ یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر سید غلام مصطفی شاہ کے والد کا بھرپور تعاون رہا۔ انہوں نے کہا کہ میری بہن جو بیرون ملک رہتی ہیں ان کے یہاں 9 فلاحی اسکولز قائم ہیں، جن کی وہ پوری دھیان سے نگرانی کر رہی ہیں اور اس وجہ سے وہ تھوڑے تھوڑے عرصے کے بعد یہاں آتی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیاری تعلیم ہی ملک کی ترقی کا راز ہے، اگر ہم دنیا سے شانہ بشانہ ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی تعلیم کی جانب خصوصی توجہ دینی ہوگی ، تمام مسئلوں کا حل معیاری تعلیم میں ہی ہے۔

اس موقع پر انہوں نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فتح محمد برفت کی جانب سے یونیورسٹی کی بہتری کے لیے کی گئی کوششوں کو بھی سراہا اور بہترین پروگرام منعقد کرنے پر پرنسپل ڈاکٹر فریدہ شیخ کو مبارکباد دی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شفیق حیدر موسوی نے کہا کہ اس اسکول کے بچے بہت ذہین ہیں، ان کو فقط مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے، ان بچوں میں سے ہی آنے والے وقت کے تعلیمدان، سائنسدان، سیاستدان، ادیب، شاعر، صحافی، سماج سدھارک اور بزنس مین بننے ہیں، اس لیے ان کی تعلیم اور تربیت پر خصوصی دھیان دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ سندھ کے ثقافتی اور تہذیبی اقدار ہمیشہ مثالی رہے ہیں، ان قدروں کو قائم رکھنے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر اسکول کی بچیوں کی جانب سے مختلف لوک گیتوں پر ٹیبلوز پیش کیے گئے، جن کو شرکت کرنے والوں کی جانب سے بہت زیادہ سراہا گیا اس موقع پر اساتذہ اور بچوں کی جانب سے دوست آباد کے نام سے ایک خوبصورت ثقافتی گائوں بھی بنایا گیا تھا، جس میں گائوں کے پس منظر کے حوالے سے تمام ثقافتی چیزیں اور دیسی طعام بھی رکھے گئے تھے اور وائس چانسلر سمیت تمام مہمانان کو وہ دیسی طعام پیش کیے گئے۔ ثقافتی پروگرام میں اسکول کے تمام بچیوں کو رنگ برنگی ثقافتی لباس پہنے ہوئے تھے، جو ماحول کی خوبصورتی کو بڑھا رہے تھے اس پروگرام میں جامعہ سندھ کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیم چانڈیو سمیت اساتذہ اور افسران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔