جعلی ڈگری کیس ،ْعدالت نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن کے سربراہان کو طلب کرلیا

پی آئی اے میں 498 پائلٹس ہیں،12 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی نکلیں اور جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جارہی ہے ،ْڈپٹی اٹارنی جنرل

جمعہ 7 دسمبر 2018 15:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 دسمبر2018ء) سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کیس میں پاکستان ایئر لائنز اور سول ایوی ایشن کے سربراہان اورجعلی ڈگری ہولڈرز کا تمام ریکارڈ ماتحت عدالتوں سے طلب کر لیا جبکہ ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیز کے سربراہان کو بلالیا ۔جمعہ کور چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پائلٹس اور ائیر لائن عملے کی جعلی ڈگریوں کے کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت عظمیٰ میں پی آئی اے کی جعلی ڈگریوں سے متعلق تفصیلات پیش کی گئیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے میں 498 پائلٹس ہیں،12 پائلٹس کی ڈگریاں جعلی نکلیں اور جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف ڈسپلنری کارروائی کی جارہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار 8 سو 64 کریو ممبران میں سے 73 کی ڈگری جعلی نکلیں ،ْ 146 کریو ممبران کی ڈگریاں تصدیق کے مرحلے میں ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ڈگری جعلی ہے تو انکوائری کس بات کی جس پر سول ایوی ایشن حکام کے مطابق پائلٹس کو گرائونڈ کر دیا گیا ہے، جعلی ڈگری والے پائلٹس کے لائسنس معطل کر دئیے ہیں۔ادھر پی آئی اے حکام نے بتایا کہ جن کے خلاف کارروائی کریں وہ حکم امنتاع لے لیتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حکم امنتاع کے حوالے سے جائزہ لیں گے۔

بعد ازاں عدالت نے پی آئی اے، سول ایوی ایشن کے سربراہان، ماتحت عدالتوں سے جعلی ڈگری ہولڈرز کا تمام ریکارڈ اور ڈگریوں کی تصدیق نہ کرنے والی یونیورسٹیز کے سربراہان کو بھی طلب کرلیا۔عدالت نے کیس کی سماعت 24 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن نے جعلی ڈگریوں کی تصدیق سے متعلق کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے ،ْ عدالت نے ایک سال پہلے اس معاملے کا نوٹس لیا تھا۔